بلوچستان میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کی وجہ سے ٹرین سروس کئی روز سے معطل جبکہ پنجاب جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے جس کی کی وجہ سے فضائی سفر پر انحصار بڑھ گیا اور کرایوں میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ زمینی سفر پر پابندیوں اور فضائی کرائے مہنگے ہونے کی وجہ سے باقی شہروں اور صوبوں کے لیے سفر کرنا امتحان بن گیا ہے۔
بلوچستان ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے بلوچستان کو پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان سے ملانے والی این 70 شاہراہ پر بسوں، ٹیکسیوں اور نجی گاڑیوں کے سفر پر 12 سے 14 نومبر تک پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق کوئٹہ سے پنجاب اور کراچی جانے والی ٹرین سروس بھی ایک ہفتے سے معطل ہے۔
مزید پڑھیں
صوبے کے تمام 36 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ بھی 10 سے 16 نومبر تک بند رکھنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ اگرچہ شہری علاقوں میں جزوی بحالی کی اجازت دی گئی تھی تاہم دو دن سے شہروں میں بھی سروس مکمل طور پر بند ہے۔
بلوچستان حکومت کے ایک سینیئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ اقدامات کالعدم تنظیموں کی جانب سے دہشت گرد حملوں اور ہائی ویز پر مسافروں کو نشانہ بنانے کی انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر عوام کی حفاظت کے لیے کیے گئے ہیں۔
سفر کی بندش سے عام شہری، مریض، طلبہ اور تاجر شدید متاثر ہیں۔ اسلام آباد کے رہائشی فہیم الحسن نے بتایا کہ گزشتہ روز کوئٹہ میں ان کے ایک قریبی عزیز کی اچانک موت ہوگئی۔ راستے غیر محفوظ ہونے کے سبب رشتہ داروں نے فضائی سفر کا مشورہ دیا لیکن جب جہاز کے ٹکٹ کی قیمت معلوم کی تو صرف ایک ٹکٹ دستیاب تھی، وہ بھی 70 ہزار روپے میں جبکہ خاندان کے چار سے پانچ افراد جانا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ فضائی ٹکٹ مہنگے ہونے باعث ہم جنازے میں شرکت بھی نہ کر سکے جبکہ بس اور ٹرین سروس بند اور غیر محفوظ ہونے کی وجہ سے تعزیت کے لیے سفر مزید مشکل ہوگیا ہے۔
کوئٹہ کے رہائشی سعداللہ نے بتایا کہ ان کے رشتہ دار کی لاہور میں شادی ہے جس کے لیے اہلخانہ کئی ہفتوں سے تیاری کررہے تھے۔ ’لیکن اب لگتا ہے کہ ٹرین اور بس دونوں بند ہونے کی وجہ سے شرکت ممکن نہیں جبکہ فضائی سفر بہت مہنگا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ٹرین کا سفر سستا پڑتا تھا مگر گزشتہ کئی مہینوں میں ہر چند دن بعد سروس بند کر دی جاتی ہے جس سے عام مسافر مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ٹریول ایجنٹ عبداللہ خان کے مطابق پروازوں کی کمی اور بڑھتی طلب کی وجہ سے فضائی ٹکٹ پہلے ہی مہنگے تھے اب مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے اسلام آباد یا کراچی کا کرایہ جو عام دنوں میں 20 سے 25ہزار روپے تھا اب 70 سے 80 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے اور آخری لمحات میں ٹکٹ ایک لاکھ روپے تک بھی ہو جاتا ہے۔
ان کے مطابق کوئٹہ سے صرف فلائی جناح روزانہ اسلام آباد اور کراچی کے لیے پرواز چلاتی ہے، پی آئی اے کی تین سے چار اور سیرین ایئر کی صرف ایک پرواز ہے، جبکہ طلب کئی گنا زیادہ ہے۔
بلوچستان چیمبر آف کامرس کے سینیئر نائب صدر اختر کاکڑ نے فضائی کرایوں میں اضافے اور پروازوں کی کمی کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ بدھ کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے ہدایت کے باوجود ذاتی طور پر پیش نہ ہونے پر پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور سول ایوی ایشن کے حکام کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔
چیف جسٹس روزی خان بڑیچ نے مسابقتی کمیشن سے رپورٹ طلب کی کہ بلوچستان کے لیے پروازیں کم اور کرایہ زیادہ کیوں ہیں؟
اختر کاکڑ نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ملک میں پانچ فضائی کمپنیاں کام کر رہی ہیں لیکن صرف دو کوئٹہ کے لیے پروازیں چلاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں زمینی سفر غیر محفوظ ہے، ٹرین اور بس سروس اکثر بند رہتی ہیں اس لیے لوگ علاج، تعلیم، کاروبار یا رشتہ داروں سے ملنے کے لیے فضائی سفر پر مجبور ہوچکے ہیں۔
ان کے مطابق اسلام آباد سے کراچی کا فضائی سفر دو گھنٹے کا ہے اور ٹکٹ 30 ہزار روپے کا ہے جبکہ کوئٹہ سے اسلام آباد کا ایک گھنٹے سفر کا ٹکٹ 70 سے 80 ہزار روپے میں دستیاب ہے اور بعض اوقات ایک لاکھ روپے سے تجاوز کر جاتا ہے۔ عام لوگ تو دور اب تاجروں کے لیے فضائی سفر کا خرچ برداشت کرنا مشکل ہوگیا ہے۔












