Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی پر اعتراض

برطانیہ میں اب تک اس عمل کے لیے کوئی قانونی طریقہ کار موجود نہیں (فوٹو: اے ایف پی)
سکیورٹی وجوہات کی بنا پر سڑکوں اور بازاروں میں نگرانی کے کیمروں کے ذریعے لوگوں کے چہروں کی تصویروں کو محفوظ کرنے والی ٹیکنالوجی کو چین نے تو قبول کر لیا ہے لیکن برطانیہ میں یہ معاملہ اب بھی متنازع ہے۔
برطانیہ کے شہر لندن میں اس بابت ایک تجربہ 2016 اور 2018 کے درمیان کیا گیا تھا جس کے تحت لندن کے کنگز کراس نام کے علاقے میں راہگیروں پر نظر رکھنے کے لیے دو نگرانی کے کیمرے لگائے گئے تھے۔
اس تجربے کا انکشاف پہلی بار فنانشل ٹائمز نامی اخبار نے کیا تھا۔ اس پر کئی اعتراضات سامنے آئے کیونکہ برطانیہ میں اب تک اس عمل کے لیے کوئی قانونی طریقہ کار موجود نہیں۔

برطانیہ کے شہر لندن میں اس بابت ایک تجربہ 2016 اور 2018 کے درمیان کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

اس تجربے پر کام کرنے والی کمپنی نے کہا ہے کہ ان کا مقصد صرف جرائم کی روک تھام کے لیے پولیس کی مدد کرنا ہے کہ وہ لوگوں کی تصاویر کسی کمرشل مقصد کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کے مصروف ترین شہروں میں شمار ہونے والے شہر لندن میں گذشتہ کچھ عرصے سے چاقو کے حملے اور ایسے ہی کئی واقعات ہوئے ہیں۔
تاہم ڈیٹا پر نظر رکھنے والے ادارے انفارمیشن کمشنرز آفس نے اس تجربے پر تحقیقات شروع کر دی ہیں، جبکہ اسے لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی بھی کہا جا رہا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کے تحت راہگیروں کی تصاویر ڈیٹابیس میں محفوظ مشتبہ افراد کی تصاویر سے ملانے کے لیے لی گئی تھیں۔

لندن میں چار لاکھ 20 ہزار نگرانی کے کیمرے نصب ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

لیکن لندن کا کنگز کراس واحد علاقہ نہیں جہاں یہ ہوا ہو۔ مانچسٹر اور شیفیلڈ کے  شہروں میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
ایڈ بریجز نام کے ایک شخص نے ویلز کی پولیس پر مقدمہ کردیا ہے کیونکہ انہوں نے اس ٹیکنالوجی کے ذریعے انہیں نشانہ بنایا تھا۔
ایڈ بریجز جن کی عمر 36 سال ہے کا کہنا ہے کہ وہ 2017 میں کرسمس کے تہوار کے لیے خریداری کر رہے تھے اور 2018 میں ایک احتجاج میں موجود تھے جب ان کو پولیس نے پکڑا۔
یہ کیس ویلز کے شہر کارڈف کے ہائی کورٹ تک پہیچا ہے اور برطانوی عدالتوں میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے۔
پولیس کو ایسا کرنے کی اجازت تو تھی لیکن ایڈ بریجز کا کہنا ہے کہ انہیں محسوس ہوا جیسے ان کو ’لوٹا جارہا ہے۔‘
’لوگ امید کرتے ہیں کہ ان کی پرائیویسی کا خیال رکھا جائے اور ریاست کو چاہیے کہ لوگوں کے اس حق کا خیال رکھیں۔‘
تاہم ایک سروے  سے معلوم ہوا ہے کہ لوگ پولیس کی طرف سے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی حمایت کرتے ہیں۔
2017 کی ایک تحقیق کے  مطابق لندن میں چار لاکھ 20 ہزار نگرانی کے کیمرے نصب ہیں، جبکہ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں چار لاکھ 70 ہزار ایسے کیمرے پائے گئے ہیں۔
لندن پولیس کا کہنا ہے کہ لوگ اپنے چہرے کی شناخت کروانے سے انکار کر سکتے ہیں، لیکن انسانی حقوق پر کام کرنے والے داراغ مرے کا کہنا ہے کہ اگر کوئی اپنا چہرہ دیکھانے سے منع کرتا ہے تو اسے مشکوک مانا جاسکتا ہے۔

شیئر: