Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور: لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں 10 ہزار یومیہ بیڈ فیس، یہ آئی بی پی کیا ہے؟

گورنر خیبرپختونخوا نے ایل آر ایچ میں بیڈ کی فیس میں اضافے کو عوام پر بھاری بوجھ قرار دیا (فائل فوٹو: ایم آئی ٹی لیڈی ریڈنگ ہسپتال)
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کے بعد ’صحت ایمرجنسی‘ لگا کر شعبہ صحت میں اصلاحات لانے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس کے بعد صوبے کے بڑے سرکاری ہسپتالوں کو نہ صرف خودمختار بنایا گیا بلکہ اصلاحات کے عنوان سے بڑے ہسپتالوں کو میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ (ایم ٹی آئی) کا درجہ بھی دیا۔
صوبے میں صحت اصلاحات کے لیے قانون سازی کی ذمہ داری سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے کزن نوشیروان برکی کو سونپی تھی جو سنہ 2013 سے ہسپتالوں کی پالیسی کی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ وہ ایم ٹی آئی لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل ایچ آر) صوبے کا سب سے بڑا طبی مرکز ہے۔ اصلاحات کے دعوے کے ساتھ کیے جانے والے اقدامات کے باعث ڈاکٹروں کی طرف سے زیادہ مزاحمت یہیں دیکھنے میں آئی۔
چند روز قبل لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی انتظامیہ نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس کے بعد ایک نیا تنازع پیدا ہوا۔
ایل آر ایچ کی انتظامیہ کی جانب سے یکم اکتوبر کو ایک نوٹیفکیشن ہوا جس میں مریضوں کے لیے مخصوص اوقات میں داخل ہونے والے بیڈ کی فیس 10 ہزار مقرر کی گئی ہے۔ اس اضافے کو انسٹیٹیوٹ بیسڈ پریکٹس (یعنی سرکاری ڈاکٹروں کی اپنے ڈیوٹی کے اوقات کے بعد اسی ہسپتال میں پرائیویٹ پریکٹس) سے جوڑا گیا تھا۔
ہسپتال کی جانب سے بیڈ فیس میں اضافے کے بعد نہ صرف ڈاکٹروں کی تنظیم نے اس فیصلے کی مخالفت کی بلکہ شہریوں کی جانب سے بھی تنقید کی گئی۔
 

ایل آر ایچ کے ترجمان نے بتایا کہ او پی ڈی یا ایمرجنسی میں علاج کی سہولت مفت ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)

سماجی ورکر نصرا للہ خٹک ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’سرکاری ہسپتال عوام کے پیسوں سے تعمیر کیے گئے ہیں، بھاری فیس وصول کی گئیں تو عام آدمی علاج کے لیے کہاں جائے گا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ لیڈی ریڈنگ انتظامیہ فیس بڑھانے کی بجائے مریضوں کو سہولیات فراہم کرے۔ ’مریضوں کے لیے بیڈز کی کمی ہوتی ہے جبکہ آئی سی یو سمیت کئی وارڈز میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے۔‘
نصر اللہ خٹک نے سوال اٹھایا کہ ’اگر عوام میں یومیہ 10 ہزار فیس دینے کی استطاعت ہوتی تو وہ سرکاری ہسپتال میں علاج کروانے جاتے ہی کیوں؟‘
دوسری جانب گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی ایل آر ایچ میں بیڈ کی فیس میں اضافے کو عوام پر بھاری بوجھ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’صحت اصلاحات کی دعوے دار حکومت نے سارا بوجھ غریب مریض پر ڈال دیا ہے۔‘
آئی بی پی کیا ہے؟
خیبر پختونخوا کے بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی انسٹیٹوٹ بیسڈ پریکٹس (آئی بی پی) شروع کی گئی ہے جس میں ہسپتال کے سینیئر ڈاکٹرز صبح کی ڈیوٹی کے بعد سرکاری ہسپتال کے اندر ہی مریضوں کا معائنہ کرتے ہیں۔
آئی بی پی مریضوں سے 1500 سے لے کر 2500 روپے تک معائنہ فیس وصول کی جاتی ہے جبکہ ٹیسٹوں کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔
حکام کے مطابق آئی بی پریکٹس کا مقصد سرکاری ڈاکٹروں کے ہسپتال سے باہر پرائیویٹ کلینک چلانے کے کلچر کو ختم کرنا ہے۔

آئی بی پی مریضوں سے 1500 سے لے کر 2500 روپے تک معائنہ فیس وصول کی جاتی ہے (فائل فوٹو: ایم ٹی آئی ایل آر ایچ)

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے اس معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ ’10ہزار روپے فی بیڈ چارجز آئی بی پی کلینک میں ان پرائیویٹ مریضوں کے لیے مقرر کیے گئے ہیں جو سیکنڈ شفٹ میں آ کر اپنا علاج کرواتے ہیں۔‘ 
ان کا کہنا ہے کہ آؤٹ ڈور پیشنٹ (او پی ڈی) یا ایمرجنسی میں علاج کی سہولت مفت ہے۔
’ماہر ڈاکٹر روزانہ چار بجے کے بعد ہسپتال میں پرایئویٹ پریکٹس کرتے ہیں جہاں مریض اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے چیک اپ یا داخلے کے لیے آتے ہیں۔‘
محمد عاصم کے مطابق پرائیویٹ کمروں میں سہولیات فراہم کی گئی ہیں جس کی فیس میں اضافہ ہسپتال کی ضروریات کو دیکھ کر کیا گیا ہے۔
آئی بی پی پریکٹس کے بعد لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے متعدد ڈاکٹرز کی جانب سے استعفے بھی سامنے آئے تھے۔

شیئر: