Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی سکیورٹی حکمتِ عملی میں تبدیلیاں روس کے وژن سے ہم آہنگ ہیں: روس

کریملن کے ترجمان نے کہا کہ موجودہ امریکی انتظامیہ ’بنیادی طور پر پچھلی حکومتوں سے مختلف ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
روس نے امریکی قومی سلامتی کی حکمتِ عملی میں تبدیلیوں کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ترامیم واشنگٹن کی سابقہ پالیسی کے مقابلے میں ایک بڑی تبدیلی ہیں جو ’زیادہ تر ہمارے وژن کے مطابق‘ ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکہ کی نئی قومی سلامتی کی حکمتِ عملی نے یورپ میں اتحادیوں کو نشانہ بنایا، انہیں ’زیادہ ضابطہ زدہ‘، ’اعتماد سے محروم‘ اور امیگریشن کے باعث ’تہذیبی خاتمے‘ کا شکار قرار دیا۔
دستاویز میں کہا گیا کہ امریکہ دیگر طاقتوں کو غلبہ حاصل کرنے سے بھی روکے گا، لیکن یہ بھی واضح کیا کہ ’اس کا مطلب یہ نہیں کہ دنیا کی تمام بڑی اور درمیانی طاقتوں کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے خون اور دولت ضائع کی جائے۔‘
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے نئی امریکی حکمتِ عملی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ امریکی انتظامیہ ’بنیادی طور پر پچھلی حکومتوں سے مختلف ہے۔‘
پیسکوف نے ریاستی ٹی وی چینل روسیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’جو ترامیم ہم دیکھ رہے ہیں، میں کہوں گا، وہ زیادہ تر ہمارے وژن کے مطابق ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’صدر ٹرمپ اس وقت داخلی سیاسی حیثیت کے لحاظ سے مضبوط ہیں۔ اور یہ انہیں موقع دیتا ہے کہ وہ تصور کو اپنی سوچ کے مطابق ڈھال سکیں۔‘
اپ ڈیٹ شدہ سلامتی حکمتِ عملی کی اشاعت ایسے وقت میں ہوئی جب کیف کے حکام نے فلوریڈا میں ٹرمپ کے نمائندوں سے امریکہ کے تیار کردہ منصوبے پر بات چیت کی، جس کا مقصد یوکرین میں تقریباً چار سالہ جنگ کو ختم کرنا ہے۔ تین روزہ مذاکرات میں کوئی واضح پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ’حقیقی امن‘ کے لیے مزید مذاکرات کا عزم ظاہر کیا، جبکہ روس نے سنیچر کی صبح یوکرین پر ڈرون اور میزائل حملوں کا ایک اور سلسلہ شروع کر دیا۔
زیلنسکی پیر کو لندن میں یورپی رہنماؤں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں، برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر اور جرمن چانسلر فریڈرِش مرز سے مذاکرات کے جائزے کے لیے ملاقات کریں گے۔

 

شیئر: