Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گجرات میں ’سونے کے بَٹنوں اور بالیوں کے لیے‘ 85 سال کی خاتون پوتے کے ہاتھوں قتل

پولیس نے بتایا کہ ملزم کو گرفتار کر کے بالیاں اور سونے کے بٹن بھی برآمد کر لیے گئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
’میری والدہ کو ہمیشہ سے ہی سونے کے زیورات پہننے کا شوق تھا اور انہیں ہمیشہ میسر بھی رہے۔ کچھ عرصہ قبل ان کا جی بھر گیا تو انہوں نے زیورات مسجد کو عطیہ کر دیے۔ چھوٹے بھائی نے والدہ کے خالی کان دیکھے تو ان کو بالیاں اور قمیض کے لیے سونے کے بٹن بھی بنوا دیے۔ کیا پتہ تھا کہ یہی زیورات ان کی موت کا باعث بن جائیں گے۔‘ 
یہ کہنا ہے ضلع گجرات کے موضع چنڈالہ کے رہائشی فلک شیر کا جن کی 85 برس کی والدہ کو رشتے میں ان کے پوتے لگنے والے نوجوان نے مبینہ طور قتل کر دیا اور زیورات چرا لیے۔
اردو نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’وہ میرے چچا یعنی میری والدہ کے دیور کا پوتا ہے، اس لحاظ سے والدہ اسے اپنا پوتا سمجھتی تھیں۔ اس کی والدہ دیگر کا خیال بھی رکھتی تھیں اور ایک دوسرے کے گھر آنا جانا معمول کا حصہ تھا۔ اس لیے شک بھی نہیں گزرا کہ کوئی 85 سالہ بزرگ خاتون کو قتل کر سکتا ہے اس لیے اور غسل خانے میں پڑی والدہ کو اٹھا کر دفنا دیا۔‘
معاملہ کچھ یوں ہے کہ ضلع گجرات کے تھانہ دولت نگر کے علاقے چنڈالہ میں 85 سالہ بزرگ خاتون شاہ بیگم جو اپنے شوہر کے ساتھ الگ گھر میں رہتی تھیں ان سے ملنے ان کا بیٹا دوپہر کے وقت گھر آیا تو انہیں غسل خانے میں مردہ حالت میں پایا۔ اہل خانہ یہی سمجھے کہ بزرگ خاتون پھسل کر گئیں اور وفات پا گئی ہیں۔ تجہیز و تکفین کے بعد اہل خانہ روایتی معاملات میں مصروف ہو گئے۔ 
کچھ دن گزر جانے کے بعد جب گھر والوں نے مرحومہ والدہ کا سامان دیکھا تو معلوم ہوا کہ غسل کے وقت ان کے کانوں میں بالیاں نہیں تھیں۔ جو سونے کے بٹن وہ ہمہ وقت اپنی قمیض پر لگا رکھتی تھیں وہ بھی نہیں تھے۔ اس پر اہل خانہ کو شک گزرا اور پولیس کو اطلاع کی۔ 
پولیس نے جائے وقوعہ کا جائزہ لینے کے بعد ملزم کی تلاش شروع کر دی۔ محلے داروں سے معلوم ہوا کہ مرحومہ کے قریبی رشتہ شاہ زیب عرف شیبی کو آخری مرتبہ ان کے گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ 
غسل دینے والی خواتین نے جب صورت حال دیکھی تو معاملہ تھوڑا کھولتے ہوئے بتایا کہ مقتولہ کے گلے پر نشان تھے جبکہ جسم کے باقی حصوں پر بھی چوٹ کے نشان تھے جو بظاہر غسل کے وقت یہ سمجھا گیا کہ یہ چوٹیں گرنے کی وجہ سے آئی ہیں لیکن اب معاملہ اس کے برعکس لگ رہا ہے۔
پولیس کے مطابق جب ادھر ادھر سے معلومات لیں تو بظاہر یہ طے ہو گیا تھا کہ واردات میں کوئی گھریلو آدمی ہی ملوث ہے۔ اس لیے کچھ مشکوک افراد کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا شروع کر دی۔ اس دوران ملزم کو معلوم بھی نہیں تھا کہ وہ پولیس کے راڈار پر ہیں، اس لیے وہ بازار میں وہ سونا بیچنے کے لیے پہنچ گیا۔ 

خاندان کے افراد کے مطابق مقتولہ سونے کے بٹن وہ ہمہ وقت اپنی قمیض پر لگا کر رکھتی تھیں (فائل فوٹو: شٹرسٹاک)

پولیس نے بتایا ہے کہ ملزم نے جب بھاؤ تاؤ کر لیا اور اس کی تمام تر معلومات سی سی ٹی وی میں ریکارڈ ہو گئی تو اسے گرفتار کرکے بالیاں اور سونے کے بٹن بھی برآمد کر لیے گئے ہیں۔ 
مقتولہ کے بیٹے فلک شیر نے کہا کہ ’ہماری والدہ کو سونے کے زیورات پہننے کا بہت شوق تھا۔ کچھ عرصہ قبل جب چھوٹے بھائی نے ان کے خالی کان دیکھے تو معلوم ہوا کہ وہ اپنے زیورات مسجد کو عطیہ کر چکی ہیں۔ جس پر اس نے انہیں ایک ایک بالی بنا کر دینے کی آفر کی تو والدہ نے کہا کہ میں ایک ایک نہیں پہنتی، تین تین بنوا کر دو تو بھائی نے ان کے شوق کو مدنظر رکھتے ہوئے بٹن اور گلے کا لاکٹ بھی بنوا دیا۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’والدہ ہم بھائیوں سے بہت لاڈ پیار کرتی تھیں تو جب سے وہ بزرگ پوئی ہیں ہم بچوں کی طرح ان کے لاڈ اٹھاتے تھے۔‘
مبینہ قاتل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’وہ رشتے میں والدہ کا پوتا ہی لگتا ہے۔ ساتھ ہی ان کا گھر بھی ہے۔ صرف اس کا نہیں بلکہ دونوں خاندانوں کے تمام افراد ہی آتے جاتے رہتے ہیں اور اس کچھ بھی معیوب نہیں تھا لیکن اس نے والدہ کا زیور دیکھ کر لالچ کیا اور ان کی جان لے لی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ایف آئی آر بھی کروائی اور پولیس نے اس کو ثبوتوں سمیت گرفتار بھی کر لیا ہے ہم اب انصاف چاہتے ہیں۔ واقعے کی شفاف تحقیقات ہوں اس لیے میں نے ڈی پی او کی کھلی کچہری میں جا کر بھی معاملہ اٹھایا ہے۔ امید ہے کہ حکام بالا اس مکروہ فعل کے مرتکب کو منطقی انجام تک ضرور پہنچائیں گے۔‘

شیئر: