مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اور چیف مذاکرات کار سٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ جب اسرائیل نے گذشتہ ماہ قطر میں حماس کے مذاکرات کاروں کو حملے میں نشانہ بنایا تو لگا کہ جیسے اُن کو ’دھوکہ‘ دیا گیا ہو۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر کے ہمراہ سی بی ایس نیوز کو ایک انٹرویو میں وِٹکوف نے بتایا کہ اُن کو حملے کا 9 ستمبر کی صبح معلوم ہوا۔
سٹیو وٹکوف نے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی کے معاہدے کے لیے امریکی نمائندگی کرتے ہوئے ثالثی کی۔
مزید پڑھیں
-
جی سی سی کا ہنگامی اجلاس، دوحہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمتNode ID: 894675
-
قطری آرمی چیف نے اسلامی فوجی اتحاد کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیاNode ID: 895916قطر امریکہ کا اہم اتحادی ہے اور اس نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔
قطر امریکہ کا اہم اتحادی ہے اور اس نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔
سی بی ایس نیوز کے پروگرام ’60 منٹس‘ کے جمعے کو جاری کیے گئے اقتباسات میں وٹکوف بتا رہے ہیں کہ ’مجھے لگتا ہے کہ جیرڈ اور میں نے محسوس کیا، میں محسوس کرتا ہوں کہ ہمیں لگا کہ کچھ دھوکہ دیا گیا ہے۔‘
سٹیو وٹکوف اور جیرڈ کُشنر کا مکمل انٹرویو اتوار کو نشر کیا جائے گا۔
اُس وقت دوحہ میں اس حملے نے جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی میں جاری لڑائی کو ختم کرنے کے لیے بالواسطہ مذاکراتی عمل کو تعطل کا شکار کر دیا تھا۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری فلسطین کی عسکری تنظیم حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کی آبادی پر حملوں کے بعد شروع کی گئی تھی۔
سٹیو وٹکوف نے کہا کہ ’اس حملے کے منفی اثرات ہونا تھے کیونکہ مصر اور ترکیہ کی طرح قطر بھی غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لے مذاکرات میں ثالث تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد ’ہم قطریوں کا اعتماد کھو چکے تھے۔ اور یوں حماس کے مذاکرات کار زیرزمین چلے گئے، اور ان تک پہنچنا بہت زیادہ مشکل ہو گیا تھا۔‘

صدر ٹرمپ نے اس وقت سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ دوحہ پر فضائی حملہ کرنے کا فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کیا تھا اور اس کے بارے میں امریکی کو علم نہیں تھا۔
اسرائیل اور حماس نے بالآخر صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبے کو قبول کر لیا جس میں دو سال کے مہلک تنازعے کے بعد یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا نقشہ یا روڈ میپ پیش کیا گیا تھا۔
بعدازاں وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ کے دباؤ پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قطر کے وزیراعظم کو فون کر کے دوحہ پر حملے کی معافی مانگی تھی۔