Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار، پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے: عطا تارڑ

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔
پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ ’پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے۔‘
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ افغان طالبان دوحہ امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں اب تک ناکام رہا ہے جبکہ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ افغان عوام سے خیر سگالی کا جذبہ رکھتا ہے اور ان کے لیے ایک پر امن مستقبل کا خواہش مند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان طالبان حکومت کے ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا پڑوسی ممالک کے مفاد میں نہ ہوں اور پاکستان اپنے عوام اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ استنبول مذاکرات میں ڈیڈلاک ہے تاہم پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا۔
خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات کا تیسرا دور جمعرات کو ترکیہ کے شہر استنبول میں شروع ہوا۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق خفیہ ایجنسی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک بدھ کو افغان طالبان کی قیادت سے دوبارہ مذاکرات کرنے کے لیے ترکیہ روانہ ہوئے۔
پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل نے بدھ کو سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ آئی ایس آئی چیف عاصم ملک اپنے افغان ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔
دونوں ملکوں کے درمیان اکتوبر میں ہونے والی خوں ریز سرحدی جھڑپوں کے بعد قطر اور ترکی کی ثالثی میں دوحہ میں امن مذاکرات ہوئے اور 19 اکتوبر کو جنگ بندی کا فیصلہ ہوا۔
25 اکتوبر کو ترکیہ کے شہر استنبول میں چار دن تک جاری رہنے والا مذاکرات کا دوسرا دور ہوا جس میں جنگ بندی کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جنگ بندی کے نفاذ کے مزید طریقہ کار پر 6 نومبر 2025 کو استنبول میں پرنسپل سطح کی ملاقات میں غور و خوض کیا جائے گا اور فیصلہ کیا جائے گا۔

 

شیئر: