Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے بچاؤ، پاکستان کے بڑے فیصلے

امکان ہے کہ حکومت کو مزید سخت فیصلے بھی کرنا پڑیں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
کورونا وائرس سے بچاؤ اور اس سے نمٹنے کے پاکستان کی حکومت نے اب تک متعدد بڑے فیصلے کیے ہیں اور صورت حال کے پیش نظر حکومت کو کئی فیصلوں میں رد و بدل بھی کرنا پڑا ہے۔
بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر امکان ہے کہ حکومت کو مزید سخت فیصلے بھی کرنا پڑیں گے۔ اردو نیوز نے جائزہ لیا ہے کہ حکومت نے اب تک کون سے اہم فیصلے کیے ہیں اور ان کے کیا نتائج سامنے آئے ہیں۔

پاکستانی طلبہ کو پاکستان واپس نہ لانے کا فیصلہ

چین میں کورونا وائرس کے سامنے آنے کے فورا بعد پاکستان کی وفاقی حکومت نے نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کر دی جو اس وائرس کے پاکستان میں ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے اور چین میں موجود پاکستانیوں بالخصوص طلبہ کی بہبود کے حوالے سے اقدامات کی ذمہ دار تھی۔
اس کمیٹی کے سربراہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا بنائے گئے۔ جنھوں نے رواں سال جنوری کے آخر میں اس سلسلے کا سب سے بڑا فیصلہ یہ کیا چین کے متاثرہ صوبے ہوبائی اور مرکزی شہر ووہان سے پاکستانی طلبہ کو واپس نہیں لایا جائے گا۔ 
اس فیصلے پر حکومت کو خاصی تنقید بھی برداشت کرنا پڑی لیکن حکومت اپنے فیصلے پر ڈٹی رہی۔
حکومت کا یہ فیصلہ اس وقت درست ثابت ہوا جب ایران کے شہر قم میں اس وبا کے پھیلنے کے باعث وہاں سے آنے والے زائرین تفتان بارڈر پر قائم قرنطینہ مرکز میں مناسب اقدامات نہ ہونے کے باعث ملک کے دیگر حصوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں پھیل گئے اور ان میں سے بیشتر میں کورونا کی تشخیص بھی ہوئی۔ 

ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 495 ہو گئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

تعلیمی ادارے، شادی ہالز، مدارس اور سرحدیں بند

پاکستان میں کورونا کا پہلا کیس 26 فروری کو کراچی میں سامنے آیا اور 13 مارچ تک یہ تعداد 21 ہوگئی. اس موقعے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا جس میں 16 مارچ سے 5 اپریل تک ملک بھر کے تعلیمی ادارے، مدارس، شادی ہالز اور مغربی سرحدیں بند کرنے، یوم پاکستان 23 مارچ کی پریڈ منسوخ کرنے اور بین الاقوامی پروازوں کی روانگی صرف اسلام آباد، کراچی اور لاہور تک محدود کرنے کے فیصلے کیے گئے۔ 
ان فیصلوں کے ایک ہفتے کے اندر اندر صورت حال بگڑتی چلی گئی اور تادم تحریر ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ساڑھے چھ سو سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اس وائرس سے تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جس کے بعد وفاقی و صوبائی حکومتیں کئی فیصلے تبدیل کرنے پر مجبور ہوئی ہیں۔ 

بین الاقوامی پروازیں معطل

پاکستان سول ایوی ایشن نے رواں ہفتے یہ فیصلہ کیا کہ بیرون ملک سے پاکستان آنے والے تمام پاکستانی مسافروں کو کورونا کی منفی ٹیسٹ رپورٹ دکھا کر ہی پاکستان آنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس فیصلے پر تنقید ہوئی تو سنیچر 21 مارچ کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن نے بین الاقوامی فضائی آپریشن معطل کر دیا۔ قومی ایئر لائن کے اس فیصلے کے فورا بعد سنیچر 21 مارچ کو ہی حکومت نے دو ہفتوں کے لیے تمام بین الاقوامی پروازیں معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  

وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ خراب معاشی صورت حال کے باعث مکمل لاک ڈاون کے متحمل نہیں ہوسکتے (فوٹو: اے ایف پی)

'ہم لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے'

ایک ایسے وقت میں جب کورونا وائرس کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا کے کئی ممالک لاک ڈاون کر چکے ہیں پاکستان کے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ 'ہم خراب معاشی صورت حال کے باعث مکمل لاک ڈاون کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ اس لیے عوام احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور از خود سوشل ڈسٹینسنگ اپنائیں۔'
وفاقی حکومت کی جانب سے اب تک سرکاری دفاتر کو بند نہیں کیا گیا تاہم متعدد عوامی سروسز بند کر دی گئی ہیں اور مختلف سرکاری دفاتر میں انتہائی محدود سٹاف سے کام چلایا جا رہا ہے۔ حکومت نے سرکاری اداروں میں کام کرنے والی خواتین کو بھی گھر سے کام کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ نے جمعہ 20 مارچ کو لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ آئندہ تین دن کے لیے گھروں میں رہیں۔ اس کے علاوہ پنجاب کے وزیراعلی عثمان بزدار نے بھی صوبے میں جزوی لاک ڈاؤن کے احکامات دیے ہیں جن کے تناظر میں شاپنگ مالز اور ریستوران وغیرہ بند رہیں گے۔ 
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی جزوی لاک ڈاون ہے۔ صوبائی حکومت ہوٹلز، شاپنگ مالز اور بڑے کاروبار مراکز بند رکھنے کے احکاماے جاری کر چکی ہے۔

34 ٹرینیں عارضی طور پر بند

20 مارچ کو پاکستان ریلوے کے وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کورونا کے خدشے کے باعث مزید ٹرینوں کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مختلف روٹس پر چلنے والی 34 ریل گاڑیوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
شیخ رشید کے مطابق 15 رمضان تک یہ ریل گاڑیاں معطل رہیں گی اور حالات ٹھیک ہونے پر انہیں بحال کر دیا جائے گا۔
انھوں نے مزید کہا ہے کہ کم اپریل کو آٹھ مزید ریل گاڑیاں معطل کی جائیں گی 

پاکستان میں 34 ٹرینیں معطل کی گئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

مزید کیا فیصلے ہو سکتے ہیں؟

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حکومت بین الصوبائی اور بین الاضلاعی لوکل ٹرانسپورٹ پر بھی کچھ عرصے کے لیے پابند عائد کر سکتی ہے تاکہ ملک بھر میں نقل و حمل محدود کر سکے۔ مزید کیسز سامنے آنے کی صورت میں ملک کے بڑے شہروں کو لاک ڈاون کرنے کا آپشن بھی زیر غور ہے۔ 
اس کے علاوہ حکومت نے کورونا سے نمٹنے کے لیے طبی آلات اور ادویات درآمد کرنے اور ان اشیا پر لاگو تمام ٹیکس اور ڈیوٹیاں ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

شیئر: