Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جارج فلوئیڈ کو شاید معلوم نہیں ہوگا کہ بل جعلی تھا‘

جارج فلوئیڈ کے قتل کے خلاف کئی ریاستوں میں مظارے ہو رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں گذشتہ پانچ روز سے جاری مظاہروں، جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کے واقعات کا آغاز ایک عرب نژاد امریکی شہری کے گراسری سٹور سے ہوا۔
عرب نیوز کے مطابق کپ فوڈز سٹور پر کام کرنے والے ملازمین نے ریاست منیسوٹا کے شہر منی ایپلس کی پولیس کو اطلاع دی کہ سیاہ فام جارج فلوئیڈ نے دو دفعہ 20 ڈالر کے جعلی بل کے ذریعے خریداری کرنے کی کوشش کی۔
منی ایپلس میں جارج فلوئیڈ کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکار نے انہیں زمین پر لیٹا کر ان کی گردن پر گھٹنا رکھا تو جارج فلوئیڈ نے اہلکار سے التجا کی کہ وہ سانس نہیں لے سکتے۔
جارج فلوئیڈ کو ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے اور پولیس اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا۔
کپ فوڈز سٹور کے مالک محمود ابو معیلہ کا جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ 'جو کچھ سٹور کے باہر ہوا وہ ہمارے ہاتھ میں نہیں تھا۔'
ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے محمود ابو معیلہ نے کہا کہ یہ قتل پولیس نے کیا اور یہ طاقت کا غلط استعمال تھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے مظالم کو روکنے کی ضرورت ہے۔
محمود ابو معیلہ کے مطابق کہ وہ جارج فلوئیڈ کو بطور کسٹمر یا گاہک جانتے تھے اور ان کو ہمیشہ خوشگوار پایا۔

جارج فلوئیڈ کے آخری الفاظ  تھے کہ 'میں سانس نہیں لے سکتا' (فوٹو: اے ایف پی)

محمود ابو معیلہ کا کہنا ہے کہ اگلی صبح تک ان کو معلوم نہیں ہوا کہ وہ (جارج) مر گئے ہیں۔ ’شاید جارج فلوئیڈ کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا کہ بل جعلی تھا۔‘
سٹور کے مالک اور ان کے بیٹے سمیر، آدم اور محمود سوشل میڈیا پر ملنے والی دھمکیوں کے بعد روپوش ہو گئے ہیں۔ انہوں نے سٹور کے فیس بک پیج کو بند کر دیا ہے جبکہ لینڈ لائن ٹیلی فون کو بھی منقطع کر دیا گیا ہے۔
منی ایپلس میں 50 سے زیادہ سٹورز عرب شہریوں اور مسلمانوں کی ملکیت ہیں۔ تمام سٹورز کورونا وائرس کے لیے نافذ اقدامات کے تحت کام کر رہے ہیں۔
اس واقعے کے بارے میں عرب سٹور کے مالکان عوامی سطح پر کچھ بولنے سے کترا رہے ہیں۔ ٹیلی فون کے ذریعے ایک سٹور کے مالک نے عرب نیوز کو بتایا کہ جارج فلویئڈ کا قتل اور توڑ پھوڑ دونوں غلط ہیں۔

سٹور کے ملازمین کی شکایت پر پولیس نے جارج فلوئیڈ کو گرفتار کیا (فوٹو: اے ایف پی)

گذشتہ منگل کو جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے بعد مظاہرین نے نہ صرف سٹورز کو لوٹا بلکہ منی ایپلیس میں دو سو سے زیادہ سٹورز کو آگ بھی لگا دی۔
جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے خلاف نیویارک، ڈیٹورائٹ، شکاگو، سینٹ لوئس، ہوسٹن، اٹلانٹا اور شارلیٹ شمالی کیرولینا میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔
پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے لاس اینجلس، فلاڈلفیا، اٹلانٹا، منی ایپلس اور جارجیا سمیت کئی شہروں میں کرفیو کے نفاذ کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکل کر احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر مقامی حکام نے درخواست کی تو فوج کو تعینات کیا جا سکتا ہے۔

شیئر: