Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مرنے والے دو یرغمالیوں کی شناخت کا عمل مکمل، تصدیق ہو گئی: اسرائیلی فوج

اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے حوالے کی گئی دو لاشوں کی تصدیق کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق دو یرغمالیوں کی لاشوں کی شناخت انبار حیمن اور محمد العترش کے ناموں سے کر لی گئی ہے۔
فلسطین کی عسکری تنظیم حماس نے دونوں کی لاشیں گزشتہ شام اسرائیل کے حوالے کی تھیں۔
اسرائیل کی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’فوج کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فرانزک میڈیسن میں شناخت کا عمل مکمل کیے جانے کے بعد نمائندوں نے انبار حیمن اور سارجنٹ میجر محمد العترش کے خاندانوں کو آگاہ کیا کہ میتیں تدفین کے لیے واپس لائی جا چکی ہیں۔‘
اسرائیلی فوج کے مطابق 27 سالہ انبار حیمن گرافی آرٹسٹ تھیں ’جن کو حماس کے جنگجوؤں نے نووا میوزک فیسٹیول کے دوران قتل کیا تھا۔ وہ ’پنک‘ کے فرضی نام سے مشہور تھیں جن کا تعلق حیفہ شہر سے تھا۔
مقتولہ کا لاش کو حماس کے جنگجو غزہ لے گئے تھے۔
سارجنٹ میجر محمد العترش کی لاش کو بھی غزہ لے جایا گیا تھا۔ وہ سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں لڑتے ہوئے مارے گئے تھے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں دونوں کے خاندانوں سے تعزیت کی ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں محمد العترش کے بہادری سے لڑنے کی تعریف کی ہے۔
وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت مارے جانے والے دونوں یرغمالیوں کے خاندانوں کے ’گہرے دُکھ میں شریک ہے۔‘

حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے نکات میں یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنا بھی شامل ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’حماس کی دہشت گرد تنظیم ثالثی کرنے والوں سے کیے گئے وعدوں کے مطابق یرغمالیوں کی باقیات واپس کرے جو معاہدے پر عملدرآمد کا حصہ ہے۔ ہم اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔‘
اسرائیلی وزیر دفاع نے بدھ کو رات گئے دھمکی دی تھی کہ اگر معاہدے کے مطابق یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہ کی گئیں تو وہ غزہ پر حملے دوبارہ شروع کریں گے۔
یہ بیان اُس وقت آیا جب حماس نے کہا کہ باقی یرغمالیوں کی لاشوں تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اُن کو خصوصی آلات درکار ہوں گے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے نکات میں یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنا بھی شامل ہے۔

 

شیئر: