Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یاسمین راشد تنقید کی زد میں

لاہور کو کورونا وائرس کی وبا کا ہاٹ سپاٹ کہا جا رہا ہے (فوٹو سوشل میڈیا)
وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کورونا وائرس کی صورتحال میں لاہور کے مکینوں کی بداحتیاطی پر انہیں ’عجیب مخلوق‘ کہا اور معاشرتی رویوں کا ذکر کرتے ہوئے قوم کو ’جاہل‘ قرار دیا تو سوشل میڈیا صارفین نے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔
ٹیلی ویژن میزبان شاہزیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ ’لاہوریے اللہ کی الگ ہی مخلوق ہیں ہر چیز کو بطور تماشہ دیکھتے ہیں، یہ بہت افسوسناک ہے۔‘
میزبان کی جانب سے ان سے کورونا وبا سے متعلق احتیاطی تدابیر پر لازمی عملدرآمد سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے عوام کے احتیاط نہ کرنے پر ناراضی کا اظہار کیا۔ 
کورونا کے پھیلاؤ کے اسباب اور عوامی رویوں پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کورونا سے متعلق عوام میں موجود افواہوں کا ذکر بھی کیا۔
 
سوشل میڈیا صارفین نے وزیرصحت پنجاب کی گفتگو پر مبنی ویڈیو کلپ پر اپنے تبصروں میں عوامی سطح پر احتیاطیں نہ اپنانے کے رویے کی نشاندہی کو درست قرار دیا تو کچھ ایسے بھی تھے جو ’عجیب مخلوق‘ اور ’جاہل قوم‘ جیسے القابات سے ناخوش دکھائی دیے۔
شیر علی جے خان نامی صارف نے وزیر صحت کی جانب سے لوگوں کو بار بار جاہل پکارنے پر افسوس کا اظہار کیا۔
 

ندیم الزمان نامی صارف نے موقف اپنایا کہ وزیرصحت تسلیم کریں کہ ان کے لیڈر نے شروع سے ہی غلط بیانیہ ترتیب دیا ہے۔ لوگوں نے اسے آسان سمجھا۔۔۔۔اب حکومت عوام کو الزام دے رہی ہے۔
 

انجم حمید گفتگو کا حصہ بنیں تو لکھا ’انہوں (ڈاکٹر یاسمین راشد) نے سچ کہا۔ لوگ ایسے ہی ہیں اور انہیں ایسا رکھنے کے لیے بااثر طبقے نے باقاعدہ کوشش کی ہے‘۔
 

فیش ڈیزائنر ماہین خان نے عوامی رویوں میں جہالت کی موجودگی کو سچ کہا تو کئی دہائیوں سے موجود حکمرانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جنہوں نے لوگوں کو جاہل رکھا۔
 

کنول اے حفیظ ایک سوال کے ساتھ سامنے آئیں تو تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’میں ڈاکٹر یاسمین راشد سے پوچھنا چاہوں گی کہ یہ لاہوریے اور پاکستانی دیگر ملکوں میں کیسے اچھے برتاؤ کا مظاہرہ کرتے ہیں؟ اہم مناصب پر موجود لوگ انگلی اٹھانے کے بجائے ذمہ داری ادا کریں۔
 

ندیم منصور عوامی رویوں اور جہالت کے مظاہروں سے شاکی افراد کے لیے جواب کے ساتھ سامنے آئے تو لکھا ’تمام تر احترام کے ساتھ، ہم اس معاملے میں کسی ایک کو الزام نہیں دے سکتے۔ تاجر برادری نے صوبائی و وفاقی حکومتوں پر دباؤ ڈالا کے لاک ڈاؤن نرم کیا جائے، جب حکومت نے مان لیا تو تاجر جو احتیاطیں اپنانے سے متفق تھے ان پر عملدرآمد میں ناکام ہوئے ہیں۔
 

اسد چوہدری معاملے کے ایک اور رخ کے ساتھ سامنے آئے تو کہا ’جب آپ صورتحال کو درست طریقے سے سنبھال نہ سکیں تو دوسروں کو الزام دیتے ہیں۔ وہ (ڈاکٹر یاسمین راشد) اپنی حکومت کی نااہلی کا بوجھ لاہوریوں اور پاکستانیوں پر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں‘۔
 

حنظلہ عماد نے ڈاکٹر یاسمین راشد کی گفتگو کا ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا ’الفاظ کا انتخاب غلط ہے البتہ لاہور کی جانب سے اس پر زیادہ شور نہیں۔ تصور کریں اگر یہ کراچی کے بارے میں کہا گیا ہوتا‘۔

ایک روز قبل نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے متعدد علاقوں میں آج 16 جون سے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ نتائج کو مدنظر رکھ کر لاک ڈاؤن کی مدت کا تعین کیا جائے گا۔
 
کورونا وائرس کے کیسز کے لحاظ سے لاہور کو ہاٹ سپاٹ قرار دینے والے طبی ماہرین گزشتہ کئی روز سے حکومتی سطح پر سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے رہے تھے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: