Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیا کسی ریاست کو مذاکرات کاروں پر اس طرح حملہ کرتے دیکھا ہے؟‘، قطری وزیراعظم کا سوال

قطری وزیراعظم نے کہ اس حملے نے ’اسرائیل کی اصل نیت کا پردہ فاش کر دیا ہے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
’کیا آپ نے کسی ریاست کو مذاکرات کاروں پر اس طرح حملہ کرتے دیکھا ہے؟‘
یہ وہ سوال ہے جو قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے اُٹھایا۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان، الجزائر اور صومالیہ کی درخواست پر بلائے گئے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے 9 ستمبر کے حملے کو ’مجرمانہ حملہ‘ اور قطر کی خودمختاری کی واضح خلاف ورزی‘ قرار دیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات اور امن کی کوششیں ’ڈی ریل‘(متاثر) ہونے کا خدشہ ہے۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ میزائل مقامی وقت کے مطابق تقریباً 3 بج کر 45 منٹ پر گرے جب حماس کا وفد امریکی جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز پر بات کرنے کے لیے ملاقات کر رہا تھا۔
انہوں نے کونسل کے اراکین کو بتایا کہ ’یہ کوئی حادثہ نہیں تھا۔ یہ سفارت کاری کو سبوتاژ کرنے اور خوں ریزی سے نکلنے کے راستے کو تلاش کرنے والوں کو خاموش کرانے کی ایک ٹارگیٹڈ کوشش تھی۔‘
قیام امن اور سیاسی امور پر اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو نے سیکریٹری جنرل کا پیغام دیتے ہوئے اسرائیلی کارروائی کو ’خطرناک اضافہ‘ اور قطر کی علاقائی سالمیت کی براہِ راست خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ حملہ ممکنہ طور پر اس تباہ کن تنازعے میں ایک نئے اور خطرناک باب کا آغاز کرتا ہے۔ کوئی بھی ایسا عمل جو ثالثی کو نقصان پہنچاتا ہے، ہر اُس طریقۂ کار پر اعتماد کو کمزور کر دیتا ہے جس پر ہم تنازعات کو حل کرنے کے لیے انحصار کرتے ہیں۔‘
اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسے ایک ’مکمل طور پر آزاد اسرائیلی آپریشن‘ قرار دیا تھا۔
برطانیہ نے دوحہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں کو قطر کی خودمختاری کی کُھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان سے علاقائی کشیدگی میں مزید اضافہ اور جنگ بندی کے مذاکرات کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

قطری وزیراعظم نے بتایا کہ میزائل مقامی وقت کے مطابق تقریباً 3 بج کر 45 منٹ پر گرے (فوٹو: اے ایف پی)

اقوام متحدہ میں برطانیہ کی سفیر باربرا ووڈورڈ نے سفارت کاری اور بات چیت کے لیے قطر کے ’مضبوط عزم‘ کی تعریف کی اور امن کی کوششوں میں عزت مآب شیخ تمیم بن حمد الثانی کی قیادت کو سراہا۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حماس کو تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا چاہیے، جنگ بندی سے اتفاق کرنا چاہیے اور غیر مسلح ہونا چاہیے۔
باربرا ووڈورڈ نے غزہ شہر میں اسرائیل کے جاری فوجی آپریشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اپنی جارحیت کو مزید بڑھانے کا اسرائیلی حکومت کا فیصلہ غلط ہے۔
انہوں نے انسانی امداد میں فوری اضافے کا مطالبہ کیا اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ تمام پابندیاں اُٹھائے، دو ریاستی حل کے لیے برطانیہ کی حمایت کی توثیق پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔‘
امریکہ نے اسرائیل کی سلامتی کا عزم اور حماس کو مٹانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے اس حملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
قائم مقام امریکی سفیر ڈوروتھی شیا نے قطر کو ایک ’خودمختار ملک‘ قرار دیا جو امن کے لیے بہادری سے خطرات مول لے رہا ہے۔
انہوں نے کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ وہ اس حملے کو ’اپنے یرغمالیوں کو گھر واپس لانے کے لیے اسرائیل کے عزم پر سوال اُٹھانے کے لیے استعمال نہ کریں۔‘
انہوں نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ یہ واقعہ ’امن کے لیے ایک موقع‘ فراہم کر سکتا ہے۔ امریکہ جنگ بندی کو یقینی بنانے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کی سہولت فراہم کرنے، حماس کو غیر مسلح کرنے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

قطری وزیراعظم نے کہا کہ یہ (حملہ) سفارت کاری کو سبوتاژ کرنے کی ایک ٹارگیٹڈ کوشش تھی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم قطر کے وزیراعظم نے واضح الفاظ میں کہا کہ اس حملے نے ’اسرائیل کی انتہا پسند قیادت کی حقیقی نیت کا پردہ فاش کر دیا ہے۔‘
’حماس کے مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانا تنازعات میں ثالثی کے اُصولوں سے براہِ راست متصادم ہے۔ امریکہ نے کبھی بھی دوحہ میں طالبان مذاکرات کاروں پر حملہ نہیں کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اسی طریقۂ کار کے ذریعے ہم نے امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ کیا۔اسرائیل کیوں مذاکراتی امن کے امکانات کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ قطر ثالثی اور انسانی ہمدردی کی کوششوں کے لیے پُرعزم ہے۔ ’یہ حملہ صرف قطر پر نہیں بلکہ امن کے لیے کوشاں ہر ملک پر ہے۔‘
وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری کو آزمایا جا رہا ہے، اگر اقوام متحدہ خاموش رہا تو وہ جنگل کے قانون کو جائز قرار دیتا ہے۔‘

 

شیئر: