دہلی دھماکہ ’سازش‘ ہے، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائیں گے: نریندر مودی
دہلی دھماکہ ’سازش‘ ہے، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائیں گے: نریندر مودی
منگل 11 نومبر 2025 16:28
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کے روز دارالحکومت کے وسط میں ہونے والے کار دھماکے کو ’سازش‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس نے ابھی تک پیر کو لال قلعے کے قریب پیش آنے والے واقعے کی نوعیت اور وجوہات کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔
لال قلعہ انڈیا کی معروف تاریخی یادگاروں میں سے ایک ہے، جہاں وزیراعظم ہر سال یومِ آزادی کے موقع پر خطاب کرتے ہیں۔
دھماکے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 19 زخمی ہوئے تھے۔
یہ اپریل کے آخر میں ہونے والے حملے کے بعد پہلا بڑا سکیورٹی واقعہ ہے جس میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے، اور جس کے بعد پاکستان کے ساتھ جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔
مودی نے اپنے ہمسایہ ملک بھوٹان کے سرکاری دورے کے دوران ایک تقریر میں کہا کہ ’میں سب کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری ایجنسیاں اس پوری سازش کی تہہ تک پہنچیں گی۔ اس واقعے میں ملوث ہر شخص کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘
انڈین حکام نے اب تک اس واقعے کو باضابطہ طور پر ’حملہ‘ قرار دینے سے گریز کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ فرانزک رپورٹ کے منتظر ہیں۔
تاہم منگل کو وزارتِ داخلہ نے اعلان کیا کہ انڈیا کی انسدادِ دہشت گردی ایجنسی، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ، اس دھماکے کی تفتیش کی قیادت کر رہی ہے۔
یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب چند گھنٹے قبل پولیس نے ایک گروہ کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے دھماکا خیز مواد اور خودکار ہتھیار برآمد کیے تھے۔
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ افراد پاکستان میں قائم تنظیم جیشِ محمد اور کشمیر میں سرگرم القاعدہ سے منسلک گروہ انصار غزوت الہند سے تعلق رکھتے تھے۔
Caپریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق منگل کے روز ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 12 ہو گئی، تاہم حکام کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
دونوں تنظیمیں انڈیا میں دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں۔
وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے دھماکے کے بعد سکیورٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ ’اس واقعے میں ملوث ہر ایک مجرم کو تلاش کر کے کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس شرمناک فعل میں ملوث تمام عناصر کو ہماری ایجنسیوں کے مکمل انتقام کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
’لوگ جل رہے تھے‘
نئی دہلی کے ڈپٹی چیف فائر آفیسر اے کے ملک نے اے ایف پی کو بتایا کہ دھماکے کے فوری بعد آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق منگل کے روز ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 12 ہو گئی، تاہم حکام کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ کار ٹریفک میں پھٹ گئی اور شعلوں نے اردگرد کے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
27 سالہ دھرمیندر دھاگا نے کہا کہ ’لوگوں کے جسموں کو آگ لگ گئی تھی، ہم انہیں بچانے کی کوشش کر رہے تھے... گاڑیاں جل رہی تھیں، اندر بیٹھے لوگ بھی جل رہے تھے۔‘
لال قلعہ انڈیا کی معروف تاریخی یادگاروں میں سے ایک ہے، جہاں وزیراعظم ہر سال یومِ آزادی کے موقع پر خطاب کرتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
’میں عوام سے کہہ رہا تھا کہ انہیں بچاؤ، نکالو، لیکن لوگ ویڈیو بنانے اور تصویریں کھینچنے میں مصروف تھے۔‘
اپریل میں پہلگام کے حملے کے بعد انڈین حکام نے فوراً پاکستان پر حملہ آوروں کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا تھا، جسے اسلام آباد نے مسترد کر دیا تھا۔
اس حملے کے بعد مئی میں دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں میزائل، ڈرون اور گولہ باری کے تبادلے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، اس کے بعد جنگ بندی طے پائی۔
منگل کو اسلام آباد میں ایک خودکش دھماکے میں کم از کم 12 افراد کی ہلاکت کے بعد، پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے الزام لگایا کہ ’یہ دہشت گرد انڈیا کے حمایت یافتہ پراکسیز ہیں۔‘
نئی دہلی کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کے بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔