Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'نیند ٹرینڈ تو کر رہی ہے مگر آ نہیں رہی'

کورونا وائرس نے معمولات بدلے تو نیند کا تذکرہ سوشل میڈیا پر آ پہنچا (فوٹو ان سپلیش)
نیند پوری کرنا بہت سے لوگوں کا پسندیدہ ترین کام ہوتا ہے جبکہ کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اسے صرف جسمانی ضرورت پوری کرنے کا ہی ذریعہ سمجھتے اور اسی خیال پر عمل کرتے ہیں۔
کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال میں لوگ گھروں تک محدود ہوئے تو سوشل میڈیا صارفین اپنی سابقہ و موجودہ مصروفیتوں اور دلچسپیوں کے تذکرے نکال لائے، انہی میں نیند کا ذکر بھی شامل رہا۔
سوشل میڈیا ٹائم لائنز باالخصوص ٹوئٹر پر نیند کو گفتگو کا موضوع بنانے والے کہیں نیند آنے کا ذکر کرتے رہے تو کہیں بار بار سونے کے بعد نیند کے وقت نیند نہ آنے کا شکوہ کرتے دکھائی دیے۔
کورونا وائرس کے بعد کی صورت حال میں معمولات بگڑ جانے سے متعلق تجربات بھی شیئر کیے جاتے رہے۔
محمد یوسف نامی ایک صارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’کورونا کی وجہ سے میرے معمولات الٹ پلٹ چکے ہیں۔ نیند بھی وقت پر نہیں آ رہی۔‘

کچھ صارف ایسے بھی تھے جو ’نیند‘ کو ٹرینڈ کرتا دیکھ کر قدرے حیران بھی ہوئے۔ ناکٹرنل نامی ایک ہینڈل نے لکھا ’مطلب بھئی نیند ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہی ہے۔ کچھ (دنوں) میں پاکستان کی ٹرینڈ لسٹ میں چائے، پان، کیوں، اچھا ٹھیک ہے۔‘

ٹرینڈز لسٹ میں نیند کے شامل ہونے پر حیران ہوئے بغیر گفتگو کا حصہ بننے والوں کی تعداد بھی اچھی خاصی رہی۔ جولی نامی ایک صارف نے نیند کا ذکر کرتے ہوئے سوال کیا ’ارے نہیں سونا تھا پھر نیند کیوں آگئی ہے۔‘

ہر لمحے سوشل میڈیا پر آن لائن رہنے والوں سے سوال کیا گیا کہ آپ لوگ سوتے کب ہیں تو جواب دینے والوں میں سے ایک ثقلین خان نے لکھا ’آج دن میں اتنا سو لیا اب نیند ہی نہیں آ رہی۔‘

ماہ نور نامی صارف نیند نہ آنے کا شکوہ کرنے والوں میں شامل رہیں۔ انہوں نے لکھا کہ رات کے درمیان سو گئی تھی، تین گھنٹوں بعد ہی جاگ چکی ہوں اور اب واپس نیند نہیں آ رہی۔

ثانیہ سعید نامی ایک صارف نے نیند کے متعلق معمول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے رات جلد سوتے تھے کہ صبح وقت پر جاگ کر کام کرنے ہیں اب جلد سوتے ہیں کیونکہ صبح جاگ کر پھر آرام کرنا ہوتا ہے۔‘

 سونا چاہیں اور نیند نہ آئے تو اس بے چینی کا اندازہ کرنا کچھ مشکل نہیں، ایسے وقت میں خواہش ہوتی ہے کہ کسی بھی طرح روٹھی نیند کو منا لیا جائے۔ ایشا نامی صارف کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہوا تو انہوں نے لکھا ’نیند بھیج دیں، پلیز میں ادائیگی کر دوں گی۔‘

اپنے معمولات کو بہتر بنانے اور سوشل میڈیا کو مداخلت کی اجازت نہ دینے کے خواہشمند صارفین بھی گفتگو کا حصہ رہے۔ صالحہ سراج نامی صارف نے لکھا ’ جان بوجھ کر آج موبائل فون چارج نہیں کیا تاکہ رات دیر گئے تک استعمال کے قابل ہی نہ رہے۔‘

پاکستان سمیت دنیا کے 200 سے زائد ملکوں تک پہنچ جانے والے کورونا وائرس سے اب تک 9 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ اموات کی تعداد 47 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ کورونا کے سب سے زیادہ دو لاکھ سے زائد مریض امریکہ میں ہیں جبکہ سب سے زیادہ اموات اٹلی میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: