پاکستان ائیرپورٹ اتھارٹی نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور سمیت اسلام آباد اور کراچی کے تمام بڑے انٹرنیشنل ائیرپورٹس پر ’سیلف بورڈنگ مشینیں‘ نصب کر دی ہیں، جبکہ فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے تیار کی جانے والی جدید موبائل ایپ ’ای-ایپ‘ ٹیسٹنگ کے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔
یہ جدید سہولیات بیرون ملک جانے والے لاکھوں مسافروں کے لیے خوشخبری سے کم نہیں ہیں۔ جو اب گھنٹوں کی طویل قطاروں سے نجات پا کر صرف چند منٹوں میں بورڈنگ کارڈ اور امیگریشن کلیئرنس حاصل کر سکیں گے۔
اردو نیوز کو دستیاب معلومات کے مطابق یہ سسٹم ٹیسٹنگ فیز میں ہے اور کچھ عرصے میں مکمل طور پر کام شروع کر دے گا جو نہ صرف وقت کی بچت کرے گا بلکہ غیرقانونی اور جعلی دستاویزات پر مبنی سفر کی روک تھام بھی یقینی بنائے گا۔
مزید پڑھیں
خیال رہے کہ یہ تبدیلیاں ایسے وقت پر آئی ہیں جب نومبر 2025 کے پہلے ہفتے میں ایف آئی اے کی امیگریشن ٹیموں نے کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے ائیرپورٹس پر تقریباً 150 سے زائد مسافروں کو روک دیا تھا۔
یہ مسافر، جو سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک جا رہے تھے، کے پاس درست ٹکٹیں، ملازمت کے ویزے اور مکمل دستاویزات موجود تھیں مگر ’تصدیقی عمل‘ کے نام پر انہیں آف لوڈ کر دیا گیا۔ اس سے مسافروں کو شدید تکلیف، مالی نقصان اور شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ حکام کی جانب سے اسے نئی ’سخت چھان بین‘ پالیسی کا حصہ قرار دیا گیا۔
تاہم بعد میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل رفعت مختار نے ایک بیان میں واضح کیا کہ کوئی نئی سفری پابندیاں عائد نہیں کی گئی ہیں۔ جس کے بعد ایف آئی اے امیگریشن حکام نے چھان بین کے نام پر مسافروں کو آف لوڈ کرنا بند کر دیا۔

یہ واقعات روایتی امیگریشن اور بورڈنگ کے طریقہ کار میں موجود خامیوں کو بھی واضح کر گئے جہاں انسانی غلطیوں اور طویل قطاروں کی وجہ سے مسافر غیر ضروری تاخیر کا شکار ہوئے۔ تاہم اب سیلف بورڈنگ مشینوں اور ای-ایپ کی مدد سے ایسے مسائل کا خاتمہ بظاہر ممکن ہو گا۔
سیلف بورڈنگ مشینیں کیسے کام کریں گی؟
بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ سیلف بورڈنگ مشینیں مسافروں کی زندگی کو بدلنے والی ہیں۔ ائیرپورٹ داخل ہوتے ہی مسافر اپنا پاسپورٹ اور ٹکٹ سکین کر کے چند سیکنڈز میں بورڈنگ کارڈ پرنٹ کر سکتے ہیں اور انہیں کسی کاؤنٹر پر انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔
یہ مشینیں تمام ملکی اور غیرملکی ایئرلائنز کے سسٹمز سے منسلک ہیں جس کی بدولت ایڈوانس پروفائل ڈیٹا کی بنیاد پر مسافر براہ راست ’ای-گیٹس‘ سے گزر کر جہاز میں سوار ہو جائیں گے۔ سرچنگ اور دیگر پروٹوکولز بھی ڈیجیٹل ہوں گے جو انسانی مداخلت کو کم کر دیں گے۔ اگر کوئی مسافر مشین استعمال نہ کرنا چاہے تو وہ روایتی کاؤنٹر کا سہارا لے سکتا ہے۔

ای-ایپ کا طریقہ کار: ایڈوانس کلیئرنس، جعلی دستاویزات کی روک تھام
سیلف بورڈ مشین ای-ایپ سے براہ راست منسلک ہو گی۔ جو ایف آئی اے امیگریشن کے ’آئی بی ایم ایس‘ سے منسلک ہو گی۔ مسافر کسی بھی ملک جانے سے قبل ایپ میں اپنا مکمل پروفائل ڈیٹا فیڈ کریں گے جس میں شناختی کارڈ، پاسپورٹ، ٹکٹ کی تفصیلات، ویزا، ملازمت کا معاہدہ اور دیگر ضروری دستاویزات شامل ہوں گی۔ سسٹم خود بخود چیک کرے گا کہ معلومات مکمل اور درست ہیں یا نہیں۔ اگر نامکمل ہو تو فوری نوٹیفکیشن مل جائے گا اور سفر کی اجازت نہیں ملے گی جب تک تمام دستاویزات فراہم نہ کر دی جائیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ ایپ جعلی یا بوگس دستاویزات پر مبنی سفر کی روک تھام میں کلیدی کردار ادا کرے گی جو آف لوڈنگ کی غلطیوں کو روکے گی۔ اس پراسیس میں انسانی مداخلت بھی کم سے کم ہو جائے گی اور اس کا بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ امیگریشن کاؤنٹرز پر طویل قطاروں کا خاتمہ ہو جائے گا۔

ایک بار ایپ سے کلیئرنس ملنے کے بعد صرف ’ون کلک‘ پر مسافر ای-گیٹ سے گزر جائے گا اور جہاز میں سوار ہو جائے گا۔ یہ ایپ وزٹ ویزا، ملازمت یا کسی بھی قسم کے سفر کے لیے لازمی ہوگی اور ٹیسٹنگ کے بعد فعال ہو جائے گی۔
ایف آئی اے امیگریشن کا کہنا ہے کہ یہ ایپ نہ صرف سکیورٹی بڑھائے گی بلکہ مسافروں کی سہولت کو یقینی بنائے گی، تاکہ پاکستان سے لاکھوں باہر جانے والے شہریوں کو آرام دہ سفر مل سکے۔ یہ تبدیلیاں پاکستان ائیرپورٹ اتھارٹی اور ایف آئی اے کی مجموعی ڈیجیٹلائزیشن حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
آئندہ چند برسوں میں بورڈنگ سے لے کر امیگریشن، سرچنگ اور لگیج تک تمام پروسیسز کو بائیو میٹرک سکیننگ، اے آئی بیسڈ چیکنگ اور کلاؤڈ بیسڈ ڈیٹا شیئرنگ جیسی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کر دیا جائے گا۔












