Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمان بابری مسجد فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کریں گے

سپریم کورٹ نے مسلمانوں کو الگ سے پانچ ایکٹر زمین دینے کا حکم دیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں مسلمانوں کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر تنازعے میں زمین ہندوؤں کو دیے جانے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کی جائے گی۔
انڈیا میں دانشوروں اور سماجی تنظیموں کی چھتری تلے کام کرنے والے ایک گروپ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بوڑد نے اتوار کو کہا ہے کہ مسلمانوں کو بابری مسجد کی جگہ نہ دیے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن سید قاسم الیاس نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ’سپریم کورٹ آف انڈیا کے فیصلے میں واضح طور پر غلطیاں ہیں اور ہم نے محسوس کیا کہ نظرثانی کی درخواست دائر کرنا دانشمندانہ فعل ہوگا۔‘
سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں ریاست اترپردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد کی 277 ایکڑ متنازع زمین کا فیصلہ ہندوؤں کے حق میں سنایا تھا جبکہ مسلمانوں کو ایودھیا میں ہی کسی نمایاں مقام پر پانچ ایکڑ متبادل زمین دینے کا حکم دیا تھا۔   
عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ بابری مسجد کے نیچے ایک ایسا ڈھانچہ ملا ہے جو اپنی شکل و صورت میں اسلامی نہیں ہے۔ عدالت کے مطابق آثار قدیمہ کے پیش کردہ شواہد سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
عدالتی فیصلے کے بعد اس کیس کے سب سے اہم قانونی دعویدار سنی وقف بورڈ نے نظرثانی کی اپیل دائر نہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ سنی وقف بورڈ فیصلے کا احترام کرتا ہے۔

بابری مسجد کی مسماری کے بعد انڈیا میں ہندو مسلم فسادات شروع ہوئے تھے۔ فوٹو: فیس بک

قبل ازیں انڈین دارالحکومت دہلی کی جامع مسجد کے امام سید احمد شاہ بخاری نے ایودھیا معاملے کو مزید آگے نہ بڑھانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انڈین ویب سائٹ دی وائر کے مطابق امام مسجد نے کہا تھا کہ ’ملک قانون اور آئین سے چلتا ہے، 134 سال سے جاری تنازع کا خاتمہ ہو گیا ہے، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ تہذیب اور بھائی چارے کو دیکھتے ہوئے اب ہمیں مل کر یہ کوشش کرنا ہوگی کہ مستقبل میں ملک کو اس طرح کے تنازع سے نہ گزرنا پڑے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’ہندو مسلمان کی بات بند ہونی چاہیے اور ملک کو آگے بڑھانے کے لیے سب کو مل کر چلنا چاہیے۔‘

عدالت نے کہا تھا کہ بابری مسجد کی زمین ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ بینچ نے متفقہ طور پر کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں بابری مسجد کی زمین کے لیے مقدمہ 1961 میں سنی وقف بورڈ نے ایودھیا میں 277 ایکڑ اراضی کی ملکیت کے لیے کیا تھا جس پر 16ویں صدی سے بابری مسجد تعمیر تھی اور جسے 6 دسمبر 1992 میں ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں مسمار کر دیا گیا تھا۔
مسجد کی مسماری کے بعد انڈیا میں ہندو مسلم فسادات شروع ہو گئے تھے جن کے نتیجے میں لگ بھگ دو ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں