Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی میں طلبا پر پولیس کا لاٹھی چارج

دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی طلبہ اور پولیس کے درمیان میدان جنگ بنی رہی۔ فوٹو:اے ایف پی
انڈیا میں شہریت کے متنازع ترمیمی بل کے خلاف احتجاج  شدت پکڑ رہا ہے اور آسام سے شروع ہونے والی پرتشدد مظاہروں کی آگ بنگال سے ہوتی ہوئی اب دہلی تک پہنچ چکی ہے۔
اتوار کو ملک کے قریب تمام حصوں میں اس بل کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق ان احتجاجی مظاہروں میں سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
اتوار کی شام دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے میدان جنگ بنی رہی جس کی نتیجے میں ایک طالب علم ہلاک ہو گیا اور درجنوں زخمی ہوئے۔
دوسری جانب دہلی سے دو گھنٹے کی مسافت پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بھی پولیس ایکشن کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ ‏علی گڑھ کے طلبہ کئی دنوں سے شہریت کے ترمیمی بل کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔
 
دہلی میں طلبہ احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے شہر کے وسطی علاقے جنتر منتر پہنچنا چاہتے تھے، لیکن پولیس نے انہیں آگے نہیں جانے دیا جس کے بعد مظاہرین نے پولیس پر پتھراو کیا اور پولیس نے جواباً لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس استعمال کی۔
پولیس کے مطابق ان جھڑپوں کے دوران چار بسوں، دو پولیس کی گاڑیوں اور فائر بریگیڈ کی گاڑی سمیت متعدد موٹر سائیکلوں کو جلا دیا گیا۔ یونیورسٹی کے طلبہ نے اس کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق پولیس اور طلبا کی اس مڈبھیڑ میں درجنوں طلبا زخمی ہوئے ہیں جنہیں قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ہنگاموں کے بعد پولیس نے ’زبردستی‘ یونیورسٹی میں داخل ہو کر متعدد سٹوڈنٹس کو حراست میں لے لیا ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق لوگوں کی ایک بڑی تعداد دہلی پولیس کے ہیڈکوارٹر کے باہر جمع ہو گئی ہے۔ 
دی ہندو اخبار کے مطابق جامعہ کے خلاف پولیس کاروائی پر جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے کی سٹوڈنٹ یونین نے دہلی پولیس کے ہیڈ کوارٹر آئی ٹی او پر رات بھر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے اور تشدد کی مذمت کی ہے۔
حکام نے جنوب مشرقی دہلی میں کل تمام سکول بند رکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
اس سے قبل  شمال مشرقی ریاست آسام میں پولیس کی فائرنگ سے زحمی ہونے والے تین مظاہرین دوران علاج ہسپتال میں دم توڈ دے گئے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک شخص مظاہرین کے دکان کو آگ لگانے کے واقعے میں ہلاک ہوا جبکہ ایک اور شخص مظاہرے کے دوران تشدد سے ہلاک ہو گیا ہے۔

پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے متعدد طلبا کو حراست میں لیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

آسام کے بیشتر علاقوں میں کرفیو نافذ اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ پولیس کے مطابق آسام میں 175 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ بدھ کو پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے اس بل کے تحت افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کی چھ مذہبی اقلیتی برادریوں کو انڈیا کی شہریت کی اجازت ہوگی جس میں مسلمان شامل نہیں ہیں۔
اتوار کو انڈیا کے مشرقی علاقوں میں ٹرین سروس اس وقت معطل کی گئی جب مغربی بنگال میں پرتشد مظاہرین نے بسوں اور ٹرینوں کو آگ لگا دی۔
انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک بار پھر لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریت بل سے شمال مشرقی ریاستوں میں مقامی ثقافت کو کوئی خطرہ نہیں۔
جارکھنڈ میں ریلی سے خطاب میں امت شاہ نے کہا ’ہمارے شمال مشرقی علاقوں کے بھائیوں اور بہنوں کی ثقافت، زبان، سماجی شناخت اور سیاسی حقوق کو کچھ نہیں ہوگا۔‘

انڈیا کےشمال مشرقی علاقوں میں ٹرین سروس اس وقت معطل کی گئی جب مغربی بنگال میں پرتشد مظاہرین نے بسوں اور ٹرینوں کو آگ لگا دی (فوٹو: اے ایف پی)

انڈیا کے مسلمان گروپ، اپوزیشن جماعتیں، اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس بل کو وزیراعظم نریندر مودی کے 20 کروڑ سے زائد مسلمانوں کو پسماندہ رکھنے کے ہندو قوم پرست ایجنڈے کا حصہ گردانتے ہیں۔ تاہم مودی اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ایک مسلم جماعت نے اس بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ بل انڈیا کے آئین اور ملک کی سیکولر روایات کے خلاف ہے۔

شیئر: