Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور دھماکہ، خودکش بمبار کس طرح فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈ کوارٹرز تک پہنچے؟

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈ کوارٹرز کے گیٹ پر خودکش حملے کی تحقیقات کے دوران حکام  نے سی سی ٹی فوٹیج جاری کی ہے جس میں تینوں حملہ آوروں کو ایک موٹرسائیکل پر آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
بدھ کو حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج مختلف کیمروں کی مدد سے تیار کی گئی ہے جس میں ٹوپی پہنے ایک حملہ آور کو چادر میں بار بار چہرہ چھپاتے دیکھا جاسکتا ہے۔ 
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین حملہ آور مخالف سمت سے موٹر سائیکل پر آتے ہیں اور ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب پہنچ کر ایک بند دکان کے پاس موٹرسائیکل کھڑی کر دیتے ہیں۔ 
ویڈیو میں خودکش حملہ آور کو ہیڈکوارٹر کے باہر کافی دیر تک انتظار کرتے دیکھا گیا۔ ویڈیو میں خودکش حملہ آور کو ایف سی ہیڈکوارٹر سے کچھ فاصلے پر پیدل آتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
پہلے خودکش حملہ آور ہیڈکوارٹر کے باہر کافی دیر انتظار کرتا ہے اور جیسے ہی ہیڈ کوارٹر کے گیٹ کے قریب پہنچتا ہے تو خود کو دھماکے سے اُڑا دیتا ہے۔ 
دھماکے کے بعد گیٹ پر تعینات چند اہلکاروں کو وہاں سے محفوظ مقام کے لیے بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے اور اسی دوران باقی دونوں حملہ آور مرکزی دروازے سے اندر داخل ہوتے ہیں۔ 
اندر داخل ہونے کے بعد بکتربند گاڑی دونوں حملہ آوروں کا راستہ روکتی ہے۔ بکتربند گاڑی کی وجہ سے حملہ آور پارکنگ ایریا میں چلے جاتے ہیں۔
ویڈیو میں حملہ آوروں کو پارکنگ سے باہر نکلنے کی بار بار کوشش کرتے دیکھا جا سکتا ہے لیکن بکتر بند گاڑی کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہو پاتے اور اس کے کچھ دیر بعد اس جگہ دھماکہ ہوتا جہاں باقی دونوں حملہ آور موجود تھے۔ 
پیر کو فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈ کوارٹرز کے گیٹ پر خودکش حملے میں تین اہلکار جان سے گئے تھے۔
حملے کے بارے میں سی سی پی او پشاور ڈاکٹر میاں سعید نے بتایا تھا کہ ’گیٹ پر موجود تین اہلکار خودکش حملے میں شہید ہوگئے۔ ایک خودکش حملہ آور نے خود کو مین گیٹ پر اڑایا جبکہ دو نے ہیڈکوارٹر میں گھسنے کی کوشش کی لیکن ایف سی اہلکاروں کی فائرنگ میں مارے گئے۔‘

 
 
 
 

شیئر: