Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں سکول کھل گئے، طالب علموں کی واپسی

چین نے کورونا پر قابو پانے کے بعد بیجنگ اور شنگھائی میں طالب علموں کے لیے سکول کھول دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق مہینوں پر محیط لاک ڈاؤن  کے بعد ہزاروں طالب علموں نے آج پیر سے سکول واپسی کا آغاز کر دیا ہے۔
دارالحکومت بیجنگ میں ہائی سکول کے طلبا کو یونیورسٹی میں داخلے کے اہم امتحان کی تیاری کے لیے کیمپس آنے کی اجازت دی گئی ہے، جب کہ شنگھائی میں  مڈل اور ہائی سکول کے فائنل سال کے طلبا نے کلاسوں میں بیٹھنا شروع کر دیا ہے۔
چینی طالب علم منگ کا کہنا تھا کہ وہ اضافی احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے سکول واپس جا رہے ہیں۔
’میں ماسک، گند پھینکنے کا لفافہ، اور جراثیم کش سپرے اپنے ساتھ لایا ہوں۔‘
کئی ماہ بعد آج پہلی مرتبہ منگ کو دیگر طلبا کے ساتھ سب وے ٹرین کے ذریعے سکول واپس جانے کا موقع ملا ہے۔
ایک اور اٹھارہ سالہ طالب علم ہنگ ہوان کا کہنا تھا کہ ان کو سکول واپس جانے کی خوشی ہے۔ 
’اتنے عرصے سے میں نے اپنے کلاس فیلوز کو نہیں دیکھا، میں انہیں بہت یاد کرتا رہا ہوں۔‘
سکول میں داخلے پر طلبا سپیشل ایپ کے ذریعے ’سبز‘ ہیلتھ کوڈ دکھاتے ہیں جو ان کے وبا سے متاثر ہونے کے سٹیٹس کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔ تمام طلبا کا درجہ حرارت بھی چیک کیا جاتا ہے۔
 چند سکولوں میں الگ کمرے مختص  کیے گئے ہیں جہاں کسی بھی طالب علم کو غیر معمولی  درجہ حرارت ہونے پر ٹھہرایا جاتا ہے۔

 طالب علموں کے سکول داخلے پر درجہ حرارت چیک کیا جاتا ہے۔ (فوٹو اے ایف پی)

چین کے سرکاری ٹی وی چینل پر 49 ہزار طالب علموں کے سکول واپس جانے اور کلاسوں میں ایک مرتبہ پھر بیٹھنے کی ویڈیو بھی دکھائی گئی ہے۔ تمام طلبا نے ماسکس پہن رکھے تھے جبکہ معمول کے برعکس وہ فاصلے سے بیٹھے ہوئے تھے۔
اساتذہ نے پرجوش تقاریر کے ساتھ طلبا کا خیر مقدم کیا۔
چند سکولوں کے کیفٹیریا میں طلبا کے بیٹھنے کے لیے جگہیں مخصوص کر دی گئی ہیں تاکہ وہ ایک  میٹر کا فاصلہ رکھنے کی پابندی پر عمل کریں۔
پورے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے جنوری میں سکول بند کر دیے گئے تھے جو آہستہ آہستہ کھول رہے ہیں، جبکہ ووہان میں 6 مئی تک ہائی سکول بند رہیں گے۔
چین میں ویسے تو کورونا پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے لیکن شمال مشرقی علاقوں میں کیسز کی دوسری لہر کے بعد سے ایک مرتبہ پھر کورونا کے حوالے سے  خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

شیئر: