Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خدارا، پروفیشنل ای میل آئی ڈیز بنا لیں‘

انٹرنیٹ کا استعمال بڑھنے کے بعد پسندیدہ آئی ڈیز کی دستیابی دشوار ہوتی ہے (فوٹو: ان سپلیش)
زمانہ طالب علمی میں یا کسی اور مرحلے پر پہلی ای میل آئی ڈی بناتے وقت بہت سے صارفین اپنے نام کی آئی ڈی نہ ملنے کی وجہ سے نام کے ساتھ سابقے یا لاحقے لگا لیتے ہیں۔ شاید کم ہی کوئی سوچتا ہو کہ یہ سابقے یا لاحقے زندگی کے آئندہ مراحل میں کیا نتائج پیدا کریں گے۔
لڑکے اپنے نام کے ساتھ پرنس یا کنگ جیسے الفاظ لگا کر ای میل آئی ڈیز بناتے اور لڑکیاں سٹار، پرنسز، پریشئس اور فلاورز جیسے لاحقے یا سابقے استعمال کرتی ہیں۔ انہی ای میل آئی ڈیز کی بنیاد پر سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور سنیپ چیٹ وغیرہ کے اکاؤنٹس بھی بنتے ہیں۔ 
گزرتے وقت کے ساتھ تعلیمی سلسلہ مکمل ہوتا یا گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے دوران ملازمت کی تلاش شروع ہوتی ہے تو یہی ای میل آئی ڈیز سی وی بھیجنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ ملازمت کے خواہشمند امیدواروں کی سی ویز وصول کرنے والی ایک ٹوئٹر صارف نے ایسے افراد سے التجا کی ’خدارا اب تو پروفیشل ای میل آئی ڈیز بنا لیں۔‘

فاطمہ جعفری نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ’ملازمت کی خاطر ایک انٹرویو کے لیے سی ویز وصول کر رہی ہوں، تمام کنگ عدنانز اور پرنس ولیدز سے گزارش ہے کہ خدارا اب تو پروفیشل ای میل آئی ڈیز بنا لیں۔‘
ابتدائی ای میل آئی ڈی کا معاملہ سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر آیا تو دیگر صارفین نے بھی اپنے اپنے تجربات اور مشاہدات شیئر کیے۔ ٹاکنگ کروز نامی ہینڈل نے لکھا کہ ’میری بہن کو سی وی موصول ہوئی جس میں سیلفی بھیجی گئی ہے‘۔ فاطمہ جعفری نے اس کے جواب میں لکھا کہ ہو سکتا ہے یہ نیا ٹرینڈ ہو۔

گفتگو کا حصہ بننے والے صارفین میں سے ایک، شاہ میر نے موضوع چھیڑنے والی فاطمہ سے گزارش کی کہ ان کی ای میل آئی ڈی پروفیشل ہے، انہیں تو ملازمت دے دیں۔ انہیں جواب میں ملازمت یا اس کی یقین دہانی تو نہیں ملی البتہ یہ سننا پڑا کہ ’بچپن سے پروفیشل آئی ڈی رکھنے کے باوجود انہیں تو کسی نے ہائر نہیں کیا۔‘

سوشل میڈیا گفتگو کے رنگ مزاح کے بغیر پھیکے پھیکے سے لگتے ہیں۔ اس گفتگو میں بھی رنگ جمانے کے لیے ٹوئٹر صارفین اپنی حس مزاح کا مظاہرہ کرنے سے نہیں چوکے، کسی نے کہا کہ ٹویٹ کرنے والی خاتون کو غالباً ان کی ای میل مل گئی ہے تو کسی نے اپنی ای میل آئی ڈی لکھ کر باور کرایا کہ وہ پروفیشل ای میل ایڈریس رکھتے ہیں۔

ظہیر ولایت نامی صارف نے نان پروفیشنل ای میل آئی ڈیز والوں کی ملازمت کی درخواست مسترد کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا انہیں مسترد ہونے کی وجہ بھی بتائیں، تاہم یہ تجویز سبھی کو پسند نہیں آئی۔ وریشا نامی صارف نے لکھا ’کوئی نہیں، اگر وہ مستحق ہیں تو ای میل کی بنیاد پر مسترد نہ کیا جائے۔‘

ای میل آئی ڈیز میں اختیار کیے جانے والے دلچسپ سابقوں و لاحقوں کا یہ سلسلہ فیس بک پروفائلز اور ٹوئٹر ہینڈلز میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ جہاں مردوخواتین صارفین اپنے مکمل نام کا یوزر نیم نہ مل سکنے کی وجہ سے نام کے کسی ایک حصے کے ساتھ کوئی سابقہ و لاحقہ لگا لیتے ہیں۔ 
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: