Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر پر حملے کے بعد کی صورتحال، امریکی وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئے

قطر میں حملے کے بعد حماس کے ساتھ جنگ میں اپنے اتحادی کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی غیرمتزلزل حمایت کا اظہار کرنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اتوار کو اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قطر میں حماس کے رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی سطح پر اسرائیل کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کے اس دورے سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرمعمولی سخت لہجہ اپناتے ہوئے دوحہ کے ایک پوش علاقے میں حماس کے رہنماؤں پر کیے گئے اسرائیلی حملے پر ناراضی کا اظہار کیا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ اسرائیل نے امریکی اتحادی قطر میں براہ راست کارروائی کی، جس سے غزہ میں جنگ بندی کی سفارتی کوششوں کو ایک بار پھر دھچکا لگا۔
مارکو روبیو نے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ صدر ٹرمپ اس حملے سے ’خوش نہیں‘، تاہم ’یہ ہمارے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کو تبدیل نہیں کرے گا۔‘
انہوں نے تسلیم کیا کہ امریکہ اور اسرائیل کو اس حملے کے جنگ بندی کی کوششوں پر اثرات پر ’بات کرنی پڑے گی۔‘
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جنہوں نے حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سینیئر حماس رہنماؤں کو ہلاک کرنا جنگ کے خاتمے کی راہ میں حائل ’بڑی رکاوٹ‘ کو ہٹانے کے مترادف ہے۔
کئی مہینوں کے ناکام مذاکرات کے بعد بھی جنگ بندی کی بات اس وقت سامنے آئی جب اسرائیل غزہ کی پٹی میں اپنی مہم کو تیز کر رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے شہریوں کو انخلا کی ہدایت دی ہے اور درجنوں بلند و بالا عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے جنہیں حماس کے زیرِاستعمال قرار دیا گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق، اگست کے آخر تک غزہ شہر اور آس پاس کے علاقوں میں تقریباً 10 لاکھ افراد مقیم تھے، جہاں اسرائیل کی جانب سے امداد پر پابندیوں کے باعث اس نے قحط کا اعلان بھی کیا ہے۔
35 سالہ بکری دیاب، جو مغربی غزہ سے جنوب کی طرف نقل مکانی کر گئے، نے بتایا کہ وہاں بھی اسرائیلی حملے جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’قابض افواج نے ہمیں ایسی جگہوں پر دھکیل دیا ہے جہاں نہ سہولیات ہیں نہ تحفظ۔‘
غزہ کی شہری دفاعی ایجنسی کے مطابق سنیچر کو 32 افراد اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوئے۔ تاہم آزاد ذرائع سے ان دعوؤں کی تصدیق ممکن نہیں ہو سکی۔

’خطرناک جمود‘

اس صورتحال کے حوالے سے مشرقِ وسطیٰ انسٹی ٹیوٹ کے سینیئر فیلو برائن کیٹولِس نے کہا کہ روبیو کے ذریعے اسرائیل کو جنگ بندی کی جانب راغب کرنے کا امکان کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’غزہ میں جنگ بندی کے لیے عملی کوششوں میں خطرناک حد تک جمود چھایا ہوا ہے۔‘
برائن کیٹولِس نے الزام لگایا کہ امریکی انتظامیہ اپنی مشرقِ وسطیٰ کی پالیسی میں’اپنے قدامت پسند مسیحی ووٹرز اور دائیں بازو کے اسرائیلی اتحادیوں‘ کے زیرِاثر ہے۔
خیال رہے کہ مارکو روبیو اپنے دورے کے دوران نیتن یاہو کے ہمراہ دیوارِ گریہ کا بھی دورہ کریں گے۔

 

شیئر: