پاکستان کرکٹ ٹیم کا انڈین حملوں کے متاثرین کے لیے میچ فیس عطیہ کرنے کا اعلان
پاکستان کرکٹ ٹیم کا انڈین حملوں کے متاثرین کے لیے میچ فیس عطیہ کرنے کا اعلان
پیر 29 ستمبر 2025 7:55
ایشیا کپ کے فائنل میں انڈیا نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دی (فوٹو: اے ایف پیٰ)
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے کہا ہے انڈین ٹیم نے ٹرافی وصول نہ کر کے ہماری نہیں کرکٹ کی توہین کی۔
دبئی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والے فائنل کے بعد پریس کانفرنس میں جب ان سے ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بیٹنگ اور بولنگ میں اچھا آغاز کیا مگر اختتام اچھا نہیں کر سکے۔‘
انہوں نے انڈین کھلاڑیوں کی جانب سے ہاتھ نہ ملانے کو بھی گیم کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ٹورنامنٹ میں جو کچھ ہوا وہ بہت مایوس کن تھا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ ایشیا کپ میں ٹیم کی کارکردگی کو کامیابی کے طور پر دیکھتے ہیں یا ناکامی کے طور پر، تو ان کا کہنا تھا کہ یہ پورا ایونٹ ہی رولر کوسٹر کی طرح تھا۔
تاہم انہوں نے کچھ اچھی باتوں اور خامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اچھی چیزوں کو مزید اچھا کرنے اور خامیوں پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔
جب ان سے حارث رؤف کی خراب بولنگ کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ آپ کسی ایک کھلاڑی کی وجہ ہارتے یا جیتتے نہیں بلکہ بطور ٹیم ہی ایسا ہوتا ہے۔
’حارث رؤف ہمارے بیسٹ بولر ہیں، پچھلے میچز میں انہوں نے اچھا کردار کیا، اگر انہوں نے آج اچھی کارکردگی نہیں دکھائی تو بدقسمتی کسی کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے اور ہارنے پر ایسی باتیں ہوتی ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کو زیادہ رنز بنانا چاہیے تھے۔
سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ ’ہم نے بولنگ اور بیٹنگ دونوں میں اچھا آغاز کیا مگر اختتام اچھا نہ کر سکے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
جب ان سے پوچھا گیا کہ ایونٹ کے دوران بابر اعظم اور محمد رضوان کو مس کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہی ٹیم تھی جس نے اچھی کارکردگی دکھائی اور کئی ٹیموں کو ہرایا۔ ہم بطور ٹیم چلتے ہیں اور ایسی کوئی بات نہیں کہ انفرادی طور پر کسی کو مس کریں۔
سلمان آغا کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی طرف سے سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کیا۔
جب ان سے بار بار انڈین ٹیم کی جانب سے ٹرافی وصول نہ کیے جانے کے حوالے سے سوالات پوچھے گئے تو ان کا کہنا تھا کہ جو ہوا غلط ہوا، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا اور جن لوگوں نے ایسا کیا میرے خیال میں یہ سوالات ان سے ہونا چاہییں۔
انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ انڈین کھلاڑیوں نے شاید وہی جس کی ان کو ہدایات ملی تھیں۔
ان کے مطابق ’سخت الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہتا مگر جو ہوا وہ کھیل کے لیے اچھی بات نہیں کوئی بھی اس کی حمایت نہیں کرے گا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ ساری ٹیموں کے خلاف اچھی کارکردگی کے باوجود صرف انڈین ٹیم کے خلاف کارکردگی کیوں خراب ہے؟
اس کے جواب میں سلمان علی آغا نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ ہم ان کے مقابلے میں اچھی کرکٹ نہیں کھیل رہے۔
’شاید ان کا ایرا چل ہے جیسے 90 کی دہائی میں ہمارا ایرا تھا، ہمارا دور پھر آئے گا اور ان کو ہرائیں گے۔‘
سلمان علی آغا نے آخر میں ٹیم کے کھلاڑیوں کی فیس انڈین حملوں سے متاثر ہونے والوں عطیہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔