Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یو اے ای: پاکستانیوں کے لیے خصوصی فلائٹ چلانے کا فیصلہ

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری نے اپیل کی ہے کہ 'بیرون ملک مقیم جن پاکستانیوں کے پاس گھر ہیں وہ فی الحال وہیں رہیں۔'
'پاکستان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ سب کو ایک ہی وقت پر وطن واپس لایا جا سکے۔'
بدھ کو جاری ایک بیان میں زلفی بخاری نے کہا کہ 'پاکستان کی صلاحیت ایک ہفتے میں 2 ہزار پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی ہے۔'

 

انہوں نے کہا کہ ' جو لوگ ٹرانزٹ فلائٹس، ویزا ایکسپائر ہونے اور نوکریاں چُھوٹ جانے جیسے عوامل سے پریشان ہیں ان کو خصوصی ترجیح دی جا رہی ہے۔'
زلفی بخاری نے متحدہ عرب امارات میں پھنسے پاکستانیوں سے کہا ہے کہ 'دبئی میں کرفیو کے باعث مشکل وقت ہے جبکہ ابو ظبی میں حالات بہتر ہیں۔'
'متحدہ عرب امارات سے 18 اپریل کو ایک فلائٹ پاکستان آئے گی اور 18 اپریل کے بعد  فلائٹس کا نیا شیڈول جاری کیا جائے گا۔'
معاون خصوصی نے کہا کہ 'مشکلات کی صورت میں اوورسیز پاکستانی وزارت سمندر پار پاکستانیز کو شکایات درج کرا سکتے ہیں۔'
یاد رہے کہ جمعے کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ٹوئٹر پر خصوصی ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ دفتر خارجہ نے کورونا وائرس کے پیش نظر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے 'کرائسس مینجمنٹ سیل' قائم کر دیا ہے۔
یرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'آپ بے یارو مددگار نہیں ہمیں آپ کی مشکلات کا اندازہ ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی واپسی کے لیے ہمیں کچھ ضوابط مرتب کرنا ہوں گے۔'  
انہوں نے کہا کہ 'سب سے زیادہ تشویش ہمیں ان بھائیوں کی ہے جو اس وقت خلیجی ممالک میں موجود ہیں- ان ممالک میں لاک ڈاؤن اور روز مرہ کے کاروبار میں بندش کے باعث کثیر تعداد میں ہماری افرادی قوت، جو وہاں برسرِ روزگار تھی، ذرائع آمدن سے محروم ہوگئی ہے۔'
یاد رہے کہ جمعرات کو پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں 20 ہزار پاکستانیوں کی نوکریاں ختم ہو گئی ہیں۔
مقامی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ہوا بازی نے بتایا تھا کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے حوالے سے تین کیٹیگریز پر کام کر رہے ہیں۔

شیئر: