Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آرمی ایکٹ پر شاہد خاقان کی بات کسی حد تک جائز ہے‘

پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے رہنما اور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آرمی ایکٹ کے حوالے سے پارٹی فیصلے پر تحفظات کا اظہار ضرور کیا لیکن ان کے احتجاجاً ووٹ نہ دینے کی باتیں درست نہیں ہیں۔
اردو نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں رانا تنویر حسین نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا گیا۔
’یہ درست ہے کہ پارلیمانی بالادستی کے حوالے سے ن لیگ نے ایک موقف قائم کیا ہوا تھا۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں سروسز چیفس کی تعیناتی کے حوالے سے قانون میں موجود ابہام دور کرنے کے لیے ہم سمجھتے تھے کہ اس کمی کودور کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’جو تاثر گیا وہ یہ تھا کہ خدانخواستہ ہم پارلیمانی خودمختاری، سویلین بالادستی اور جمہوریت سے ہٹ کر کچھ کرنے جا رہے ہیں۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے ہم اپنے جمہوری بیانیے اور سویلین بالادستی کے موقف پر قائم ہیں۔ اسی سے ملک آگے بڑھے گا۔‘
رانا تنویر نے بتایا کہ اسی کو بنیاد بنا کر پارٹی ارکان نے تحفظات کا اظہار کیا۔
ان کے مطابق ’پارٹی کی جانب سے ارکان کو وضاحت دی گئی۔ انہوں نے پارٹی کے فیصلے کو مانا اور ووٹ دیا۔ کسی نے پارٹی فیصلے سے اختلاف کرکے ووٹ دینے سے انکار نہیں کیا۔‘

رانا تنویر کے مطابق پارٹی سے شہباز شریف کا بیانیہ اور فیصلہ مختلف نہیں ہو سکتا۔ (فائل فوٹو:اے ایف پی)

نواز شریف اور مریم نواز شریف کی خاموشی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر رانا تنویر نے جواب دیا کہ ’یہ میاں صاحب کا فیصلہ ہے، میاں صاحب کی ہدایت کے مطابق پارٹی کا فیصلہ ہے۔ انہوں نے آٹھ دس ارکان کو لندن بلا کر ہدایت دی تھی۔ میں نہیں سمجھتا کہ انہیں اس معاملے پر ارکان سے خطاب کی ضرورت تھی۔ میاں صاحب نے خط میں پارلیمانی طریقہ کار اختیار کرنے کی ہدایت کی تھی وہ کیا گیا۔‘
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے پارٹی فیصلے کی مخالفت کے بارے میں رانا تنویر نے کہا کہ ’وہ پارٹی کے سینیئر رہنما ہیں، ان کی رائے کی اہمیت ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ کی حمایت کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور جلد بازی بھی نہیں کرنی چاہیے تھی۔ ان کی یہ بات کسی حد تک جائز بھی ہے۔‘
تاہم رانا تنویر کا کہنا تھا کہ ’شاہد خاقان عباسی سپیکر کے پروڈکشنز آرڈرز کے بارے میں روپے پر احتجاجاً غیر حاضر رہے۔ وہ ووٹ نہ دینے کی غرض سے ایوان میں نہیں آئے، یہ تاثر غلط ہے۔‘

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آرمی ایکٹ کے حوالے سے پارٹی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا (فائل فوٹو:اے ایف پی)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہمارے ارکان، ووٹرز، سپورٹرز اور سول سوسائٹی کو تحفظات ہیں۔  لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے اس بل کی حمایت کرکے شاید پاک فوج کو کچھ رعایت دی ہے یا اضافی قانون سازی کی گئی۔ لیکن جب لوگوں کو اس قانون کی اصل روح معلوم ہوگی تو پارٹی کے فیصلے کو درست سمجھنے لگیں گے۔‘
پارٹی میں تقسیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’پارٹی کا کوئی بھی حتمی فیصلہ نواز شریف ہی کرتے ہیں۔ شہباز شریف کا بیانیہ اور فیصلہ مختلف نہیں ہو سکتا تاہم شہباز شریف اور مریم نواز سمیت سب اپنی سوچ اور موقف کا اظہار ضرور کر سکتے ہیں۔
نواز شریف کی خاطر پارٹی ورکرز کے باہر نہ نکلنے کے حوالے سے خواجہ محمد آصف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’خواجہ آصف کا اپنا موقف ہے لیکن ورکرز پارٹی کا سرمایہ ہیں۔ ان کے تحفظات درست ہیں لیکن وہ معاملات بہتر ہو جائیں گے۔ ورکرز نے تحریک نجات، مشرف دور، ججز بحالی تحریک اور بعد میں بی پارٹی کے لیے ماریں کھائی ہیں۔‘

شیئر: