Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا شوہر، بیوی سے تنخواہ چھپا جاسکتا ہے؟

بیشتر شوہر اپنی آمدنی کی تفصیلات بیوی کو بتانا پسند نہیں کرتے (فوٹو: العرب)
شوہر اور بیوی کے درمیان اختلافات کا پیدا ہوجانا  انہونی بات نہیں۔ دونوں کے درمیان کسی نہ کسی مسئلے پر چوں چرا کا سلسلہ چلتا ہی رہتا ہے مگر زیادہ جھگڑے مالی مسائل پر ہوتے ہیں۔
 دیکھا گیا ہے کہ بیشتر شوہر اپنی آمدنی کی تفصیلات بیوی کو بتانا پسند نہیں کرتے۔ یہ نہیں بتاتے کہ انکا بینک بینلس کتنا ہے۔ تنخواہ کتنی ہے اور وہ کتنے اثاثوں کے مالک ہیں؟ یہ معاملات وہ صیغہ راز میں رکھنا چاہتے ہیں۔
 کچھ ایسے شوہر بھی ہوتے ہیں جو اپنی بیگمات کو اپنی مالی پوزیشن سے مستقل بنیادوں پر باخبر رکھنا ضروری سمجھتے ہیں۔
سعودی ریسرچ اینڈ پبلشنگ کمپنی سے شائع ہونے والے میگزین سیدتی نے اس موضوع پر کہ کس کی کیا رائے ہے جاننے کے لیے متعدد خواتین و حضرات سے گفتگو کی ہے۔
سعودی مالیاتی مشیر علی المطلق کہتے ہیں:
 شادی دو انسانوں کے درمیان شراکت کا دوسرا نام ہے۔ اس شراکت میں صاف گوئی، ایک دوسرے کے دکھ درد میں شرکت، مالیاتی فیصلوں میں حصہ داری اور  شفافیت اشد ضروری ہے۔
میاں بیوی کو اخراجات اور ترجیحات کے بارے میں اتفاق رائے سے کام لینا چاہئے۔ دونوں کو پتہ ہو کہ کہاں کیا اورکتنا خرچ کرنا ہے۔ ایک دوسرے کی لاعلمی میں اس حد کو عبور نہیں کرنا چاہئے۔ اختلاف سے بچنے کے لیے یکطرفہ مالیاتی فیصلے نہ کئے جائیں۔ 

شادی شراکت کا دوسرا نام ہے جس میں صاف گوئی ضروری ہے (فوٹو: سیدتی)

 یاسین السلیمانی۔ تاجر:
میاں بیوی خاندان بنانے اور گھر تیار کرنے میں ایک دوسرے کے شریک ہوتے ہیں۔ شوہر کا فرض ہے کہ وہ اپنی بیوی پر برضا و رغبت خرچ کرے۔
 ذاتی تجربہ یہ ہے کہ میں 30 برس سے زیادہ عرصے سے شادی شدہ ہوں مجھے نہیں معلوم کہ میری بیوی کا بینک اکائونٹ کیا ہے۔ میں ہر ماہ گھر کا خرچ اس کے حوالے کردیتا ہوں۔ جب میں نے گھر بنانے کا فیصلہ کیا تو پلاٹ کے انتخاب سے لیکر ڈیزائن اور جملہ تیاریوں تک کے مرحلے میں میری بیوی میرے ساتھ کھڑی رہی۔
 وائل ابراہیم ۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر:
 شادی کی کامیابی کا راز شفافیت اور صاف گوئی میں مضمر ہے۔ مالیاتی فیصلے ہوں یا غیر مالیاتی معاملات ہوں، مشاور ت سے کئے جانے ضروری ہیں۔
 میری شادی کو 25 برس ہوچکے ہیں۔ اپنے اسی اصول کی وجہ سے میں سمجھتا ہوں کہ ہم دونوں میں جذباتی آہنگی موجود ہے۔
 عوض علوہ۔اسکول پرنسپل:
شوہر بیوی کو ایک دوسرے کے اکاؤنٹ کے بارے میں جاننا ضروری نہیں البتہ اولاد ہو جانے پر دونوں ایک دوسرے کو مالیاتی تفصیلات بتا سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں۔
 شوہر بیوی کے درمیان گھریلو استحکام کے لیے مالیاتی امور میں ہم آہنگی مفید ہوتی ہے۔ خرید و فروخت یا سفر کے سلسلے میں دونوں ایک دوسرے سے مشاورت کرکے فیصلہ کرسکتے ہیں۔

مالیاتی فیصلے مشاور ت سے کئے جانے ضروری ہیں (فوٹو: سیدتی)

 محمد السیوفی ۔اداکار، ماڈل:
 مالیاتی امور  میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ بہت سچا پکا ہونا چاہئے۔ روزمرہ کی زندگی کے بنیادی امور میں بھی شوہر کو بیوی سے اور بیوی کو شوہر سے صاف گوئی سے کام لینا چاہئے۔
 ممکن ہے بعض لوگوں کا مزاج ایک دوسرے سے مختلف ہو تاہم بیوی کو شریک حیات کا اعتبار دینا اور اس حوالے سے اسے مکمل سیکیورٹی فراہم کرنا بیحد ضروری ہے۔ اس سے آپ بیوی کا دل بھی جیت سکتے ہیں۔
 رویدہ ادریس۔لیڈی ڈاکٹر:
 مالیاتی امو رسے ایک دوسرے کو حد درجہ مطلع رکھنا افسانوی خیال ہے۔ اسلام نے میاں بیوی دونوں کو مالیاتی امو رمیں خود مختاری دی ہے۔ اگر شوہر عمدہ وسائل کے باوجود اپنے مالیاتی فرائض میں کوتاہی سے کام لے رہا ہو تو بیوی کا فرض ہے کہ وہ شوہر سے دریافت کرے کہ وہ اپنی آمدنی کہاں خرچ کر رہا ہے۔
ان دنوں طلاق کی شرح بڑھ رہی ہے اور آزادی پر سودے بازی خوفناک حد تک زیادہ ہوچکی ہے۔ میاں بیوی کے درمیان رشتہ زوجیت برقرار رہنا اور رکھنا غیر یقینی ہوگیا ہے۔ بہتر ہوگا کہ بیوی مالیاتی امور میں مداخلت سے گریز کرے۔
 جہاں تک میرا اپنا معاملہ ہے تو میں اپنے شوہر کو اپنے تمام اکاؤنٹ سے مطلع کئے ہوئے ہوں۔ میرے خاوند کا بھی رویہ یہی ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی کبھی بھی کسی کی جاسوسی نہیں کرتا۔
 عاتکہ ملاح ۔سماجی ورکر:
 بیوی ملازم ہو یا نہ ہو۔ مالیاتی امور سے میاں بیوی کا باخبر رہنا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ موت و حیات کا کسی کو پتہ نہیں ہوتا۔
 مالی معاملات میں شفافیت سے ایک دوسرے کو اپنے حقوق اور ترکے وغیرہ میں کوئی مشکل نہیں ہوتی۔

گھریلو استحکام کے لیے مالیاتی امور میں ہم آہنگی مفید ہوتی ہے (فوٹو: سیدتی)

 امیرہ الیاس۔اسکول پرنسپل:
ہمارے دور کی بیگمات زیادہ سمجھدار ہیں۔ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بچت پر توجہ دے رہی ہیں۔ اچانک علیحدگی کی صورت میں اپنے مستقبل کو بچا لے جاتی ہیں۔ 
اپنی آمدنی کو راز رکھنے سے مالیاتی حقوق کا تحفظ کر پاتی ہیں تاہم اس میں کوئی حرج نہیں کہ اگر شوہر مالیاتی امور کے بارے میں جاننا چاہتا ہو تو اسے بتا دیا جائے۔
 جہاں تک املاک خریدنے یا سیر سپاٹے کے لیے باہر جانے کا معاملہ ہو تو ایسی صورت میں تمام مالیاتی امور کی بابت لکھت پڑھت کر لینی چاہئے۔
 غادہ ناجی طنطاوی۔گولڈ ن میگزین کی ایڈیٹر انچیف:
 شوہر بیوی کے درمیان شفافیت اچھی بات ہے البتہ ہر عمل کی کوئی حد ہوتی ہے۔ اخراجات کی ذمہ داری شوہر کی ہوتی ہے۔ بیوی اپنی مرضی سے خرچ کرسکتی ہے۔ آجکل صورتحال الٹ ہوگئی ہے۔
 احمد باناصر۔ملازم:
شوہر او ربیوی کے درمیان اثاثوں اور آمدنی کی بابت ایک دوسرے کو آگاہ کرنا قطعاً ضروری نہیں۔ جو لوگ اپنی آمدنی کی تفصیلات اپنی بیگمات کو بتاتے ہیں وہ ایک طرح سے اپنے لیے مسائل اور لامحدود فرمائشوں کا دروازہ کھول دیتے ہیں۔
 صالح عسیری ۔ملازم:
 میاں بیوی میں محبت سارے مسائل کے حل کی کلید ہے۔ ضروری نہیں کہ دونوں ایک دوسرے کو اپنی دولت کے بارے میں سب کچھ بتائیں تاہم محبت کا تقاضا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ سچے رہیں۔
 سالم المری۔لیکچرار:
میاں بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ سچا ہونا چاہئے۔ مالیاتی فیصلے مل جل کر کئے جانے ضروری ہیں۔ میرے خیال میں جو شوہر اپنی آمدنی کی تفصیلات سے بیوی بچوں کو آگاہ رکھتے ہیں وہ خاندان کو زیادہ آگے لے جاتے ہیں۔
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: