Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا معاشی حجم 1.3 ٹرلین ڈالر، بیروزگاری 7 فیصد کم

’غیر تیل شعبوں کا ملکی پیداوار میں حصہ 40 فیصد سے بڑھ کر 56 فیصد ہو گیا ہے‘ ( فوٹو: سبق)
وزیر سرمایہ کاری انجینئر خالد الفالح نے کہا ہے کہ سعودی وژن 2030 نے ملک کی معاشی کارکردگی میں نمایاں تبدیلی پیدا کی ہے اور ایک لچکدار سرمایہ کاری ماحول قائم کیا ہے جس نے سعودی عرب کو بڑی عالمی کمپنیوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے میں مدد دی ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ’وژن کے 85 فیصد اقدامات مکمل ہو چکے ہیں یا 2024 کے آخر تک مکمل ہونے کے راستے پر ہیں‘۔
وزیر سرمایہ کاری انجینئر خالد الفالح نے فورچون فورم 2025 میں اپنے خطاب میں بتایا کہ وژن کے آغاز کے بعد سعودی عرب کی معیشت 650 ارب ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ غیر تیل شعبوں کا ملکی پیداوار میں حصہ 40 فیصد سے بڑھ کر 56 فیصد ہو گیا ہے۔
اسی دوران بے روزگاری 30 فیصد سے کم ہو کر 7 فیصد ہو گئی جو اقتصادی اصلاحات کی قوت اور شمولیت کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سعودی عرب نے گزشتہ چار سالوں میں وینچر کیپٹل سرمایہ کاری میں نمایاں ترقی حاصل کی ہے جس میں ریاض میں بڑے اختراعاتی منصوبے اس پیش رفت کی بنیاد ہیں۔
انہوں نے بتایا ہے کہ سعودی کمپنیوں کی مسابقتی صلاحیت کے اشاریے میں بہتری آئی ہے، جس میں سر فہرست کمپنی آرمکو ہے جو سعودی کاروباری ماحول پر عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔
الفالح نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی اور پیداواریت عالمی مارکیٹ کی کارکردگی میں مؤثر عوامل ہیں اور سعودی عرب اپنے شہریوں کو جدید علم اور ٹیکنالوجیز سے لیس کر رہا ہے اور مستقبل کی صنعتوں کو فروغ دے رہا ہے۔
یہ سب ایسے اقتصادی نظام کے تحت ہو رہا ہے جو مسابقت، تعلقات، اور استحکام پر مبنی ہے اور لچکدار قوانین، جدید بنیادی ڈھانچے اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے ذریعے ممکن بنایا جا رہا ہے۔
الفالح نے کہا کہ سعودی وژن 2030 عالمی ماڈل بن چکا ہے جو خوابوں کو حقیقی اقتصادی کامیابیوں میں تبدیل کرتا ہے اور سعودی عرب اپنی پوزیشن کو عالمی سرمایہ کاری کے لیے مرکزی منزل اور مستحکم اصلاحات و ترقی کے نمونہ کے طور پر مضبوط کرنے میں مسلسل کام کر رہا ہے۔

شیئر: