ٹرافی وصول نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ٹرافی اپنے ساتھ لے جائیں: انڈین کرکٹ بورڈ
ٹرافی وصول نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ٹرافی اپنے ساتھ لے جائیں: انڈین کرکٹ بورڈ
پیر 29 ستمبر 2025 12:16
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
انڈیا نے اتوار کو دبئی میں پاکستان کو پانچ وکٹوں سے ہرانے کے بعد ایشیا کپ کی ٹرافی لینے سے انکار کر دیا۔
ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق تقریبِ انعامات ایک گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار رہی کیونکہ ٹرافی ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر محسن نقوی کو پیش کرنی تھی، جو بیک وقت پی سی بی کے چیئرمین اور پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ بھی ہیں۔
اس حوالے سے بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیوا جیت سائیکیا نے اے این آئی کو بتایا ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اے سی سی کے چیئرمین سے ٹرافی وصول نہیں کریں گے، کیونکہ وہ پاکستان کے ایک بڑے سیاسی رہنما ہیں۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ صاحب ٹرافی اور میڈلز اپنے ساتھ لے جائیں۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ٹرافی اور میڈلز جلد از جلد انڈیا کو واپس دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا ’نومبر میں دبئی میں آئی سی سی کانفرنس ہوگی اور اس اجلاس میں ہم اس واقعے کے خلاف نہایت سنجیدہ اور سخت احتجاج درج کرائیں گے۔‘
میچ رات ساڑھے دس بجے دبئی کے وقت کے مطابق سنسنی خیز اختتامی اوور کے بعد ختم ہوا، لیکن تقریبِ تقسیمِ انعامات قریباً آدھی رات تک مؤخر رہی۔ ابتدا میں تاخیر کی وجہ واضح نہ ہو سکی تاہم قیاس آرائیاں یہی تھیں کہ انڈیا محسن نقوی سے ٹرافی نہیں لینا چاہتا۔ تنظیم کی ویب سائٹ پر ہفتے کو یہ بیان دیا گیا تھا کہ ٹرافی نقوی ہی فاتح ٹیم کو دیں گے۔
جب تقریب شروع ہوئی تو کلدیپ یادو، ابھیشیک شرما اور تِلاک ورما نے اپنے انفرادی ایوارڈز دیگر شخصیات سے وصول کیے، اور پاکستان کے کپتان سلمان آغا نے رَنر اپ کا چیک وصول کیا، جس کے بعد تقریب اختتام پذیر ہو گئی۔
تقریب کے میزبان اور کمنٹیٹر سائمن ڈوئل نے اعلان کیا کہ ’مجھے ایشین کرکٹ کونسل نے اطلاع دی ہے کہ انڈین ٹیم آج اپنے ایوارڈز وصول نہیں کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی یہ تقریب ختم ہوتی ہے۔‘
اشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی ایشیا کپ فائنل کے لیے دبئی میں موجود تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
میچ کے بعد پریس کانفرنس میں انڈیا کے کپتان سوریا کمار یادو نے کہا ’جب سے کرکٹ کھیل رہا ہوں میں نے پہلی بار ایسا منظر دیکھا ہے کہ ایک چیمپیئن ٹیم کو اس کی محنت سے جیتی ہوئی ٹرافی سے محروم کر دیا جائے، ہم اس کے مستحق تھے۔ میں اس پر مزید کچھ نہیں کہہ سکتا۔ اگر آپ مجھ سے ٹرافیوں کے بارے میں پوچھیں تو میری ٹرافیاں میرے ڈریسنگ روم میں پڑی ہیں، میرے 14 ساتھی کھلاڑی اور سپورٹ سٹاف، یہ لوگ اصل ٹرافیاں ہیں جو ہم نے اس سفر میں جیتی ہیں۔‘
سوریا کمار نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ ٹیم نے خود کیا اور ’ہمیں اس کے لیے کسی نے نہیں کہا۔‘
میچ ختم ہوتے ہی پاکستان کے کھلاڑی گراؤنڈ سے ڈریسنگ روم چلے گئے جبکہ انڈین کھلاڑی میدان میں ہی موجود رہے۔ سٹیج کافی دیر تک تیار نہ ہو سکا۔ بعد میں محسن نقوی آئے اور گراؤنڈ پر موجود آفیشلز کے ساتھ طویل گفتگو میں مصروف دکھائی دیے، اس دوران تماشائیوں کی تعداد کم ہو گئی، اگرچہ انڈین شائقین کی ایک بڑی تعداد وہاں موجود رہی۔
تقریباً ایک گھنٹے بعد سٹیج تیار ہوا اور محسن نقوی دیگر مہمانوں کے ساتھ اپنی جگہ پر بیٹھ گئے۔ کچھ دیر بعد ایک آفیشل نے ایشیا کپ کی ٹرافی ڈائس سے ہٹا دی اور بغیر کوئی وضاحت کیے گراؤنڈ سے باہر لے گیا۔ اس کے بعد پاکستان کی ٹیم تقریب کے لیے دوبارہ میدان میں آئی اور تقریب کا آغاز ڈوئل نے کیا۔
انڈین کھلاڑی جو انفرادی انعامات لینے گئے تھے، سٹیج پر موجود محسن نقوی کو نظرانداز کرتے ہوئے دیگر آفیشلز سے اپنے ایوارڈ وصول کرتے رہے۔ محسن نقوی نے انڈین کھلاڑیوں کو ایوارڈ وصول کرتے وقت تالیاں بھی نہ بجائیں۔
میچ کے بعد انڈین ٹیم گراؤنڈ میں بیٹھی رہی جبکہ پاکستانی ٹیم نے انعامات وصول کیے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنے میڈلز وصول کیے اور کپتان آغا نے چیک بھی وصول کیا، جن کے ساتھ انہوں نے تصاویر بنوائیں۔ انٹرویوز کے بعد مہمان خصوصی سٹیج سے روانہ ہو گئے۔ اس کے بعد انڈین ٹیم اور آفیشلز سٹیج پر آئے اور اپنی فتح کا جشن منایا۔ چونکہ اصل ٹرافی موجود نہ تھی، سوریا کمار اور ساتھی کھلاڑیوں نے فرضی ٹرافی اٹھا کر جشن منایا۔
یہ توقع پہلے سے کی جا رہی تھی کہ انڈیا نقوی سے ٹرافی نہیں لے گا۔ انڈیا نے اس پورے ٹورنامنٹ کے تینوں میچوں میں پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے بھی انکار کیا تھا، چاہے وہ ٹاس کے وقت ہو یا میچ کے بعد۔
پاکستان کے کوچ مائیک ہیسن اور کپتان آغا نے انڈیا کے اس رویے پر تنقید کی، مگر انڈین مؤقف تبدیل نہ ہوا۔
صورتحال سپر فُورز مرحلے کے دوسرے میچ میں خاص طور پر کشیدہ ہو گئی تھی، جہاں دونوں ٹیموں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ پہلے میچ کے بعد سوریا کمار کو بیانات پر جرمانہ کیا گیا اور دوسرے میچ میں حارث رؤف کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔