Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کا سمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کو سرکاری سائبر سکیورٹی ایپ لازمی انسٹال کرنے کا حکم

انڈیا دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی فون مارکیٹوں میں سے ایک ہے، جہاں 1.2 ارب سے زائد صارفین موجود ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا کی ٹیلی کام وزارت نے سمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام نئے آلات میں ریاست کی ملکیتی سائبر سکیورٹی ایپ پہلے سے انسٹال کر کے فروخت کریں، اور یہ ایپ صارفین کے لیے ڈیلیٹ کرنا ممکن نہ ہو۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ اقدام ممکنہ طور پر ایپل اور پرائیویسی کے حامیوں کی ناراضی کا سبب بنے گا۔
انڈیا دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی فون مارکیٹوں میں سے ایک ہے، جہاں 1.2 ارب سے زائد صارفین موجود ہیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق یہ ایپ، جسے جنوری میں شروع کیا گیا، اب تک 7 لاکھ سے زیادہ کھوئے ہوئے فونز کی بازیابی کا سبب بن چکی ہے، جن میں سے صرف اکتوبر میں 50 ہزار فون واپس ملے۔
ایپل، جس کا پہلے حکومتی اینٹی سپیم موبائل ایپ سے متعلق ٹیلی کام ریگولیٹر کے ساتھ اختلاف ہو چکا ہے، ان کمپنیوں میں شامل ہے جن پر اس نئے حکم کا اطلاق ہوگا۔ ان کمپنیوں میں سام سنگ، ویوو، اوپو اور شیاؤمی بھی شامل ہیں۔
28  نومبر کے حکم نامے، جسے رائٹرز نے دیکھا، کے مطابق بڑی سمارٹ فون کمپنیوں کے پاس 90 دن ہیں تاکہ وہ یقینی بنائیں کہ حکومت کی ’سنچار ساتھی‘ ایپ ہر نئے فون میں پہلے سے انسٹال ہو، اور صارفین اسے غیر فعال نہ کر سکیں۔
سپلائی چین میں موجود موجودہ آلات کے لیے کمپنیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ سوفٹ ویئر اپ ڈیٹس کے ذریعے یہ ایپ صارفین کے فونز تک پہنچائیں۔ وزارت کا یہ حکم نامہ سرکاری طور پر جاری نہیں کیا گیا بلکہ منتخب کمپنیوں کو نجی طور پر بھیجا گیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ایپ ٹیلی کام سائبر سکیورٹی کے ’سنگین خطرات‘، خصوصاً جعلی یا تبدیل شدہ آئی ایم ای آئی (IMEI) نمبرز کے ذریعے کیے جانے والے فراڈ اور غلط استعمال، سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔
کانٹر پوائنٹ ریسرچ کے مطابق 2025 کے وسط تک انڈیا میں موجود 735 ملین سمارٹ فونز میں سے تقریباً 4.5 فیصد ایپل کے iOS پر چل رہے تھے، جبکہ باقی تمام اینڈرائیڈ استعمال کرتے ہیں۔

ٹیلی کام سائبر سکیورٹی

ایک ذریعے نے روئٹرز کو بتایا کہ اگرچہ ایپل اپنے فونز پر پہلے سے اپنے بنائے ہوئے ایپس انسٹال کرتا ہے، لیکن اس کی اندرونی پالیسی کے مطابق کسی بھی سمارٹ فون کی فروخت سے پہلے کسی سرکاری یا تھرڈ پارٹی ایپ کی پری انسٹالیشن کی اجازت نہیں ہے۔
کانٹر پوائنٹ کے ڈائریکٹر ترن پاتھک نے کہا کہ ایپل نے ماضی میں بھی حکومتوں کی ایسی درخواستیں مسترد کی ہیں۔
ان کے مطابق ’ممکن ہے وہ کسی درمیانی حل کی بات کریں، یعنی لازمی پری انسٹالیشن کے بجائے، صارفین کو ایپ انسٹال کرنے کی ترغیب دینے کا اختیار مانگیں۔‘
ایپل، گوگل، سام سنگ اور شیاؤمی نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ انڈیا کی ٹیلی کام وزارت نے بھی کوئی ردعمل نہیں دیا۔
آئی ایم ای آئی،  جو کہ 14 سے 17 ہندسوں پر مشتمل ہر فون کا منفرد نمبر ہوتا ہے، عام طور پر چوری شدہ فونز کو نیٹ ورک سے منقطع کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
یہ حکومتی ایپ صارفین کو مشکوک کالوں کی رپورٹنگ، آئی ایم ای آئی کی تصدیق، اور چوری شدہ ڈیوائسز کو مرکزی رجسٹری کے ذریعے بلاک کرنے کی سہولت دیتی ہے۔
اپنی لانچنگ کے بعد سے اب تک اس ایپ کو 50 لاکھ سے زیادہ بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔ ایپ کی مدد سے 37 لاکھ سے زیادہ چوری یا کھوئے ہوئے فون بلاک کیے جا چکے ہیں، جبکہ 3 کروڑ سے زیادہ جعلی کنیکشن بھی منقطع کیے گئے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ایپ سائبر خطرات کو روکنے، کھوئے ہوئے یا چوری شدہ فونز کا سراغ لگانے اور انہیں بلاک کرنے میں مدد دیتی ہے، اور بلیک مارکیٹ میں جعلی فونز کی گردش کو بھی روکتی ہے۔

شیئر: