فرانس کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ مل کر امریکی اشتراک سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کر رہی ہے جو غزہ میں مستقبل کی بین الاقوامی فورس کی بنیاد رکھے گی۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق دو سینیئر امریکی مشیروں نے بدھ کے روز بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے ساتھ فلسطینی علاقے میں سلامتی کو مستحکم کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی فورس کی منصوبہ بندی شروع ہو گئی ہے۔
پیرس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان پاسکل کونفاویرکس نے کہا کہ ایسی فورس کو اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی قانون میں مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے اور ممالک سے ممکنہ تعاون حاصل کرنے کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ’فرانس اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک ایسے بین الاقوامی مشن کے قیام پر کام کر رہا ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی منظوری کے ذریعے باضابطہ شکل دی جانی چاہیے۔‘
’اقوام متحدہ کی قرارداد امریکیوں کے ساتھ زیر بحث ہے‘
فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’آنے والے دنوں میں اس قرارداد کی تجویز کے لیے خاص طور پر امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔‘
پیرس نے 10 اکتوبر کو دیگر یورپی اور عرب طاقتوں کے ساتھ بات چیت کی میزبانی کی تاکہ بین الاقوامی فورس سمیت غزہ میں جنگ کے بعد کی انتظامی صورتحال کے بارے میں خیالات کا تبادلہ کیا جا سکے۔
سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس اقوام متحدہ کی ایک باضابطہ امن فوج نہیں ہوگی جس کے لیے عالمی ادارہ رقم ادا کرتا ہے۔

اس کے بجائے سلامتی کونسل ہیٹی میں مسلح گروہوں سے نمٹنے کے لیے قرارداد کے ذریعے تعینات کی گئی بین الاقوامی فورس جیسا کوئی اقدام کر سکتی ہے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے منگل کو پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ غزہ میں ’استحکام کی افواج میں کچھ وقت لگے گا۔ اس کی شرائط ابھی تک تیار کی جا رہی ہیں۔ فورس کے قیام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد موجود ہے، یا مجھے امید ہے کہ ہو گی، لیکن اس کی وسیع شرائط پر ابھی تک اتفاق نہیں ہوا۔‘
قبل ازیں انڈونیشیا نے اس طرح کی فورس کے لیے 20 ہزار فوجی فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔
امریکی مشیروں کے مطابق اس فورس میں حصہ ڈالنے کے لیے متحدہ عرب امارات، مصر، قطر اور آذربائیجان سے بات چیت جاری ہے۔