Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کوئی تو حقیقی انفلوئینسر ہے‘، حدیقہ کیانی سیلاب زدگان کی مدد کے لیے سرگرم

پاکستان کی معروف گلوکارہ اور سماجی کارکن حدیقہ کیانی ایک بار پھر سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے میدان میں موجود ہیں۔
اتوار کے روز حدیقہ کیانی نے اپنے بیٹے کے ہمراہ قصور کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا، متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور عوام سے براہِ راست اپیل کی کہ وہ خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریاتِ زندگی کا سامان عطیہ کریں تاکہ مزید جانیں بچائی جا سکیں۔
سوشل میڈیا پر جاری کردہ اپنی ایک ویڈیو میں حدیقہ کیانی نے بتایا کہ متاثرین کو فوری طور پر کھانے پینے کی اشیاء، کپڑے، بستر اور دواؤں کی ضرورت ہے، جبکہ آنے والے دنوں میں سردیوں کا سامنا کرنے کے لیے جیکٹس اور کمبل بھی درکار ہوں گے۔
انہوں نے ملک بھر کے ڈاکٹروں کو دعوت دی کہ وہ متاثرہ علاقوں میں فری میڈیکل کیمپ لگائیں، کیونکہ وہاں ملیریا اور دیگر بیماریوں کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
حدیقہ کیانی نے اپنے پیغام میں اس بڑے نقصان کا بھی ذکر کیا جو مقامی لوگوں کو مویشیوں کی تباہی کی صورت میں اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سیلابی ریلے درجنوں جانور بہا کر لے گئے، جبکہ جو مویشی باقی بچے ہیں وہ چارے اور ادویات کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ یہ وہی مویشی تھے جو دیہات کے لوگوں کی کمائی اور روزگار کا واحد ذریعہ تھے۔‘
اپنے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں حدیقہ کیانی نے بتایا کہ وہ اور ان کی ٹیم نے مختلف شہروں میں عطیات وصول کرنے کے مراکز بھی قائم کیے ہیں۔ لاہور کے ڈولمن مال (انٹری 2)، فورٹریس سٹیڈیم، شیخوپورہ کے سرکٹ ہاؤس، قصور کے ڈسٹرکٹ پبلک سکول اور ننکانہ صاحب کے گورنمنٹ گورو نانک کالج میں امدادی بوتھ قائم ہیں جہاں نقدی کے ساتھ ساتھ سامان بھی جمع کروایا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو افراد براہِ راست سامان نہیں پہنچا سکتے وہ بینک ٹرانسفر کے ذریعے آرمی ریلیف فنڈ فار فلڈ ایفیکٹیز میں عطیہ جمع کروا سکتے ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ حدیقہ کیانی سیلاب زدگان کے لیے آواز بلند کر رہی ہیں۔ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران انہوں نے ’وسیلۂ راہ‘ مہم بھی شروع کی تھی جس کے تحت نہ صرف فوری امداد فراہم کی گئی بلکہ بلوچستان کے کئی گاؤں کو مستقل طور پر آباد کیا گیا۔ وہاں 300 گھر، ایک سکول، ایک زچگی کلینک اور ایک مسجد تعمیر کی گئی تھی۔
اس سے قبل 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب میں بھی وہ عملی طور پر متاثرین کے ساتھ کھڑی نظر آئیں۔
پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)  کے مطابق اس سال مون سون بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث اب تک 900 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ساڑھے سات ہزار سے زیادہ مکانات تباہ یا جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں، جبکہ چھ ہزار سے زائد مویشی بہہ گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سب سے زیادہ متاثرہ علاقے قرار دیے جا رہے ہیں۔ پنجاب میں اب تک 41 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہو چکے ہیں اور یہ صوبے کی تاریخ کے بدترین سیلاب قرار دیے جا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر حدیقہ کیانی کی اس جدوجہد کو عوام بھرپور انداز میں سراہ رہے ہیں۔ ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر صارفین کا کہنا ہے کہ ’یہ وہ واحد مشہور شخصیت ہیں جو متاثرین کے ساتھ عملی طور پر موجود ہیں۔‘
ایک صارف نے لکھا ’حدیقہ کیانی واحد سلیبرٹی ہیں جو حقیقی طور پر غریبوں کی مدد کر رہی ہیں۔ آخر کوئی تو اصل انفلوئینسر ہے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا ’حدیقہ خوبصورت دل کی مالک سلیبرٹی ہیں اور انہوں نے اپنے بیٹے کو بھی ساتھ رکھ کر اسے سکھا رہی ہیں کہ جینا اس کو کہتے ہیں۔‘
جہاں حدیقہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے عوام نیک تنماؤں کا اظہار کر رہے ہیں وہیں سوشل میڈیا پر اکثر لوگ مشہور شخصیات، ولاگرز اور انفلوئینسرز پر بھی سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ضرورت کے وقت باقی تمام مشہور لوگ کہاں ہیں جن سے عوام متاثر ہوتی ہے۔
حدیقہ کیانی کی زندگی پر ایک نظر
حدیقہ کیانی 11 اگست 1972 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئیں۔ تین برس کی عمر میں ان کے والد کا انتقال ہو گیا تھا اور وہ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔ ان کے بڑے بھائی کا نام عرفان کیانی اور بہن کا نام ساشا ہے۔
وہ بچپن ہی سے موسیقی اور ادب میں دلچسپی رکھتی تھیں جس کے باعث ان کی والدہ خاور کیانی جو شاعرہ تھیں، نے انہیں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں داخل کروایا۔ 
انہوں نے ابتدائی تعلیم راولپنڈی ہی سے حاصل کی اور بعدازاں لاہور سے نفسیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ فنونِ لطیفہ کی دنیا میں ان کے سفر کی شروعات اس وقت ہوئی جب وہ بچپن ہی میں پاکستان ٹیلی ویژن کے بچوں کے پروگرامز میں شریک ہوا کرتی تھیں۔
حدیقہ کیانی نے 1990 کی دہائی میں گلوکاری کا باقاعدہ آغاز کیا۔ انہوں نے استاد نصرت فتح علی خان اور دیگر بڑے فنکاروں کے ساتھ کام کیا۔ ان کا پہلا البم ’راز‘ 1996 میں ریلیز ہوا جس نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔ بعدازاں روشنی، رنگ  اور ’رف کٹ‘  جیسے البمز ریلیز ہوئے جنہیں بے پناہ پذیرائی ملی۔
وہ نہ صرف پاپ میوزک بلکہ کلاسیک اور صوفیانہ رنگ میں بھی گاتی رہی ہیں۔
حدیقہ کیانی کو پاکستان کی اُن چند خواتین گلوکاراؤں میں شمار کیا جاتا ہے جنہوں نے بین الاقوامی سطح پر بھی پرفارم کیا۔ وہ چین، ترکی، امریکہ، برطانیہ اور مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں۔ 2005 میں انہیں ترکی کی حکومت کی طرف سے اعزازی ایوارڈ بھی دیا گیا۔
حدیقہ کیانی کی شادی 2005 میں ہوئی تھی لیکن یہ رشتہ زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا اور جلد ہی طلاق ہو گئی اور اس کے بعد انہوں نے دوبارہ شادی نہیں کی۔
2005 کے زلزلے کے بعد حدیقہ کیانی کا رخ سماجی خدمات کی طرف نمایاں طور پر ظاہر ہوا۔ انہوں نے متاثرین کی امداد کے لیے فنڈ ریزنگ کی اور ’واحد‘ کے نام سے یتیم بچوں کی کفالت کا منصوبہ شروع کیا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے پلیٹ فارم سے بارہا قدرتی آفات میں متاثرین کے لیے آواز بلند کی۔
Hadiqa shares throwback photos on son's 18th b-day
سنہ 2005 کے زلزلے کے بعد حدیقہ کیانی نے یتیم بچے کو گود لیا جس کا نام ناد علی ہے۔ (فوٹو: حدیقہ کیانی)

زلزلے کے بعد حدیقہ کیانی نے ایک یتیم بچے کو گود لیا۔ اس بچے کا نام نادی علی کیانی ہے۔ حدیقہ اکثر انٹرویوز میں بتاتی ہیں کہ ان کا بیٹا ان کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہے۔
جب پاکستان 2010 میں شدید سیلاب سے دوچار ہوا تو حدیقہ کیانی نے متاثرہ علاقوں میں جا کر امداد پہنچائی۔ انہوں نے عطیات اکٹھے کرنے کے لیے مختلف کنسرٹس بھی کئے اور عالمی سطح پر پاکستان کے لیے اپیل کی۔
2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے دوران حدیقہ کیانی نے باقاعدہ طور پر ’وسیلۂ راہ‘ نامی فلاحی مہم شروع کی۔ اس مہم کے تحت انہوں نے نہ صرف متاثرین کو فوری خوراک اور ادویات پہنچائیں بلکہ بلوچستان کے کئی گاؤں کو دوبارہ آباد بھی کیا۔
حالیہ برسوں میں حدیقہ کیانی سیلاب متاثرین کے لیے مسلسل کام کر رہی ہیں۔ 2025 کے حالیہ سیلاب میں وہ ایک بار پھر میدان میں ہیں۔

شیئر: