Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مزید ترامیم کے ساتھ 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے منظور، حزب اختلاف کا احتجاج

حکومتی اتحاد نے رواں ہفتے کے آغاز میں پارلیمان سے27ویں آئینی ترمیم منظور کروانے کا عمل شروع کیا تھا جو حزب اختلاف کے احتجاج اور واک آؤٹ کے باوجود اب مکمل ہو گیا ہے۔
قومی اسمبلی کے بعد جمعرات کو سینیٹ نے بھی 27ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم کے ساتھ منظوری دے دی ہے۔
سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوا تو پی ٹی آئی، جے یوآئی اور نیشنل پارٹی نے ترامیم کی مخالفت کی جبکہ پی ٹی آئی کے سینٹرز ایوان سے منظوری کے وقت واک آؤٹ کر گئے۔ ترمیم کی حمایت میں 64 ووٹ اور مخالفت میں 4 ووٹ پڑے۔
ایک روز قبل بدھ کو قومی اسمبلی نے دو تہائی اکثریت کے ساتھ 27ویں آئینی ترمیم کی تمام 59 شقوں کی منظوری دی تھی تاہم وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں کہا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کے بارے میں ابہام موجود ہے، سینیٹ سے منظور شدہ بل میں مناسب ترامیم متعارف کروائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’چیف جسٹس سپریم کورٹ ہی چیف جسٹس آف پاکستان رہیں گے۔ آرٹیکل 6 میں سنگین غداری کے بارے میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ کوئی عدالت بھی آئین شکنی کی توثیق نہیں کر سکتی۔‘
’اب وفاقی آئینی عدالت کو بھی اس فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ وفاقی آئینی عدالت بھی آئین شکنی کی توثیق نہیں کر سکتی۔‘
بدھ کو اپوزیشن جماعتوں نے سپیکر کے ڈائس کے سامنے دھرنا دیا اور بعدازاں نعرے بازی کرتے ہوئے واک آؤٹ کر گئے تھے۔
اس دوران پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے شدید احتجاج کیا، ایجنڈے اور بل کی کاپیاں پھاڑیں، سپیکر ڈائس کے سامنے نعرے بازی کی۔
خیال رہے کہ اس سے دو دو روز قبل پیر کو سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا تھا۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں مجوزہ آئینی ترمیم کی 59 شقوں کی مرحلہ وار منظوری دی گئی۔
ترمیم کے حق میں حکومتی اتحاد کو 64 ووٹ ملے جبکہ مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں آیا۔

 

شیئر: