سعودی عرب نے 27 ستمبر کو دنیا کے مختلف ملکوں کے ساتھ مل کر سیاحت کا بین الاقوامی دن منایا۔
اس دن کا مقصد سیاحت کے شعبے میں اہم معاشی، سماجی، ثقافتی اور سیاسی اقدار کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی بڑھانا، مختلف ایونٹس اور انیشیٹِیوز کے ذریعے پائیدار ترقی کو تعاون دینے میں اس کے کردار کو نمایاں کرنا ہے۔
مزید پڑھیں
-
وزیر سیاحت نے ’سعودی ونٹر 2025‘ پروگرام کا اجرا کردیاNode ID: 894647
سیاحت ایک سیاسی ’نرم طاقت‘ کے طور پرکام کرتی ہے جو ملازمتوں کے مواقع، انفرا سٹرکچر کی تعمیر و ترقی اورمختلف ثقافتوں کو سمجھنے اور قبول کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کر کے معاشروں اورمعیشتوں کی پھر سے تشکیل کر رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت نے اس شعبے کو ترجیح قرار دے رکھا ہے اور یہ وژن 2030 کے اہداف میں سے ایک ہے جس کے لیے جامع ترقی کے فروغ، ثقافتی سفر بڑھانے، بین الاقوامی سیاحوں کے لیے نئے اور وسیع افق کھولنے پر بھاری سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
حال ہی میں اقوامِ متحدہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ سعودی عرب میں بیش قیمت قدرتی اور ثقافتی اثاثوں کا مطلب ہے کہ مشرقِ وسطٰی میں صحت افزا سیاحت کے لیے مملکت میں ایک نمایاں منزلِ مقصود بننے کے مضبوط امکانات موجود ہیں۔

سیاحت، دنیا بھر میں مختلف کمیونیٹیوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ سیاحت کی بین الاقوامی صنعت کی قدر کا تخمینہ سنہ 2024 میں 10.9 ٹریلین امریکی ڈالر تھا جوعالمی معیشت کے دس فیصد کے مساوی ہے۔
توقع ہے سنہ 2025 میں یہ بڑھ کر11.7 ٹریلین تک پہنچ جائے گا۔ گزشتہ سال اس نے357 ملین ملازمتیں پیدا کی تھیں جبکہ اس برس ملازمتوں کی تعداد بڑھ کر371 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔