ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد افضل مجوکہ نے کیس میں گرفتار مرکزی ملزم سے استفسار کیا کہ ’ثنا یوسف کو آپ نے قتل کیا ہے، کیا کہتے ہیں؟‘
جس پر ملزم نے کہا کہ ’میرے خلاف تمام الزامات بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔‘
چترال سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو دو جون کو اسلام آباد کے تھانہ سُنبل کی حدود میں ملزم نے گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے 20 گھنٹوں کے اندر ملزم کو فیصل آباد سے گرفتار کر لیا تھا۔
آئی جی اسلام آباد نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ملزم کا نام عمر حیات عرف کاکا ہے جو خود بھی ایک ٹک ٹاکر ہے۔
اسلام آباد پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ملزم عمرحیات نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ ’ گولی مارنے کے بعد وہ ثنا یوسف کے گھر سے فرار ہو گیا، بائیک رائیڈر کو بک کیا اور لاری اڈا پہنچ گیا۔ جہاں سے وہ فیصل آباد جانے والی بس میں سوار ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا۔‘
ثنا یوسف کو دو جون کو اسلام آباد کے تھانہ سُنبل کی حدود میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا (فوٹو: انسٹاگرام)
ملزم عمرحیات نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ ’مجھے اس بات کا رنج تھا کہ ثنا یوسف نے ملنے سے انکار کیا اور مجھے مسلسل نظرانداز کیا، جس کی وجہ سے میری تذلیل ہوئی اور میں نے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔‘
بعد ازاں ملزم عمرحیات نے مقامی عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا جس میں اس نے اعتراف کیا کہ ثنا یوسف کے ملاقات سے مسلسل انکار کی وجہ سے اس نے انہیں قتل کیا۔
ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پہلی مرتبہ ملاقات کے لیے بلایا، سارا دن انتظار کیا لیکن وہ (ثنا یوسف) نہیں ملیں۔ انہوں نے مجھے واپس جانے کو کہا۔‘
ملزم نے بتایا کہ وہ ثناء یوسف کی سالگرہ کا تحفہ ساتھ لایا جسے وصول کرنے سے انہوں نے انکار کر دیا تھا۔