’اناج گھر‘ جہاں قدیم زمانے میں اہل عسیر اجناس محفوظ کرتے تھے
ہر خاندان اپنی فصل کا دسواں حصہ اناج گھر میں جمع کراتا تھا ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے عسیر ریجن کے پہاڑی علاقوں میں عہد رفتہ سے رہنے والوں کے لیے موسمی زراعت محض اجناس کے حصول کا ذریعہ ہی نہیں تھا بلکہ اس سے منسلک دیگر امور نے معاشرے اور اہلعسیر کو ایک دوسرے سے جوڑے رکھا تھا۔
زمانہ قدیم میں سب سے اہم مسئلہ فصل کی کٹائی کے بعد گندم، جو ، باجرہ اور مکئی کے ذخائر کو محفوظ کرنے کا تھا تاکہ وہ وقت کے ساتھ خراب نہ ہوں اور انہیں استعمال کیا جا سکے۔
فصل کی کٹائی کے بعد اجناس کو محفوظ رکھنے کےلیے عسیر کے باسیوں نے مل کر ایسے طریقے اپنائے کہ مکئی و گندم کو عرصہ تک محفوظ رکھا جاسکے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق سعودی محقق و تاریخ دان ڈاکٹر غیثان جریس نے اپنی کتاب ’ابھا ۔۔۔ عسیر کا کیپٹل‘ میں لکھتے ہیں ’ماضی میں فصل کی کٹائی کے بعد ہر خاندان اپنی فصل کا دسواں حصہ جیسے ’العشر‘ کہا جاتا تھا بستی کے اناج گھر میں جمع کراتا تھا جسے کمیونٹی سینٹر بھی کہا جاتا تھا۔
عہدِ رفتہ میں جو اناج گھر بنائے جاتے تھے انہیں اس طرح ڈیزائن کیا جاتا تھا کہ وہاں ذخیرہ کی گئی اجناس گرمی، نمی اور کیڑوں سےلمبے عرصے تک محفوظ رہے۔
اہم بات یہ تھی اناج گھر میں ایک تالہ نہیں لگایا جاتا تھا بلکہ اسے متعدد تالے لگا کر ایک طرح سے سیل کیا جاتا تھا اور اسی وقت کھولا جاتا تھا جب تمام تالوں کی چابیاں دستیاب ہوتی تھیں۔
تالوں کی تعداد اور ان کے نگرانوں کا انتخاب اہل علاقہ مل کر باہمی اتفاق سے کیا کرتے تھے۔

اہم بات یہ ہوتی تھی کہ اناج گھروں میں ذخیرہ کی جانے والی اشیا ضرورت مندوں کو دی جاتی تھیں جن کے ذریعے وہ اپنا قرض اتارتے یا کسی کی شادی ہوتی تو اس کی امداد کے لیے بھی اناج گھر کے تالے کھولے جاتے تھے۔
ابھا شہر کے جنوب مشرق کے گاوں ’آل ینفع ‘ میں آج بھی صدیوں پرانی اس قدیم ثقافت کی باقیات موجود ہیں جو زیر زمین تقریبا دو سے ڈھائی میٹر بنائی جاتی تھیں جنہیں ’مدفون‘ ( دفن کی ہوئی) بھی کہا جاتا تھا۔

علاقے میں بنائے جانے والے اناج گھر یا مدفون کے بارے میں یہ باتیں معروف ہیں کہ فصل کی کٹائی کے بعد یہاں جمع کی جانے والی اجناس طویل عرصے تک استعمال کے قابل رہتی تھی اور انہیں ضرورت مندوں میں تقسیم بھی کیا جاتا ہے۔
عام طور پر اناج گھر گاوں کے سردار کے گھر کے تہ خانے میں بنائے جاتے تھے جہاں سالانہ بنیادوں پر اجناس کو جمع کیا جاتا تاکہ ضرورت پر اسے استعمال میں لایا جاسکے۔
