Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انٹرنیٹ کیوں بند کیا؟ امریکہ نے ایرانی وزیر پر پابندیاں لگا دیں

ایران کا کہنا ہے کہ مظاہروں میں 5 جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 100 افراد ہالک ہوئے، فوٹو: اے ایف پی
امریکی محکمہ خزانہ نے ملک میں انٹرنیٹ پر پابندی لگانے پر ایران کے وزیر اطلاعات و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی محمد جواد آذری جھرمی پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے یہ اقدام ایران میں پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے کے بعد سزا کے طور پر اٹھایا ہے۔
ان پابندیوں کے بعد جواد آذری کے امریکی دائرہ کار میں ان کے مالیاتی اثاثے منجمد ہو جائیں گے اور خاص طور پر کاروباری شخصیات اور بینکس ان کے ساتھ لین دین نہیں کر سکیں گے۔

پابندی کے بعد کئی بینکس ایرانی وزیر کے ساتھ لین دین نہیں کر سکیں گے، فوٹو: اے ایف پی

امریکہ کے وزیر خزانہ سٹیفن منوچن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ’ہم ایران کے وزیر اطلاعات و ٹیلی کمیونیکشن کی جانب سے ملک لاکھوں کروڑوں افراد کے مابین رابطے کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ اور دیگر پیغام رسانی کی ایپلی کیشنز کو محدود کرنے کی وجہ سے ان پر پابندیاں لگا رہے ہیں۔‘

 

’ایرانی لیڈرز یہ جانتے ہیں کہ آزاد اور پابندیوں کے بغیر انٹرنیٹ ان کی قانونی حیثیت کو بے نقاب کر رہا ہے اس لیے انہوں نے حکومت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی پر سینسرشپ لگا دی ہے۔‘
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ’ایرانی وزیر اطلاعات اور ٹیلی کمیونیکشن انٹیلی جنس کی وزارت کے سابق افسر ہیں اور ان کے وزیر بننے کے بعد گذشتہ دو برس میں انٹرنیٹ پر سخت پابندیاں لگائی گئیں۔‘
واضح رہے کہ ایران میں حالیہ مظاہرے ملک میں پیٹرول کی قیمت میں 200 فیصد تک اضافے کے بعد 15 نومبر کو شروع ہوئے تھے۔
ایرانی حکام کی جانب سے ان مظاہروں میں پانچ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ’ایرانی حکومت نے مظاہروں کو دبانے کے لیے براہ راست فائرنگ کی جس سے 100 سے زائد مظاہرین ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد پولیس سٹیشنوں اور پیٹرول پمپس پر حملے شروع ہو گئے اور کچھ دکانوں کو بھی لُوٹا گیا۔‘
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق جمعے کو بھی ملک کے زیادہ تر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند رہی۔

شیئر: