Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدلتے موسم میں انفیکشن کا خطرہ، جسم کی قوت مدافعت کیسے بہتر بنائی جائے؟

ماہرِ صحت نے اس بات پر زور دیا کہ نیند قوت مدافعت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ فائل فوٹو: آئی سٹاک
ماہرِ صحت لیوک کوٹینہو نے خبردار کیا ہے کہ بدلتے موسم کے ساتھ انسانی جسم کی قوت مدافعت کم ہو سکتی ہے اور انفیکشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
انہوں نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’مضبوط قوت مدافعت پیدا کرنا ایک طرز زندگی ہے، اور یہ فوری طور پر انسانی جسم کا حصہ نہیں بنتا۔‘
لیوک کوٹینہو انسانی جسم میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کے لیے وٹامن سی سے بھرپور پھل جیسے پپیتا، آملہ اور امرود تجویز کرتے ہیں۔
اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ کچھ خاص مصالحے جیسے ہلدی، ادرک اور دار چینی کا استعمال کرنے بھی جسم بیماریوں کو حملہ آور ہونے سے روکتا ہے۔
ماہرِ صحت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نیند قوت مدافعت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے کیونکہ جسم آرام کے دوران انفیکشن اور سوزش سے لڑنے کے لیے سائٹوکائنز پیدا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیند کی کمی بیماریوں کے خلاف انسانی جسم کے قدرتی دفاع کو کمزور کر سکتی ہے۔
لیوک کوٹینہو نے لوگوں کو اعتدال پسند انداز اختیار کرتے ہوئے ورزش کرنے کے لیے کہا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ خون کی گردش اور جسم کے اعضا کی حرکت مدافعتی نظام کو بہتر بناتے ہیں۔
ماہرِ صحت سمجھتے ہیں کہ بہت زیادہ ورزش یا مکمل طور پر غیرفعال رہنا انسان کے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحت مند کھانے، تناؤ کی سطح کو کم کرنے اور اپنی جذباتی اور ذہنی تندرستی کا خیال رکھا جائے۔
لیوک کوٹینہو نے لکھا کہ ’کارٹیسول جیسے تناؤ کے ہارمونز جب ہر وقت زیادہ رہتے ہیں تو خون کے سفید خلیوں کی سرگرمی کم ہوتی ہے جس کے باعث آپ کے جسم کے لیے پیتھوجینز سے لڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘

وٹامن سی سے بھرپور پھل جیسے پپیتا، آملہ اور امرود بھی قوت مدافعت بڑھاتے ہیں۔ فائل فوٹو: فری پکس

انہوں نے مزید کہا کہ ’آپ کا مدافعتی نظام صرف اُس وقت کے لیے ایک بیک اپ پلان نہیں جب آپ بیمار پڑتے ہیں، بلکہ یہ ہر دن آپ کے دفاع کی پہلی لائن ہے۔ پھر بھی زیادہ تر لوگ صرف اس صورت میں قوت مدافعت کے بارے میں سوچتے ہیں جب بیماری حملہ کرتی ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ قوت مدافعت کے لیے غذائیت اہم ہے کیونکہ پروٹین اینٹی باڈیز کی تیاری کے لیے ضروری ہیں۔
لیوک کوٹینہو نے کہا کہ ناکافی پروٹین لینا دفاعی نظام کو کمزور کر سکتا ہے۔ صحت کے لیے مفید چکنائیاں خاص طور پر فلیکس، اخروٹ اور چکنائی والی مچھلیوں کی اومیگا تھری جسم میں سوزش کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
کوٹینہو کا کہنا تھا کہ آنتوں کی صحت بھی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ 70 فیصد قوت مدافعت آنتوں کے اندر ہوتی ہے۔ پیاز، لہسن، اور کیلے جیسے پری بائیوٹک کھانے کے ساتھ پروبائیوٹکس جیسے دہی، ساورکراٹ اور دیگر خمیر شدہ کھانے، مائکروبیل توازن برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی بھی انسانی خون کے ٹی سیل کے کام میں معاونت کرتا ہے، یہ انسانی جسم کے مدافعتی نظام کا ایک اہم جزو ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روزمرہ کی عادتیں جیسے پانی پیتے رہنا بھی نظام مدافعت کو بہتر بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اپنے مدافعتی نظام کو بہتر کرنا چاہتا ہے تو چینی کے استعمال کو کم کرنا چاہیے کیونکہ یہ استعمال کے بعد گھنٹوں تک خون کے سفید خلیوں کی سرگرمی کو روکتی ہے۔
اسی طرح شراب اور تمباکو نوشی بھی انسانی جسم کے مدافعتی نظام کے کام کو محدود کرتے ہیں کیونکہ یہ دونوں مدافعتی خلیوں کی پیداوار کو متاثر کرتے ہیں۔
ماہرِ صحت نے کہا کہ قدرتی طور پر جسم کی ضروریات کے مطابق موسمی خوراک کو مجموعی صحت کے لیے ترجیح دی جانی چاہیے۔

 

شیئر: