Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد کے آسمان پر بجلیوں سے چمکتا تنہا بادل، یہ منظر کیا تھا اور کیسے بنتا ہے؟

اسلام آباد کے آسمان پر سنیچر کی شب ایک تنہا بادل دیکھا گیا جس میں چمکتی بجلی نے دیکھنے والوں کو حیران کر دیا تھا۔ (_withlail@)
گزشتہ دو دن سے آپ نے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز دیکھی ہوں  گی جن میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے آسمان پر ایک اکیلا بادل نظر آیا جس میں بجلی چمک رہی تھی۔ 
یہ منظر دیکھ کر بہت سے لوگ حیران تھے اور ڈرے ہوئے تھے کہ آخر یہ کیا ہے اور کہیں یہ کوئی خطرناک آفت تو نہیں؟
اسلام آباد میں ایسا منظر دیکھنا ڈرامائی ضرور ہو سکتا ہے مگر سائنسی اعتبار سے یہ کوئی منفرد یا غیرمعمولی منظر نہیں ہے۔ خاص طور پر گرمیوں کے آخر یا موسم بدلنے کے دنوں میں اس طرح کے بادل اکثر بنتے ہیں۔ 
جو بادل آپ نے دیکھا، زیادہ امکان ہے کہ وہ ایک کومولونمبس کلاؤڈ تھا، جسے عام زبان میں ’تھَنڈر سٹورم کلاؤڈ‘ کہا جاتا ہے۔
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by ayaan (@ayaaniscrazy)

کومولونمبس بادل کیا ہیں؟

ویب سائٹ ارتھ سکائی کے مطابق کومولونمبس بادل آسمان کے سب سے شاندار بادل مانے جاتے ہیں۔ یہ میلوں اونچے آسمان تک جا سکتے ہیں، یہاں تک کہ سٹرَیٹوسفیئر  سے ٹکرا کر اوپر سے ہتھوڑی یا سندان (anvil) کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ 
اسی لیے ان بادلوں کو اکثر ’تھنڈر ہیڈز‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہی گرج چمک، طوفانی بارش اور بعض اوقات ٹورنیڈو جیسے خطرناک موسم کا سبب بنتے ہیں۔
اگر آپ آسمان میں کوئی ایسا بادل دیکھیں جو اوپر کی طرف اُبل رہا ہو تو سمجھ لیں کہ موسم بدلنے والا ہے۔
کومولونمبس  لفظ لاطینی زبان سے آیا ہے، کومولو یعنی ڈھیر یا انبار اور  نمبس یعنی بادل۔ 
یہ بادل سب سے پہلے چھوٹے سفید کیومولس بادل کی شکل میں بنتے ہیں جو مناسب حالات میں بہت تیزی سے بڑھنے لگتے ہیں۔ ان کی بنیاد زمین سے صرف ایک ہزار میٹر (تقریباً 3300 فٹ) اونچائی پر ہوتی ہے اور ان کی چوٹی 12 ہزار میٹر (39,000 فٹ یا 7 میل سے بھی زیادہ) تک جا سکتی ہے۔

کومولونمبس بادل کیسے بنتے ہیں؟

کومولونمبس بادل کی شروعات کنویکشن  سے ہوتی ہے یعنی جب گرم ہوا اوپر اٹھتی ہے وہ اپنے اردگرد کی ٹھنڈی ہوا سے ہلکی ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ عمل دوپہر کے وقت زمین کے گرم ہونے پر زیادہ ہوتا ہے۔ جب یہ گرم، نم ہوا اوپر جاتی ہے تو ٹھنڈی ہو کر گاڑھی ہونے لگتی ہے اور چھوٹے پُھولے ہوئے بادل بناتی ہے۔
اگر یہ ہوا اپنے اردگرد کی فضا سے مسلسل زیادہ گرم رہے تو اوپر اٹھتی ہی رہتی ہے اور بادل مزید بڑھتے ہیں۔ جب فضا بہت غیر مستحکم ہو یعنی اونچائی پر درجہ حرارت تیزی سے کم ہو رہا ہو تو یہ عمل اور بھی طاقتور ہو جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں چھوٹا سا کیومولس بادل تیزی سے بڑھ کر ایک دیو ہیکل کومولونمبس میں بدل جاتا ہے۔
ان بادلوں کے اندر ایک ساتھ اوپر اٹھنے والی ہوا یعنی ’اپ ڈرافٹس‘ اور نیچے آنے والی ہوا یعنی ’ڈاؤن ڈرافٹس ہوتی ہیں۔ اپ ڈرافٹس کی رفتار بعض اوقات 100 میل فی گھنٹہ (45 میٹر فی سیکنڈ) تک پہنچ جاتی ہے۔ یہ ہوا پانی کے بخارات کو اوپر لے جاتی ہے جہاں وہ پانی کی بوندوں یا برف کے ذرات میں بدلتے ہیں، اور اس عمل سے مزید حرارت خارج ہو کر بادل کو اور طاقت دیتی ہے۔ بادل کی چوٹی آخرکار ٹروپوپاز پر جا کر پھیل جاتی ہے، جو ٹروپوسفیئر اور سٹرَیٹوسفیئر کے درمیان حد فاصل ہے۔

کومولونمبس بادل کہاں اور کب نظر آتے ہیں؟

کومولونمبس بادل دنیا کے کسی بھی حصے میں بن سکتے ہیں، لیکن وہ جگہیں جہاں زیادہ نمی اور گرمی ہو وہاں زیادہ عام ہیں۔
یہ عموماً دوپہر اور شام کے وقت دیکھنے کو ملتے ہیں جب زمین سب سے زیادہ گرم ہوتی ہے، لیکن یہ دن یا رات کے کسی وقت بھی بن سکتے ہیں۔

کومولونمبس بادل کس قسم کا موسم لاتے ہیں؟

کومولونمبس بادل کا مطلب ہے شدید موسم۔ یہی بادل گرج چمک والے طوفان کی اصل وجہ ہوتے ہیں۔
یہ بادل مختلف حالات میں مختلف موسم لا سکتے ہیں جن میں طوفانی بارشیں، ثالہ باری، ڈاؤن ڈرافٹس کے دوران تیز ہوائیں یا شدید اپ ڈرافٹس کے دوران ٹورنیڈو یا انٹرا کلاؤڈ لائٹننگ شامل ہوتے ہیں۔
تو وہ اکیلا بادل جو آپ نے اسلام آباد کے آسمان پر دیکھا حقیقت میں ایک کومولونمبس تھا جو آسمان پر نہ صرف حیران کن منظر بناتا ہے بلکہ موسم کو بھی پل میں بدل سکتا ہے اور اس میں موجود مسلسل چمکتی بجلی کو انٹرا کلاؤڈ لائٹننگ کہتے ہیں۔

شیئر: