Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، ترجیح یرغمالیوں کی رہائی ہے: امریکی وزیر خارجہ

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ ’ابھی ختم نہیں ہوئی۔‘
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی پہلا مرحلہ ہوگا جبکہ اس کے بعد کیا ہونا ہے اُس پر ابھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس ’بنیادی طور پر‘ صدر ٹرمپ کی تجویز پر راضی ہوئی ہے اور یرغمالیوں کی رہائی کے فریم ورک کو تسلیم کیا ہے تاہم اس کے لیے طریقہ کار پر بات چیت جاری ہے۔
مارکو روبیو نے نے کہا کہ ’وہ اصولی اور عمومی طور پر اس خیال سے متفق ہوئے ہیں کہ اس کے بعد کیا ہونے والا ہے۔ وہاں اس کی بہت ساری تفصیلات پر کام کرنا پڑے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ امریکہ کو ’بہت جلد‘ معلوم ہو جائے گا کہ آیا یرغمالیوں کی رہائی کے لیے موجودہ تکنیکی مذاکرات کے دوران حماس سنجیدہ ہے یا نہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ’پہلی ترجیح جس کے بارے میں ہمیں لگتا ہے کہ ہم امید کے ساتھ بہت جلد کچھ حاصل کر سکتے ہیں، اور وہ ہے اسرائیلی فوج کے پیچھے ہٹنے کے بدلے میں تمام یرغمالیوں کی رہائی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس کے تحت اسرائیل اُس پیلی لکیر کی طرف جائے گا جہاں اگست کے وسط میں اُس کی افواج غزہ میں کھڑی تھیں۔‘
انہوں نے غزہ کے طویل المدتی مستقبل کے دوسرے مرحلے کو ’اور بھی مشکل‘ قرار دیا۔

امریکی وزیر خارجہ کے مطابق پہلی ترجیح اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کے دوبارہ پیلی لکیر کی طرف واپس جانے اور ممکنہ طور پر اس سے بھی پیچھے جانے کے بعد کیا ہوتا ہے، یہ چیز کیسے آگے بڑھتی ہے؟ آپ اس فلسطینی ٹیکنوکریٹک قیادت کو کیسے تخلیق کرتے ہیں جو حماس نہیں؟‘
مارکو روبیو نے کہا کہ ’آپ کسی بھی قسم کے دہشت گرد گروپوں کو کیسے غیر مسلح کریں گے جو سرنگیں بنا رہے ہوں گے اور اسرائیل کے خلاف حملے کر رہے ہوں گے؟ آپ انہیں کیسے غیر فعال کریں گے؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ سارا کام بہت مشکل ہو گا، لیکن یہ بہت اہم ہے، کیونکہ اس کے بغیر آپ کو دیرپا امن حاصل نہیں ہو گا۔‘

 

شیئر: