گریٹا تھنبرگ سمیت عزہ فلوٹیلا کے مزید 171 کارکنان رہا، ’جانوروں جیسا سلوک‘
ہفتے کے روز استنبول پہنچنے والے بین الاقوامی کارکنوں نے کہا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ (فوٹو: روئٹرز)
اسرائیل کا کہنا ہے کہ گریٹا تھنبرگ سمیت 171 غزہ فلوٹیلا کارکنان کو ملک بدر کر دیا گیا۔
اسرائیل نے پیر کے روز کہا کہ اس نے غزہ فلوٹیلا سے حراست میں لیے گئے 171 مزید کارکنان کو ملک بدر کر دیا ہے جن میں سویڈن کی موسمیاتی ایکٹوسٹ گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’آج ’حماس – صمود‘ فلوٹیلا کے 171 مزید اشتعال انگیز افراد، جن میں گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں، کو اسرائیل سے یونان اور سلوواکیہ ڈی پورٹ کر دیا گیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ملک بدر کیے گئے افراد کا تعلق یونان، اٹلی، فرانس، اور امریکہ سمیت متعدد ممالک سے ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں گریٹا تھنبرگ کو دو دیگر خواتین کے ساتھ تل ابیب کے بن گوریان ایئرپورٹ پر چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جہاں وہ اسرائیلی جیلوں میں استعمال ہونے والے سرمئی رنگ کے قیدی لباس پہنے ہوئے تھیں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ عالمی ’صمود فلوٹیلا‘ کے 138 کارکنان اب بھی اسرائیلی حراست میں موجود ہیں۔
یہ 45 کشتیوں پر مشتمل قافلہ اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑ کر غزہ میں امداد پہنچانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق، دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ میں قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
اسرائیل نے بدھ کے روز بین الاقوامی پانیوں میں قافلے کی کشتیوں کو روکنا شروع کیا تھا۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے جمعرات کو کہا تھا کہ 400 سے زائد افراد پر مشتمل کشتیوں کو فلسطینی علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
ہفتے کے روز استنبول پہنچنے والے بین الاقوامی کارکنوں نے کہا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ’جانوروں جیسا سلوک‘ کیا گیا۔
پیر کو اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا تھا کہ ’اس میڈیا ڈرامے میں شامل تمام افراد کے قانونی حقوق کا مکمل احترام کیا گیا ہے اور آئندہ بھی کیا جائے گا۔‘
