فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے فوری آغاز کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ دونوں فریقوں کے مذاکرات کار مصر میں ایک اہم ملاقات کے لیے جمع ہو رہے ہیں تاکہ تقریباً دو سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مصر سمیت کئی ممالک کے وزرائے خارجہ نے ان مذاکرات کو غزہ میں جامع اور پائیدار جنگ بندی کے حصول کے لیے ایک ’حقیقی موقع‘ قرار دیا ہے۔
اتوار کو ایک سینیئر حماس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’حماس جنگ کے خاتمے اور زمینی حالات کے مطابق فوری طور پر قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے آغاز کے لیے انتہائی سنجیدہ ہے۔‘
مزید پڑھیں
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نے امید ظاہر کی ہے کہ وہاں موجود یرغمالیوں کو آئندہ چند دنوں میں رہا کر دیا جائے گا۔
یہ سفارتی پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے چند نکات کو تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے سنیچر کو کہا کہ انہوں نے مذاکرات کاروں کو مصر بھیجنے کی ہدایت دی ہے تاکہ تکنیکی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا سکے
دوسری جانب قاہرہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ وہ حماس کے وفد کی میزبانی کرے گا، جہاں تمام اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے زمینی حقائق اور تفصیلات پر بات چیت ہو گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو نمائندے غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت کرنے کے لیے سنیچر کو مصر روانہ ہوئے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور نمائندے سٹیو وٹکوف یرغمالیوں کی رہائی کی تفصیلات کو حتمی شکل دیں گے اور ٹرمپ کے تجویز کردہ امن معاہدے پر بات چیت کریں گے۔