Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی سے چھینی گئیں گاڑیاں بلوچستان میں واٹس ایپ کے ذریعے بیچنے والا گروہ گرفتار، 20 گاڑیاں برآمد

کراچی سے چوری شدہ اور چھینی گئی گاڑیوں کو کوئٹہ لاکر فروخت کرنے والے بین الصوبائی گروہ کے چار افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جبکہ کارروائی کے دوران 20 گاڑیاں بھی برآمد کی گئی ہیں۔ 
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ گروہ جدید طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے واٹس ایپ گروپس اور کرپٹوکرنسی کے ذریعے گاڑیوں کو فروخت کرتے تھے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوئٹہ عمران شوکت نے بتایا کہ باقی صوبوں اور کراچی شہر سے یہ شکایات سامنے آتی تھیں کہ وہاں چوری اور چھینی گئیں گاڑیاں بلوچستان اور کوئٹہ میں فروخت کی جا رہی ہیں یا استعمال ہو رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اِن شکایات کی روشنی میں سیریس کرائمز انویسٹی گیشن ونگ کو ٹاسک دیا گیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر کے ملزمان کو قانون کی گرفت میں لائے۔ 
’تین ہفتے سے زائد مانیٹرنگ اور انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے کے بعد ایک مربوط اور کامیاب آپریشن میں 20 گاڑیاں برآمد کی گئیں جو کراچی اور ملک کے مختلف حصوں سے چوری یا چھینی گئی تھیں۔‘
ڈی آئی جی عمران شوکت کا مزید کہنا تھا کہ ’منظم جرائم اکثر دہشت گردی اور دیگر غیرقانونی سرگرمیوں سے منسلک ہوتے ہیں کیونکہ ایسے گروہوں کی آمدن مختلف جرائم میں استعمال کی جاتی ہے۔‘
’یہی وجہ ہے کہ گذشتہ پانچ ہفتوں سے پولیس نے منظم جرائم کے خلاف خصوصی مہم شروع کر رکھی ہے جس کے تحت متعدد کارروائیاں کی گئی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’بعض اوقات کراچی جیسے بڑے شہر اور باقی صوبوں سے یہ شکایات موصول ہوتی ہیں کہ وہاں سے چوری ہونے والی گاڑیاں بلوچستان میں فروخت ہوتی ہیں۔‘
’اگرچہ یہ بات مکمل طور پر دُرست نہیں، لیکن چند عناصر اس طرح کی سرگرمیوں میں ضرور ملوث پائے گئے ہیں جو صوبے کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔‘
سیریس کرائمز انویسٹی گیشن ونگ (ایس سی آئی ڈبلیو) کوئٹہ کے سربراہ ایس ایس پی عمران قریشی نے اردو نیوز کو بتایا گاڑیوں کی خریدوفروخت میں ملوث گروہ سے متعلق تفصیلات بتائیں۔
ان کے مطابق ’آپریشن کے دوران ایس سی آئی ڈبلیو نے کوئٹہ کے متعدد علاقوں میں کار شورومز اور مختلف مقدمات سے 20 گاڑیاں برآمد کیں جن میں سے بیشتر کراچی سے چوری ہوئیں یا چھینی گئی تھیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے چار ملزمان گاڑیوں کی خرید و فروخت میں ملوث تھے اور ان کے خلاف چھ مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔
ایس ایس پی عمران قریشی کہتے ہیں کہ ’زیادہ تر گاڑیاں کراچی سے چوری ہوئیں یا چھینی گئی تھیں جن سے متعلق 15 مقدمات شہر میں درج تھے۔‘
’یہ بین الصوبائی گروہ منظم انداز میں کام کرتا ہے اور کراچی سمیت ملک کے مختلف علاقوں سے گاڑیاں چوری کر کے یا چھین کر مختلف راستوں سے بلوچستان اور کوئٹہ منتقل کرتا ہے۔‘
سربراہ سیریس کرائمز انویسٹی گیشن ونگ کوئٹہ کے مطابق ’ملزمان واٹس ایپ گروپ بنا کر مبینہ طور پر گاڑیوں کو ’بینک شاٹ‘ کے نام پر فروخت کرتے تھے۔‘
’ملزمان خریداروں کو یہ تاثر دیتے تھے کہ یہ گاڑیاں بینک کی نادہندہ ہیں جبکہ اصل میں یہ تمام گاڑیاں چوری ہوئیں یا چھینی گئی تھیں۔‘
ایس ایس پی عمران قریشی نے بتایا کہ ملزمان لین دین کے لیے کرپٹوکرنسی کا بھی استعمال کرتے تھے تاکہ ٹرانزیکشن کا سُراغ نہ مل سکے۔
’پولیس اب اس گروہ کے دیگر ارکان تک پہنچنے کے لیے چھاپے مار رہی ہے اور توقع ہے کہ جلد مزید گرفتاریاں عمل میں آئیں گی۔ برآمد شدہ تمام گاڑیاں قانونی کارروائی مکمل ہونے تک تحویل میں لے لی گئی ہیں۔‘

 

شیئر: