Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طاقت کا مظاہرہ: حماس نے مغویوں کی رہائی کے دوران اپنے جنگجو تعینات کر دیے

غزہ میں پیر کے روز حماس نے اس وقت اپنے جنگجو تعینات کیے جب کہ 7 اکتوبر کے حملوں میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کا عمل جاری تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ حماس کی جانب سے طاقت کے مظاہرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسے اپنے ہتھیار ڈالنے چاہییں۔
روئٹرز کی فوٹیج میں درجنوں حماس جنگجوؤں کو جنوبی غزہ کے ایک ہسپتال میں قطاروں میں کھڑے دکھایا گیا۔ ایک مسلح شخص، جو حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے نشان کے ساتھ تھا، کے کندھے پر موجود پیوند سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ ’شیڈو یونٹ‘ نامی ایلیٹ دستے کا رکن ہے۔
حماس کے ذرائع کے مطابق یہ یونٹ مغویوں کی حفاظت کا کام انجام دیتا ہے۔
اسرائیل نے اپنی دو سالہ غزہ کارروائی کے دوران حماس پر شدید حملے کیے ہیں، جن میں اس کے ہزاروں جنگجو اور متعدد رہنما مارے جا چکے ہیں۔ اس کارروائی نے فلسطینی علاقے کے بڑے حصے کو کھنڈر بنا دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے منتقل کیے جانے کے بعد 20 زندہ مغویوں میں سے پہلے 7 کو وصول کر لیا گیا ہے۔
باقی 13 زندہ مغویوں کے ساتھ 26 ہلاک شدہ مغویوں کی لاشیں، اور مزید دو لاپتہ افراد بھی پیر کو رہا کیے جانے کی توقع ہے۔ اس کے ساتھ تقریباً 2,000 فلسطینی قیدی اور زیر حراست افراد کو بھی رہا کیا جائے گا۔
غزہ میں باقی ماندہ مغویوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے صدر ٹرمپ کے منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے۔
اگلے مرحلے میں مذاکرات کا موضوع حماس کا غیر مسلح ہونا اور اس کی غزہ پر حکمرانی کے خاتمے کے حوالے سے ہے۔

 

شیئر: