Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نواز شریف کو لانے کے لیے خط لکھیں گے‘

مشیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف کی بیماری ایک فکس میچ تھا (فوٹو: ٹوئٹر)
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نواز شریف کو واپس لانے کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھنے جا رہی ہے۔
سیالکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے حوالے سے پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کو سفارشات بھیجی ہیں۔ ’وفاقی حکومت برطانیہ کو خط لکھنے جارہی ہے جس میں برطانیہ سے کہا جائے گا کہ ان (نوازشریف) کو وہاں سے ڈی پورٹ کیا جائے۔ اور اگلے ہفتے متعلقہ محکمے یہ خط لکھیں گے۔‘
فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین اور قانون میں ایسے افراد کو واپس لانے کے لیے جو طریقہ کار ہے حکومت اس کو اختیار کرنے جا رہی ہے۔ـ
نواز شریف کی بیماری کے حوالے سے مشیر اطلاعات نے کہا کہ ’ان کی بیماری ایک فکس میچ تھا جو مختلف میڈیا ہاؤسز کے ساتھ مل کر کھیلا گیا، اور سنسنی پھیلا کر  بار بار یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ اگر حکومت اور عدالت نے اجازت نہ دی تو نواز شریف کی جان جا سکتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اِس فکس میچ میں حصہ ڈالنے والے تمام کردار بے نقاب ہو جائیں گے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنے علاج سے متعلق کوئی رپورٹ پنجاب حکومت کو جمع نہیں کرائی۔ ’نواز شریف کو واپس لانے کا وقت آن پہنچا ہے۔‘

نواز شریف گذشتہ برس نومبر میں لندن گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف گذشتہ برس نومبر میں علاج کی غرض سے لندن گئے تھے۔ رواں سال 25 فروری کو پنجاب حکومت نے سابق وزیراعظم کی ضمانت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر قانونں راجہ بشارت نے کہا تھا کہ عدالت نے نواز شریف کو آٹھ ہفتے کی ضمانت دی تھی اور عدالت کے فیصلے میں طے تھا کہ جب تک پنجاب حکومت کوئی فیصلہ نہیں کرتی ان کی ضمانت میں خود بخود  توسیع ہوتی رہے گی۔
’نواز شریف کو آٹھ ہفتوں کے بجائے سولہ ہفتے ملے تاہم آج تک لندن میں مقیم نواز شریف کسی اسپتال میں داخل نہیں ہوئے۔‘ صوبائی حکومت کا کہنا تھا کہ مسلسل رپورٹس مانگنے کے باوجود رپورٹیں جمع نہیں کرائی گئی۔

شیئر: