قومی اسمبلی کا احوال: نواز شریف کی چوتھی مرتبہ آمد، پی ٹی آئی ارکان کی نعرے بازی
بدھ 12 نومبر 2025 17:21
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی دو تہائی اکثریت سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی۔
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں بدھ کو ہونے والے اجلاس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی۔
27 ویں ترمیم کے سینیٹ سے منظورشدہ بل کی چار شقیں حذف کی گئیں ہیں جبکہ تین میں ترمیم اور ایک شق کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے حق میں 234 جبکہ مخالفت میں 4 ووٹ پڑے۔
اجلاس میں مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف نے موجودہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں چوتھی بار شرکت کی۔
اجلاس سے قبل وہ سینیٹر عرفان صدیقی کی رہائش گاہ پر تعزیت کے لیے گئے، جہاں سے واپسی پر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اُن کا استقبال کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف، خواجہ آصف، رانا تنویر اور دیگر سینیئر رہنماؤں کے ہمراہ نواز شریف جیسے ہی ایوان میں داخل ہوئے تو مسلم لیگ ن کے ارکان نے ڈائس بجا کر اُن کا استقبال کیا۔
نواز شریف ایوان میں اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان سے بھی ملے، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف ان کا دیگر ارکان اسمبلی سے تعارف کرواتے رہے۔
سابق وزیراعظم کی آمد کے ساتھ ہی ایوان کا ماحول گرم ہوگیا۔ ایک جانب مسلم لیگ ن کے ارکان ان سے ملاقات کے لیے آگے بڑھے تو دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے احتجاج اور شور شرابا شروع کر دیا۔
نواز شریف اپنی نشست پر پہنچے تو مسلم لیگ ن کے ارکان کی بڑی تعداد ملاقات کے لیے ان کے گرد جمع ہو گئی اور ان سے مصافحہ کیا۔
مسلم لیگ ن کے صدر نے سینیئر ارکان اسمبلی سے اپنی نشست سے کھڑے ہو کر ہاتھ ملایا جبکہ دیگر ارکان کو بیٹھے بیٹھے ہی مُسکرا کر سلام کا جواب دیا۔
اس دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج کے طور پر ایجنڈا اور بل کی کاپیاں لہرا کر حکومتی بینچوں کی سمت پھینکیں، جن میں سے کچھ کاغذات نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی نشستوں تک جا پہنچے جس پر حنیف عباسی نے ناراضی کا اظہار کیا۔
اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے بعض ارکان نے عمران خان کی تصاویر اٹھا کر نواز شریف کے سامنے احتجاج کیا، جس پر اعظم نذیر تارڑ نے انہیں سپیکر کی کرسی کے سامنے سے ہٹنے کو کہا۔
نواز شریف کی آمد کے بعد چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی اُن کی نشست پر گئے اور اُن سے مصافحہ کیا۔ اسی طرح پی ٹی آئی سے نکالے گئے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے بھی نواز شریف، شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی۔
رائے شماری کے آغاز پر اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہوگئی جب سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اگر اپوزیشن ارکان احتجاج کرتے ہوئے کھڑے رہے تو ان کا ووٹ بھی شمار کیا جائے گا۔ یہ سنتے ہی پی ٹی آئی ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے بیٹھ گئے۔
شق وار منظوری کے دوران سپیکر نے ازراہِ مذاق کہا کہ وہ ارکان جن کی عمر 40 سال سے زائد ہے، بیٹھے بیٹھے بھی ہاتھ اٹھا کر ووٹ دے سکتے ہیں۔
بیمار ارکان نے بھی رائے شماری میں حصہ لیا، پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ ویل چیئر پر ایوان میں پہنچے، اُنہوں نے اور تہمینہ دولتانہ نے اپنی نشست پر بیٹھ کر ووٹ دیا۔
پاکستان تحریک انصاف نے ترمیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کیا، جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان نے اس ترمیم کے خلاف ووٹ دیا، مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں مولانا مصباح الدین، عالیہ کامران، نعیمہ کشور اور شاہدہ اختر شامل تھے۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے یہ وضاحت بھی کی کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ہمیشہ چیف جسٹس آف پاکستان رہیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ آرٹیکل 6 میں سنگین غداری سے متعلق ترمیم کی جا رہی ہے اور کسی بھی عدالت کو آئین شکنی کی توثیق کرنے کا اختیار نہیں دیا جائے گا۔
اب وفاقی آئینی عدالت کو بھی اس فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے، یعنی وفاقی آئینی عدالت بھی آئین شکنی کی توثیق نہیں کر سکتی۔
