’سکیورٹی خدشات‘، امریکہ نے 19 غیر یورپی ممالک کی تمام امیگریشن درخواستیں روک دیں
امریکہ نے قومی سلامتی اور عوامی تحفظ سے متعلق خدشات کی بنیاد پر 19 غیر یورپی ممالک کی تمام امیگریشن درخواستوں کو روک دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے قومی سلامتی اور عوامی تحفظ سے متعلق خدشات کے باعث 19 غیر یورپی ممالک سے آنے والے تارکینِ وطن کی جانب سے جمع کروائی گئی تمام امیگریشن درخواستوں کو روک دیا ہے۔ ان درخواستوں میں گرین کارڈ اور امریکی شہریت کی کارروائیاں بھی شامل ہیں۔
یہ پابندی اُن 19 ممالک پر لاگو ہوتی ہے جن پر جون میں جزوی سفری پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ اس اقدام سے امیگریشن پالیسیاں مزید سخت ہو جائیں گی جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی ایجنڈے کا اہم حصہ ہے۔ ان ممالک میں افغانستان اور صومالیہ بھی شامل ہیں۔
سرکاری میمورنڈم میں واشنگٹن میں گزشتہ ہفتے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر ہونے والے حملے کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں ایک افغان نژاد شخص کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس واقعے میں ایک اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا تھا۔
صدر ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں صومالی تارکینِ وطن کے خلاف سخت بیانات بھی دیے ہیں اور انہیں "کچرا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم انہیں اپنے ملک میں نہیں چاہتے۔‘
جنوری میں دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے امیگریشن قوانین کے نفاذ کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا۔ انہوں نے بڑے شہروں میں وفاقی ایجنٹس تعینات کیے اور میکسیکو سرحد پر پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے اقدامات مزید سخت کر دیے۔
اگرچہ ان کی توجہ زیادہ تر غیر قانونی امیگریشن پر رہی لیکن نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر حملے کے بعد قانونی امیگریشن پر نئی پابندیوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے جسے سابق صدر جو بائیڈن کی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
میمورنڈم میں شامل ممالک میں افغانستان، برما، چاڈ، کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں، جن پر جون میں سخت ترین پابندیاں لگائی گئی تھیں۔
جزوی پابندی والے دیگر ممالک میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیئرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینیزویلا شامل ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت ان ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کی زیرِ التوا درخواستیں روک دی گئی ہیں اور ان کا ’از سرِ نو جائزہ‘لیا جائے گا جس میں ممکنہ انٹرویو اور ضرورت پڑنے پر دوبارہ انٹرویو بھی شامل ہو گا، تاکہ قومی سلامتی اور عوامی تحفظ سے متعلق تمام خدشات کا مکمل جائزہ لیا جا سکے۔
امریکن امیگریشن لائرز ایسوسی ایشن کی سینیئر ڈائریکٹر شرواری دلال دھینی نے بتایا کہ ان کی تنظیم کو ان ممالک کے افراد کی حلف برداری، نیشنلائزیشن اور سٹیٹس ایڈجسٹمنٹ انٹرویوز منسوخ ہونے کی اطلاعات ملی ہیں جو سفری پابندی کی فہرست میں شامل ہیں۔
