Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین جھنڈا لہرانے پر طلحہ انجم نے معافی مانگ لی، ’میں 100 فیصد پاکستانی ہوں‘

طلحہ انجم نے کہا ’میں مداحوں سے معذرت خواہ ہوں۔‘ (فوٹو: انسٹاگرام)
معروف پاکستانی ریپر طلحہ انجم نے نیپال میں ایک کنسرٹ کے دوران انڈین جھنڈا لہرانے اور اپنے کندھوں پر ڈالنے پر پاکستانی مداحوں سے معافی مانگ لی ہے۔
طلحہ انجم نے کہا ہے کہ ان کے جھنڈا اٹھانے کے عمل سے اگر کسی فین کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس کے لیے معذرت خواہ ہیں۔
طلحہ انجم نے نجی ٹیلی ویژن چینل ’365 نیوز‘ کے مارننگ شو میں میزبان نادیہ خان اور زوہیب حسن کے ساتھ شرکت کی۔ گفتگو کے آغاز میں ہی طلحہ انجم نے میزبانوں سے پوچھا کہ آپ کیسے ہیں؟
تو اس کے جواب میں نادیہ خان نے کہا کہ ’ہم بالکل بھی ٹھیک نہیں ہیں، ہمیں بہت تکلیف پہنچی ہے۔‘
نادیہ خان کے اس ردعمل کے بعد مشہور ریپر نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں سب سے پہلے تو 100 فیصد پاکستانی ہوں، میں آج جو بھی ہوں پاکستان کی وجہ سے ہوں، میرے اس عمل کی وجہ سے اگر کسی کو افسوس ہوا ہے تو میں معذرت خواہ ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں جب ’کون طلحہ‘ پرفارم کر رہا تھا اور یہ گانا بنیادی طور پر ایک انڈین ریپر کے خلاف ہے، اسی پرفارمنس کے دوران کسی مداح نے انڈین جھنڈا میری طرف پھینکا، اس ہیٹ آف دی مومنٹ میں وہ جھنڈا میں نے اٹھا لیا کیوںکہ میں نے سوچا کہ یہ جو گانا میں پرفارم کر رہا ہوں یہ ایک انڈین ریپر کے خلاف ہے تو میں نے سمجھا کہ جھنڈا پھینکنا انڈین مداحوں کی جانب سے میری حمایت کا اظہار ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس کے بعد مجھے احساس نہیں تھا کہ وہ جھنڈا کتنی دیر تک اپنے ساتھ رکھا۔‘
طلحہ انجم کا کہنا تھا کہ ’بعض لوگوں نے کہا کہ میں یہ ویوز کے لیے یا ڈالرز کے لیے کر رہا ہوں تو ایسا بالکل بھی نہیں ہے، مجھے تو اس مودی حکومت نے بلاک کیا ہوا ہے۔‘
اس سے قبل اس واقعے کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد طلحہ انجم پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت تنقید کی گئی تھی۔
تنقید کے جواب میں طلحہ انجم نے ایکس پر بیان میں کہا تھا کہ ’میرا دل نفرت کے لیے جگہ نہیں رکھتا۔ میرا فن سرحدوں سے بالا ہے۔ اگر میں انڈین جھنڈا لہرانے کی وجہ سے تنازع پیدا کرتا ہوں تو ٹھیک ہے، میں دوبارہ بھی ایسا کروں گا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’مجھے کبھی میڈیا، جنگی جذبات پھیلانے والی حکومتوں اور ان کے پروپیگنڈا سے فرق نہیں پڑتا۔ اردو ریپ ہمیشہ سے سرحدوں سے آزاد ہے۔‘

شیئر: