Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب مائیکل ہولڈنگ آبدیدہ ہو گئے

مائیکل ہولڈنگ نے نسلی منافرت سے متعلق ذاتی تجربات بھی شیئر کیے (فوٹو: سکائی سپورٹس)
ویسٹ انڈیز کے سابق فاسٹ بولر اور کرکٹ مبصر مائیکل ہولڈنگ اپنے والدین کے ساتھ برتی جانے والی نسل پرستانہ بدسلوکی کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔
وبائی صورتحال کی وجہ سے ایک سے سے زائد دنوں تک ویران رہنے والے عالمی کرکٹ کے میدان حالیہ انگلینڈ، ویسٹ انڈیز ٹیسٹ سے آباد ہوئے تو کھلاڑیوں کے یونیفارم سمیت گراؤنڈ میں دکھائی دینے والے جھنڈوں پر بھی ’بلیک لائیوز میٹر‘ کے نعرے نمایاں تھے۔
امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ سے اظہار یکجہتی کے لیے دنیا کے مختلف حصوں میں نسلی پرستی کے خلاف ’بلیک لائیوز میٹر‘ مہم کے تحت احتجاج کیا جاتا رہا ہے۔ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے ٹیسٹ میچ میں بھی یہ نعرہ مختلف شکلوں میں دکھائی دیتا رہا ہے۔
انگلینڈ، ویسٹ انڈیز کرکٹ میچ کے دوران بارش نے وقفہ کرایا تو ساتھی مبصرین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مائیکل ہولڈنگ نسل پرستی کے ذکر پر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہو گئے۔

مائیکل ہولڈنگ اپنے ننھیال کے نسلی تعصب کا ذکر کر رہے تھے (فوٹو: سکائی سپورٹس)

مائیکل ہولڈنگ نے بتایا کہ کیسے ان کی والدہ کو اپنے اہلخانہ کی طرف سے شوہر کی رنگت کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
برطانیہ میں نسل پرستی کا ذکر کرنے والے مائیکل ہولڈنگ اس سے قبل اداروں کی سطح پر روا رکھے جانے والے نسلی تعصب کا ذکر بھی کر چکے تھے۔
بعد میں مائیکل ہولڈنگ سے ٹیلی ویژن گفتگو کے دوران پوچھا گیا کہ وہ کرکٹ میچ پر تبصرے کے دوران کیوں جذباتی ہو گئے تھے؟ تو انہوں نے کہا کہ جب میں نے اپنے والدین کے متعلق سوچا تو میں اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’میری والدہ کے خاندان والوں نے ان سے بات کرنا اس لیے چھوڑ دی کہ میرے والد کا رنگ بہت گہرا تھا۔ میں جانتا ہوں کہ وہ کس کیفیت سے گزرے‘۔

سابق کرکٹر نے ’بلیک لائیوز میٹر‘ کا بیج آویزاں کیا ہوا تھا (فوٹو سکائی سپورٹس)

نسلی تعصب کے خاتمے سے متعلق اپنی امیدوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ بہت آہستہ عمل ہو گا، چھوٹے چھوٹے قدموں ہی سہی لیکن درست سمت میں چلنا ہو گا‘۔
سابق ویسٹ انڈین کرکٹر کی جانب سے نسلی تعصب کے رویے بدلنے سے متعلق گفتگو اور ان کے جذباتی ہونے نے عالمی سطح پر نمایاں خبر کا درجہ حاصل کیا۔ سوشل میڈیا بھی ان کے موقف کو سراہتے ہوئے نسلی برتری کے رویے پر تنقید کرتا رہا۔
مائیکل ہولڈنگ نے والدین کے علاوہ نسل پرستی کے رویوں سے متعلق اپنے تجربات بھی شیئر کیے تھے۔ ’یہ تبدیلی کا وقت ہے‘ کہنے والے کرکٹ مبصر نے جنوبی افریقہ میں ہوٹل میں قیام کے لیے سیاہ فام اور سفید فاموں سے برتے جانے والے امتیاز کا تذکرہ بھی کیا۔
انہوں نے کہا ’مجھے امید ہے کہ لوگ سمجھیں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں اور میں کہاں سے آیا ہوں۔ میں 66 برس کا ہوں۔ میں نے یہ دیکھا نہیں بلکہ میں اس سے گزرا ہوں، دوسروں لوگوں کے ساتھ اسے بھگتا ہے۔ یہ سب اسی طرح جاری نہیں رہ سکتا، ہمیں سمجھنا ہو گا کہ لوگ انسان ہیں‘۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: