واٹس ایپ اور ایس ایم ایس کے ذریعے ای چالان فراڈ، شہری کیسے بچ سکتے ہیں؟
بدھ 3 دسمبر 2025 15:25
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
پاکستان کے مختلف شہروں میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر اب ای چالان جاری کیے جا رہے ہیں، لیکن دوسری جانب جعل سازوں نے بھی اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جعلی ای چالان شروع کر کے شہریوں سے مالی فراڈ کرنا شروع کر دیا ہے۔
ای چالان کے نظام کے تحت آپ اگر گاڑی چلاتے ہوئے کسی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں، تو آپ کو آپ کے گھر یا موجودہ مقام پر ہی ایک میسیج موصول ہو جاتا ہے، جس میں بتایا جاتا ہے کہ آپ نے یہ خلاف ورزی کی ہے اور اس کے لیے آپ کے نام ایک ای چالان جاری کیا گیا ہے۔
یعنی شہریوں کو چالان حاصل کرنے یا ادائیگی کے لیے کسی پولیس سٹیشن یا دفتر جانے کی ضرورت نہیں، اور وہ اسے صرف سرکاری اور تصدیق شدہ آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے ہی ادا کر سکتے ہیں۔
لیکن اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ہی جعل سازوں نے بھی موقع سے فائدہ اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں شہریوں کو جعلی ای چالان کے میسیجز موصول ہو رہے ہیں، جن کے ذریعے انہیں مشکوک لنکس پر بھیج کر مالی نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اس وقت بالخصوص صوبہ پنجاب اور کراچی شہر میں ٹریفک پولیس مختلف محکموں کے تعاون سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے شہریوں کو پیغامات بھیج رہی ہے، جبکہ اسلام آباد پولیس بھی جلد ای چالان کا نظام شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پنجاب کے شہر راولپنڈی کے علاقے روات سے تعلق رکھنے والے عمر احمد (فرضی نام) کو بھی اسی طرح ایک نامعلوم نمبر سے میسیج موصول ہوا، جس میں لکھا تھا کہ انہیں پنجاب سیف سٹی اتھارٹی (پی ایس سی اے) کی جانب سے عدم ادائیگی پر جرمانہ کیا گیا تھا۔ میسیج میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مقررہ تاریخ تک ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں جرمانے میں مزید اضافہ ہو جائے گا، اور اس کے لیے ایک ویب سائٹ کا لنک بھی فراہم کیا گیا تھا۔
انہوں نے ان جانے میں تصدیق کیے بغیر اس لنک پر کلک کر دیا، جس کے بعد کچھ پراسیس آگے بڑھنے پر ان کے اکاؤنٹ سے دو لاکھ پندرہ ہزار روپے کاٹ لیے گئے۔
اسی طرح گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے شہری محمد احمد (فرضی نام) کو بھی میسیج پر ای چالان موصول ہوا اور ان کے اکاؤنٹ سے دو ہزار روپے کاٹ لیے گئے، تاہم بینک کی مداخلت سے ان کا مزید مالی نقصان نہیں ہوا اور ان کی بچت ہو گئی۔
دوسری جانب راولپنڈی کی رہائشی ڈاکٹر عالیہ کو بھی واٹس ایپ پر بار بار یہ پیغام موصول ہوا کہ ان کا پنجاب سیف سٹی اتھارٹی میں ایک چالان واجب الادا ہے، اور اگر ادا نہ کیا گیا تو جرمانے میں اضافہ ہو سکتا ہے، ساتھ ہی ایک لنک بھی بھیجا گیا۔
وہ خوش قسمتی سے پہلے ہی سے اس معاملے کے بارے میں آگاہ تھیں، اس لیے وہ اس دھوکہ دہی میں نہیں پھنسیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کی طرف سے متعلقہ اتھارٹیز کی جانب سے ای چالان ادا کرنے کا صحیح طریقہ کون سا ہے؟
پنجاب میں ای چالان ادا کرنے کے لیے پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے مطابق سب سے پہلے اپنے چالان نمبر (پی ایس آئی ڈی) یا گاڑی کے رجسٹریشن نمبر کے ذریعے سرکاری ویب پورٹل یا موبائل ایپ، جیسے ای پے پنجاب اور پی ایس سی اے کی آفیشل ویب سائٹ پر چیک کریں۔
شہری جرمانوں کی ادائیگی موبائل والٹس جیسے ایزی پیسہ یا جاز کیش، بینک کی موبائل ایپ، یا اے ٹی ایم کے ذریعے کر سکتے ہیں۔ ادائیگی مکمل ہونے کے بعد ایس ایم ایس یا رسید کے ذریعے تصدیق کر دی جاتی ہے، جسے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ادائیگی کی تصدیق کے لیے دوبارہ سرکاری پورٹل پر اپنا نمبر یا پی ایس آئی ڈی درج کریں۔ اگر سٹیٹس نو پینڈنگ یا پیڈ چالان دکھائے تو چالان کامیابی سے ادا ہو چکا ہے۔‘
اردو نیوز نے اس معاملے پر راولپنڈی ٹریفک پولیس کے ترجمان کاشف نوید سے بات کی، جنہوں نے بتایا کہ شہریوں کو ایسا کوئی لنک ایس ایم ایس یا واٹس ایپ کے ذریعے نہیں بھیجا جاتا۔ شہری پی ایس سی اے کی ویب سائٹ پر جا کر گاڑی کا نمبر اور شناختی کارڈ نمبر کے ساتھ اپنا ای چالان دیکھ سکتے ہیں، اور اگر چالان موجود ہو تو اسے صرف آن لائن افیشل طریقوں سے ہی ادا کریں۔
اسی طرح اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ اسلام آباد میں ابھی ای چالان کا نظام شروع نہیں ہوا، اور سوشل میڈیا پر پریس ریلیز کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ اگر انہیں مشکوک میسیجز موصول ہوں تو ہوشیار رہیں۔
ڈیجیٹل فراڈ کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے ماہرین شہریوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی مشکوک لنک پر کلک کر کے چالان ادا نہ کریں۔
اسلام آباد میں مقیم سائبر سکیورٹی کے ماہر محمد اسد الرحمن کے مطابق پنجاب میں چوں کہ ای چالان کے حوالے سے کافی شور مچا ہوا ہے تو اس لیے فراڈ کرنے والے بھی اس صورتِ حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شہریوں کو مختلف نمبروں یا واٹس ایپ کے ذریعے دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان میسجز میں کہا جاتا ہے کہ اگر چالان وقت پر ادا نہ کیا گیا تو اضافی جرمانہ عائد ہو جائے گا، اور ساتھ میں لنک بھی بھیجا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’شہری اگر اس لنک پر کلک کر دیں تو ان سے شناختی کارڈ اور گاڑی کا نمبر طلب کیا جاتا ہے، اور اگلے مرحلے میں وہ شہری سے ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کا نمبر مانگتے ہیں۔ یہ معلومات اگر فراہم کر دی جائیں تو شہری دھوکہ دہی کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘
انہوں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ کسی بھی مشکوک نمبر سے موصول میسیج یا لنک پر توجہ نہ دیں اور صرف متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے بتائے گئے آفیشل طریقۂ کار کو فالو کرتے ہوئے ہی چالان کی ادائیگی کریں۔