Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پوتن جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں‘، امریکہ اور یوکرین کے درمیان مذاکرات آج

اگرچہ امریکہ اور روس کے درمیان اہم مذاکرات کسی بڑی پیش رفت کے بغیر ہی ختم ہو گئے ہیں لیکن صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین کی جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف سے منگل کو ماسکو میں ملاقات کی تھی۔
بدھ کو جب ایک صحافی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مذاکرات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ’میں بتا سکتا ہوں کہ ان کی صدر کے ساتھ ملاقات کافی اچھی رہی۔‘ بعد میں انہوں نے اسے ’بہت اچھی ملاقات بھی قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کیا ہوگا کیونکہ یہ دونوں فریقوں کی رضامندی سے ہی ممکن ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر کو کوئی ایسا اشارہ ملا کہ ولادیمیر پوتن واقعی جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، تو امریکی صدر نے جواب دیا کہ ’وہ جنگ ختم کرنا چاہیں گے۔ یہ ان کا تاثر تھا۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ یوکرین نے امریکی منصوبے کی ’کافی حد تک‘ حمایت کی ہے، اگرچہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیئف کو یہ پہلے کرنا چاہیے تھا، جب انہوں نے فروری میں صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ایک سخت ملاقات کی تھی۔
امریکی حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ اب سٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر جمعرات کو فلوریڈا میں یوکرین کے اعلیٰ مذاکرات کار رستم عمرف سے ملاقات کریں گے تاکہ کریملن میں ہونے والی بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکے۔
روسی صدر کے سینیئر مشیر یوری اوشاکوف نے مذاکرات کے بعد بتایا تھا کہ ’ہمارا اتفاق نہیں ہو سکا تاہم امریکی تجاویز میں سے کچھ پر بات ہو سکتی ہے۔ کچھ پیش کردہ تجاویز ہمارے لیے قابلِ قبول نہیں ہیں، اور کام جاری رہے گا۔‘

روسی صدر نے منگل کو خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر سے ماسکو میں ملاقات کی تھی (فوٹو: روئٹرز)

’پوتن امن میں دلچسپی کا دکھاوا کر رہے ہیں‘

یوکرین اور اس کے یورپی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن ’امن کی کوششوں میں دلچسپی دکھانے کا دِکھاوا‘ کر رہے ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ ییویٹ کوپر نے کہا کہ روسی رہنما ’فریب اور خونریزی بند کریں اور میز پر آنے اور ایک منصفانہ اور دیرپا امن کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘
یوکرینی وزیر خارجہ اندری سیبیا نے صدر پوتن پر زور دیا ہے کہ ’دنیا کا وقت ضائع کرنا بند کریں۔‘
یورپی نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ نے بدھ کے روز برسلز میں ملاقات کے دوران ماسکو کے ساتھ صبر کا کم مظاہرہ کیا۔
ایسٹونیا کی وزیر خارجہ مارگس تساہکنا نے کہا کہ ’جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ پوتن نے اپنا راستہ نہیں بدلا ہے۔ وہ میدانِ جنگ میں مزید جارحانہ رویہ اختیار کر رہے ہیں۔ یہ بالکل واضح ہے کہ وہ کسی بھی قسم کا امن نہیں چاہتے۔‘
فن لینڈ کی وزیر خارجہ ایلینا والٹونن نے نے کہا کہ ’اب تک ہم نے روس کی جانب سے، کوئی رعایت نہیں دیکھی، اور میرا خیال ہے کہ اعتماد بڑھانے کے لیے بہترین اقدام یہ ہوگا کہ مکمل جنگ بندی سے آغاز کیا جائے۔‘
نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رٹ نے کہا کہ یوکرین کے شراکت دار فوجی امداد فراہم کرتے رہیں گے تاکہ ماسکو پر دباؤ برقرار رکھا جا سکے۔ امن مذاکرات جاری ہیں، یہ اچھی بات ہے۔
ان کا مزید تھا کہ ’ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ جب تک یہ مذاکرات جاری ہیں اور ہمیں معلوم نہیں کہ یہ کب ختم ہوں گے، یوکرین مضبوط ترین پوزیشن میں ہو تاکہ لڑائی جاری رکھ سکے اور روسیوں کے خلاف مؤثر انداز میں مزاحمت کر سکے۔‘

 

شیئر: