Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علاج سے پہلے احتیاط پر زور: صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لیے سعودی عرب کی منصوبہ بندی

اگرچہ سعودی عرب ہیلتھ کیئر کے شعبے کو مسلسل بہتر بنا رہا ہے لیکن یہ سوال اپنی جگہ پر ہے کہ معاشرے کو صحت مند بنانے کے لیے ماہرین بڑھتے ہوئے چیلنجز کا مقابلہ کیسے کر رہے ہیں۔
ریاض میں گلوبل ہیلتھ ایگزیبیشن کے آٹھویں ایڈیشن کے دوران شرکا کے سامنے اس موضوع سے متعلق مختلف مباحث پیش کیے گئے۔
ڈاکٹر، سرمایہ کار اور دیگر فیصلہ ساز ریاض میں ہونے والی کانفرنس میں اس لیے جمع ہوئے تھے کہ سعودی عرب میں ہیلتھ کیئر کے مستقبل کے لیے بہترین حل سامنے لائے جائیں۔
ڈاکٹر ولید فتحی انٹرنیشنل میڈیکل سینٹر کے بانی، بورڈ کے چیئرمین اور سی ای او ہیں جنھوں نے ’طب کے جامع تصور‘ پر عرب نیوز سے بات کی۔
ان کا کہنا تھا ’جب میں امریکہ سے واپس آیا، تو میں ہیلتھ کیئر کی سطح کو بلند اور طب کا جامع تصور متعارف کرانا چاہتا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ’یہی وجہ ہے کہ پہلے دن سے ہمارا مشن یہ تھا کہ ذہن، جسم اور روح کے علاج کے لیے ایک منفرد اپروچ کے ذریعے الوہی اخلاقیات پہ عمل کرتے ہوئے دنیا میں ہیلتھ کیئر کے بہترین معیار کو اپنایا جائے۔
فتحی کے لیے جسم پر صرف بدنی پہلوؤں سے نہیں بلکہ بحیثیتِ مجموعی (یعنی ذہن، جسم اور روح) توجہ دینا انتہائی ضروری ہے۔

ڈاکٹر اشرف امیر آئی ایم سی میں چیف میڈیکل افسر ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)

انھوں نے ’سعودی وژن 2030‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وژن کی وجہ سے ہیلتھ کیئر اور احتیاط، تندرستی کے فروغ اور صحت مند طرزِ زندگی اختیار کرنے جیسی بنیادی اقدار کے بارے میں سمجھ بوجھ بہتر ہو رہی ہے۔
انھوں نے کہا ’ نوے فیصد سے زیادہ (بیماریاں) تو زندگی میں ہمارے انتخاب کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ اگر ہم لوگوں کا لائف سٹائل بدل دیں: یعنی وہ کیا کھاتے ہیں، کیا کرتے ہیں، کیا پیتے ہیں، کیسے سوچتے ہیں، کیسے محسوس کرتے ہیں، تو آپ اسی سے نوے فیصد امراض یا دیرینہ بیماریوں جیسے موٹاپا، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر پر تو ویسے ہی قابو پا لیں گے۔
ڈاکٹر اشرف امیر آئی ایم سی میں چیف میڈیکل افسر ہیں۔ انھوں نے بھی اس موقع پر بات کی اور مملکت میں صحت کے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے علاج کے بجائے احتیاط کی اہیمیت کو اجاگر کیا۔

گلوبل ہیلتھ ایگزیبیشن میں مختلف ممالک کے ماہرین شریک تھے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

انھوں نے کہا ’ہم وژن 2030 کے ذریعے جس سٹریٹیجک سمت پر عمل پیرا ہیں اور اپنے ہیلتھ کیئر کے نظام کی حیران کُن تبدیلی کے تحت زندگی کی کوالٹی بہتر کرنے کے لیے بطور ڈاکٹر جس نئے تصور کو اختیار کر رہے ہیں ہیں اُسے نمایاں کرنا بہت اہم ہے۔
اب ہم علاج سے احتیاط کی جانب بیماری سے صحت کی سمت اور طبیعت کی خرابی سے تندرستی کی طرف جا رہے ہیں۔
بطور ڈاکٹر میں یہاں صرف بیماری کے علاج کے لیے نہیں، مرض سے بچاؤ بلکہ مریضوں کی زندگی کی کوالٹی کو بہتر کرنے کے لیے بھی ہوں۔
ڈاکٹر اشرف امیر نے وزارتِ صحت کے، ممکت کی آبادی کی طبعی عمر بڑھانے کے مقاصد پر بھی گفتگو کی۔

گلوبل ہیلتھ ایگزیبیشن 27 سے 30 اکتوبر تک جاری رہا۔ (فوٹو: عرب نیوز)

ڈاکٹر اشرف امیر نے کہا کہ ’دو سال پہلے (طبعی عمر) 76 برس تھی جبکہ وزارتِ صحت میں پرفارمینس کے کلیدی اشاریوں کے تحت ہمارا ہدف 2045 تک طبعی عمر کو 80 برس تک لے جانا ہے۔‘
اس سفر میں اب تک ہم کتنے کامیاب ہوئے ہیں؟
اس کا جواب یہ ہے کہ آج، طبعی عمر 79 سال ہو چکی ہے۔‘

شیئر: